میثاق جمہوریت، جنرل پرویز مشرف کی آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کی بنیاد بنا، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اپنے پیغام میں مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے سیاسی انتقام کا دروازہ بند کیا اور مفاہمت، برداشت اور جمہوری تسلسل کی نئی روایات قائم کیں، سی او ڈی نے سیاسی بلوغت، ادارہ جاتی استحکام اور جمہوریت کو نئی جہت دی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چارٹر آف ڈیموکریسی (سی او ڈی) کی 19ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں اسے پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس تاریخی دستاویز کے ذریعے جمہوری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا، جو آمریت کے خلاف ایک موثر آواز بنی۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سی او ڈی جنرل پرویز مشرف کی آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کی بنیاد بنا، یہ معاہدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے اس نظریے "جمہوریت بہترین انتقام ہے" کی عملی تصویر تھا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اسی چارٹر کی بنیاد پر ممکن ہوئی، جس سے صوبوں کو خودمختاری ملی اور مرکز و صوبوں کے درمیان اختیارات کی واضح تقسیم عمل میں آئی۔ وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ آئین سے آرٹیکل 58(2B) کے خاتمے سے پارلیمنٹ کو استحکام ملا اور سیاست کو غیرجمہوری مداخلت سے بچایا گیا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے سیاسی انتقام کا دروازہ بند کیا اور مفاہمت، برداشت اور جمہوری تسلسل کی نئی روایات قائم کیں۔ انہوں نے کہا کہ سی او ڈی نے سیاسی بلوغت، ادارہ جاتی استحکام اور جمہوریت کو نئی جہت دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے اور جمہوریت نے کہا کہ سی او ڈی
پڑھیں:
بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر گامزن ہے، ادھو ٹھاکرے
شیو سینا کے سربراہ نے کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت پر اس کی تین زبانوں کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر ہے اور یہ فیصلہ اس کی مثال ہے۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ریاستی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو عام طور پر تیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ حکمنامے کے مطابق اگر اسکول میں فی گریڈ 20 طلباء کوئی دوسری بھارتی زبان پڑھنا چاہتے ہیں، تو وہ ہندی کو چھوڑ سکتے ہیں، اگر ایسا کوئی مطالبہ کیا جائے تو اس کے لئے ٹیچر کا تقرر کیا جائے گا یا پھر زبان کو آن لائن پڑھایا جائے گا۔
ادھو ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو احتجاج اس ایجی ٹیشن کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک (مہاراشٹر حکومت کی طرف سے) اس (ہندی) مجبوری کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ یہ موضوع پانچ منٹ میں ختم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر (مہاراشٹر) کے وزیراعلیٰ (دیویندر فڑنویس) یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ہندی زبان کا لزوم نہیں کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ بی جے پی کے نعرے "بتیں گے تو کٹیں گے" (تقسیم کرو اور حکومت کرو) کا عکس ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔
ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ کچھ عرصہ بعد، اس ملک میں صرف ایک پارٹی رہ جائے گی۔ اس طرح کا بیان آمریت کی طرف اشارہ کرتا ہے، یہ ایک زبان کی ایمرجنسی ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ انہیں مراٹھی میں بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات کے بارے میں بتایا جائے۔ تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کرنے والی کمیٹی کی جانب سے 7 جولائی کو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاجی پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں ادھو ٹھاکرے شرکت کریں گے۔ انہوں نے اداکاروں، ادیبوں اور کھلاڑیوں سمیت تمام مراٹھی لوگوں سے احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ادھو نے سوال کیا کہ کتنی ریاستیں اس تین زبان کی پالیسی کو نافذ کر رہی ہیں۔