خبردار !!!محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو کل سے ہیٹ ویو کے خطرے سے خبردار کردیا ، گرمی کی لہر 20 مئی تک جاری رہ سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ ملک کے بیشتر حصوں میں پندرہ مئی سے سے ہیٹ ویو کا امکان ہے.الرٹ میں کہا گیا کہ ۔جنوبی پنجاب،سندھ اور بلوچستان میں درجہ حرارت معمول سے چار سے چھ ڈگری زیادہ رہنے کی توقع ہے جبکہ بالائی پنجاب، خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں درجہ حرارت پانچ سے سات ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
شدید گرمی کی لہرپندرہ سے بیس مئی تک جاری رہنے کا امکان ہے جبکہ انیس اور بیس مئی کو کشمیر، اسلام آباد، گلگت بلتستان میں بارش اور ژالہ باری کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔اس کے علاوہ بالائی علاقوں میں درجہ حرارت بڑھنے سے برف پگھلنے کی رفتار تیز ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم آج بھی گرم اورخشک ہے جبکہ بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں تیز ہوائیں چلنے کی توقع ہے جبکہ پنجاب کے جنوبی اضلاع شدید گرم رہیں گے اور درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے۔کوہستان اور مانسہرہ میں کہیں کہیں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے ، جس سے گرمی میں کمی آسکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کا امکان ہے ہے جبکہ
پڑھیں:
چین؛ 31 دسمبر تک شادی کرنے والوں پر حکومت نے انعامات کی بارش کردی
چین کی حکومت نے نوجوانوں میں شادی کے رجحان میں اضافے اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے پُرکشش اعلانات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کم ترین شرح پیدائش سے نبرد آزما چین نے اپنی پالیسیوں میں تاریخی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے۔
اس سلسلے میں پہلے ہی صرف ایک بچے کی پیدائش کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ہو۔
تاہم اب چین کے شہر نِنگبو کی انتظامیہ نے نوجوان جوڑوں کے لیے ایک اور پُرکشش پیشکش کی ہے جس میں 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان شادی کرنے والوں کو انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک شادی کرنے والے جوڑے ایک خصوصی واؤچر کے حقدار ہوں گے جس کی مالیت ایک ہزار یو آن ہوگی۔
ان واؤچرز کے ذریعے نئے جوڑا اپنی شادی کی شاپنگ کرسکتا ہے، فوٹوگرافی اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزانی کرنا ہے جو پیسوں کی کمی کے باعث شادی کرنے سے کتراتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی علاج معالجے، پرورش میں معاونت اور غذائی ضروریات پوری کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی آبادی 1.4 ارب ہے اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن آبادی کی اکثریت ضعیف افراد پر مشتمل ہے۔
جس کی وجہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے برسوں سے دوسرے بچے کی پیدائش پر عائد پابندی ہے لیکن اب نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی اور ملک میں نوجوان ملازمین کی قلت ہے۔ پورا معاشرہ عمر رسیدگی کا شکار ہے۔