مخوص نشستیں ‘ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں ‘ جسٹس امین : سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کیلئے درخواست منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی جب کہ آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے سماعت کی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ جواب کل تک جمع کروادیں گے، وکیل نے جواب دیا دو دن کا وقت دے دیں، سوموار تک سماعت ملتوی کی جائے، آئینی بینچ پر بھی اعتراض ہے، اس پر بھی درخواست دائر کرنی ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا تیسری سماعت پر ہی کیوں آپ کو بینچ پر اعتراض کرنے کا خیال آیا؟ وکیل نے جواب دیا پہلی سماعت پر نوٹسز ہوئے، دوسری سماعت پر جنگ لگ گئی، تیسری سماعت ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا آپ کو علم تھا کیس چل رہا ہے، پہلے کیوں متفرق درخواست نہیں دائر کی، فیصل صدیقی نے جواب دیا ہمیں باضابطہ نوٹس ملا ہی نہیں، ہمیں ٹی وی سے عدالتی کارروائی کا علم ہوا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر آپ کو نوٹس نہیں ملا تو آپ نہ آتے، وکیل نے جواب دیا ہم عدالتی کارروائی کو نظرانداز نہیں کرسکتے تھے، ویسے بھی یہ سزائے موت کا کیس نہیں ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں، یہ 11 رکنی آئینی بینچ ہے، سلاٹ نکال کر کیس فکس کرنا پڑتا ہے، ججز نے اور کیسز سننے ہوتے ہیں۔جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے میرے خیال میں سب کو شنوائی کا مناسب موقع ملنا چاہیے، اگر متفرق درخواست دائر کرنے کیلئے وقت دیا جائے تو فرق نہیں پڑے گا، بعد ازاں کیس کی سماعت 19مئی تک ملتوی کردی گئی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل کے وکیل جسٹس امین الدین خان نے نے جواب دیا نے کہا
پڑھیں:
عمران خان پیرول درخواست: اعتراضات پر آرڈر پاس کردوں گا. قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات پر آرڈر پاس کر دوں گا. وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار قابل سماعت ہونے کا معاملہ نہیں دیکھ سکتا، یہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کوئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ قائم مقام چیف جسٹس نے سماعت کی .(جاری ہے)
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ جو اعتراضات لگے ہیں میں ان پر آرڈر پاس کر دوں گا، کیا یہ اس معاملے کو ڈویژن بینچ میں لیکر جانا چاہتے ہیں؟ پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار قابل سماعت ہونے کا معاملہ نہیں دیکھ سکتا، یہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کوئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟. قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کیلئے ہر کوئی قابل احترام ہے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر ختم ہونا چاہئے کہ ایک شخص کو انصاف نہیں مل رہا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو حکومت کا کام ہے آپ ادھر جائیں، یہاں کیوں آگئے؟ اگر حکومت آپ کا کام نہیں کرتی تو پھر عدالت کے پاس آئیں. لطیف کھوسہ نے کہا کہ پروبیشن اور پیرول دونوں الگ الگ معاملات ہیں، حکومت نہیں کرتی تو اپیل آپ کے پاس زیر سماعت ہے، ہماری اپیل بھی ابھی تک نہیں لگی، استدعا ہے وہ تو لگا دیں، انہوں نے درخواست دے رکھی ہے صوبائی حکومت کے پاس ہے جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ تو ہمارے دائرہ اختیار میں بھی نہیں . لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اپیل آپ کے پاس زیر التوا ہے اور یہ آپ کا ہی اختیار ہے،عمران خان کا جیل سے باہر آنا موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رات بھی لاہور ایئرپورٹ کے پاس ڈورن گرا ہے،سابق وزیراعظم نے ہم سب کو بھی متحد ہونے کا کہا ہے، یہ درخواست بھی آپ کے دائرہ اختیار میں ہی آتی ہے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس درخواست کو ڈویژن بینچ کو بھجوانا چاہتے ہیں؟. سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملاقاتوں سے متعلق توہین عدالت درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں، ملاقاتوں کی درخواستیں منظور ہوگئیں، توہین عدالت والی زیر سماعت ہیں، آپ کے پاس توہین عدالت کی 7درخواستیں زیر التوا پڑی ہوئی ہیں لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان سے ملنے بھی نہیں دیا جا رہا، حالت حبس بے جا والی ہے، کہ جس طرح جیل میں رکھا گیا یہ بھی غیر قانونی حراست کے زمرے میں آتا ہے. جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ انہیں تو ٹرائل کورٹ سے سزا ہوچکی، وہ سزا یافتہ ہیں، ان سے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو بھی نہیں ملنے دیا جارہا ہے، علی امین صوبے کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کا عمران خان سے ملنا قومی مفاد ہی ہے لطیف کھوسہ نے کہا کہ 190ملین پانڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست بھی مقرر نہیں ہوئی. جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ اس پر تو میں نے اعتراضات دور کر دیئے تھے پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایا کہ اس ہفتے 190 ملین پاﺅنڈ سزا معطلی مقرر کرنے کا کہا تھا لیکن نہیں ہوا، یہ پیرول پر رہائی کا کیس بھی سزا معطلی کیس کے ساتھ فکس کردیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مکمل مختلف معاملہ ہے یہ میں الگ دیکھ لوں گا.