اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی جب کہ  آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے سماعت کی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ جواب کل تک جمع کروادیں گے، وکیل نے جواب دیا دو دن کا وقت دے دیں، سوموار تک سماعت ملتوی کی جائے، آئینی بینچ پر بھی اعتراض ہے، اس پر بھی درخواست دائر کرنی ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا تیسری سماعت پر ہی کیوں آپ کو بینچ پر اعتراض کرنے کا خیال آیا؟ وکیل نے جواب دیا پہلی سماعت پر نوٹسز ہوئے، دوسری سماعت پر جنگ لگ گئی،  تیسری سماعت ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا آپ کو علم تھا کیس چل رہا ہے، پہلے کیوں متفرق درخواست نہیں دائر کی، فیصل صدیقی نے جواب دیا ہمیں باضابطہ نوٹس ملا ہی نہیں، ہمیں ٹی وی سے عدالتی کارروائی کا علم ہوا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر آپ کو نوٹس نہیں ملا تو آپ نہ آتے، وکیل نے جواب دیا ہم عدالتی کارروائی کو نظرانداز نہیں کرسکتے تھے، ویسے بھی یہ سزائے موت کا کیس نہیں ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں، یہ 11 رکنی آئینی بینچ ہے، سلاٹ نکال کر کیس فکس کرنا پڑتا ہے، ججز نے اور کیسز سننے ہوتے ہیں۔جسٹس جمال  نے ریمارکس دیئے میرے خیال میں سب کو شنوائی کا مناسب موقع ملنا چاہیے، اگر متفرق درخواست دائر کرنے کیلئے وقت دیا جائے تو فرق نہیں پڑے گا، بعد ازاں کیس کی سماعت 19مئی تک ملتوی کردی گئی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل کے وکیل جسٹس امین الدین خان نے نے جواب دیا نے کہا

پڑھیں:

فوجی عدالت سے سزا کیس،معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کیلئے 10 دن کی مہلت

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لئے 10دن کی مہلت دے دی۔لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ملٹری عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں راحب محبوب کو 12سال قید کی سزا سنائی لیکن سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی گئی جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک وہ لائن کیوں نہیں پڑھی جس پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا ،45دن گزر چکے ہیں، ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو طلب کیا جو عدالت میں پیش ہوئے، راجہ نعیم اختر نے بتایا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس پر فیصلہ ہو جائے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے عدالت سے درخواست کی کہ عمل درآمد کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تو کابینہ سے قانون کی منظوری ہونی ہے، عدالت دس دن کا وقت دے رہی ہے جس کے بعد دوبارہ پوچھیں گے، قانون بننے کے بعد اس درخواست کا فیصلہ ہو گا اسی لئے دس دن تک کی تاریخ دی جارہی ہے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق موقع ملنے کے باوجود کمرہ عدالت سے چلے گئے، سندھ ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
  • شراب بوتلوں کی واپسی؛ سپریم کورٹ جج کے دلچسپ ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ
  • سیلاب زدگان کی براہ راست مدد سے روکنے کیخلاف درخواست مسترد
  • جسٹس طارق محمود ڈگری کیس‘ درخواستگزاروں کا احتجاج‘ واک آؤٹ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان اور بشری بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی
  • فوجی عدالت سے سزا کیس،معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کیلئے 10 دن کی مہلت
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • سوشل میڈیا دیکھ کر عدالت چلا سکتے نہ عدالتی روسٹر ذاتی سکورنگ کیلئے استعمال ہونے دینگے: جسٹس نعیم اختر