ٹیکسلا میں بدھ مت کے مقدس مقام پر عالمی امن کے لیے دعائیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
دنیا بھر میں بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے ٹیکسلا میں موجود مقدس مقام ’دھرما راجیکا اسٹوپا‘ روحانی منظر کا گواہ بنا جب تھائی لینڈ اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے راہبوں نے یہاں خصوصی عبادات، بھجن خوانی اور دعائیں کیں۔ ان کا مقصد دنیا، خصوصاً جنوبی ایشیا میں امن و ہم آہنگی کے پیغام کو اجاگر کرنا تھا۔
’دھرما راجیکا اسٹوپا‘ اسٹوپا تیسری صدی قبل مسیح میں تعمیر ہوا، اور اسے وہ مقام سمجھا جاتا ہے جہاں پہلی صدی عیسوی میں عظیم موریہ حکمران اشوک نے جنگ و جدل کو خیر باد کہہ کر بدھ مت کے پیغامِ محبت، رواداری اور بھائی چارے کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ پانچویں صدی عیسوی میں یہاں سے امن و برداشت کا پیغام دنیا بھر میں پھیلا۔
تھائی راہب فرا سامو سِتچوک نے کہا کہ اس عبادت کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا تھا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، اور یہاں بدھ مت کے مقدس آثار آج بھی محفوظ ہیں۔ ان کے بقول ٹیکسلا وہ سرزمین ہے جہاں گندھارا تہذیب نے بدھ مت کے علم کو عام کیا۔ بدھ مت کے پیروکار جب یہاں آتے ہیں، تو وہ خود کو دنیا کے خوش نصیب ترین افراد میں شمار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بازیرہ: ٹیکسلا کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آرکیالوجیکل سائٹ
سری لنکن راہب دھمویرا تھیرو کا کہنا تھا کہ یہ مقام نہ صرف بدھ مت کے لیے مقدس ہے بلکہ یہ وہ زمین ہے جہاں صدیوں پہلے مختلف علاقوں سے راہب علم حاصل کرنے اور عبادات کی غرض سے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس مقام کو اس لیے چُنا کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں اشوک اعظم نے امن کی بحالی کا آغاز کیا تھا۔ یہاں کی مٹی آج بھی ہمیں محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔
راہب دھمویرا تھیرو نے پاکستانی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سری لنکا کی مدد کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان مذہبی سیاحت کو فروغ دے گا تاکہ دنیا بھر سے لوگ ان تاریخی اور روحانی مقامات کا رخ کر سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسلا کا تاریخی ورثہ 2 ہزار سال پرانا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ان مقامات کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں کے آثار قدیمہ بہترین حالت میں محفوظ ہیں اور یہ دنیا کے بڑے قدیم خانقاہی مراکز میں شمار ہوتے ہیں۔
بدھ مت میں عالمی امن کے لیے کی جانے والی دعائیں ہمدردی، فہم اور شعور کو بیدار کرنے پر مرکوز ہوتی ہیں، تاکہ دنیا سے نفرت، ناانصافی اور مصیبت کے اندھیرے دور کیے جا سکیں۔ ان دعاؤں کا مقصد منفی جذبات کو مثبت اوصاف میں تبدیل کرنا اور تمام مخلوق کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنا ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بدھ مت پاکستان تھائی راہب فرا سامو سِتچوک ٹیکسلا دھرما راجیکا اسٹوپا‘ راہب سری لنکن راہب دھمویرا تھیرو عالمی امن کی دعائیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیکسلا راہب سری لنکن راہب دھمویرا تھیرو عالمی امن کی دعائیں بدھ مت کے ہے جہاں کے لیے
پڑھیں:
سوات: ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے
سوات (اوصاف نیوز)دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ضلع کے ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے جنہیں حکام نے ریکسیو کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان ریسکیو1122 خیبرپختونخوا بلال احمد فیضی نے کہا کہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں متعدد کے افراد بہنے کی اطلاع ملی جس پر سرچ آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے کسی بھی ناخشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے ضلع صوابی کے حدود میں دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
اعلامیے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 پی پی سی کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی، شدید گرمی کے باعث دریائے سندھ اور پہیور ہائی لیول کینال اسٹیفا نہر میں نہانے کے دوران کئی سیاح اور مقامی نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ضلع میں آدینہ خوڑ کے مقام پر شدید بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 4 افراد پھنس گئے، ان افراد میں عمر، یحییٰ، ابوبکر اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔
اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمرجنسی ڈیزازسٹر ٹیم موقع پر پہنچی اور تمام پھنسے ہوئے افراد کو خوڑ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صوابی اویس بابر کی خصوصی ہدایات پر آدینہ کے مقام پر سیلابی صورتحال کی نگرانی ان کال آفیسر خود کر رہے ہیں۔
ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، صوابی ،ضلع صوابی میں مختلف جگہوں پر ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امداد اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں، اس کے علاوہ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے دورہ سوات کا دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس کے قریب سانحہ دریائے سوات سے متعلق ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں 85 پھنسنے افراد میں سے 58 کو ژندہ بچالیا گیا، غفلت برتنے پر انتظامیہ کی افسران اور ریسکیو کے ضلعی آفیسر کو معطل کیا۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لیکر غفلت برتنے والوں کو سزا دی جائے، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی ہے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا، دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں، تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
سیاحوں کے لئے ہر قسم کی ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں، 10 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مزید سرچ آپریشن جاری ہے، افسوسناک واقعے پر خیبر پختونخوا حکومت غم۔زدہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔
کراچی ایئر پورٹ پر ترکش ایئر لائن کا مسافر طیارہ اڑتے ہی پرندہ ٹکرا گیا