76 سالہ فرانسیسی اداکار کو 2 خواتین کیساتھ جنسی ہراسانی پر قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
فرانسیسی عدالت نے عالمی شہرت یافتہ اداکار جیرار دیپارڈیو کو جنسی ہراسانی کا مجرم قرار دیتے ہوئے قید کی سزا سنادی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے عالمی شہرت یافتہ اداکار جیرار دیپارڈیو کو دو خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے الزام میں 18 ماہ قید کی ’معطل‘ سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے فیصلے میں حیرانی کا اظہار کیا کہ اداکار نے اپنے کیے پر ندامت یا پشیمانی ظاہر نہیں کی۔ اس لیے وہ متاثرہ خواتین کو گیارہ گیارہ سو ڈالر ہرجانہ بھی ادا کریں۔
عدالت نے حکم دیا کہ 76 سالہ جیرار دیپارڈیو کو جنسی مجرم کے طور پر بھی رجسٹرڈ کیا جائے اور نگرانی کی جائے۔
اداکار جیرار دیپارڈیو فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ اداکار کے وکیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
خیال رہے کہ یہ سزا ایسے وقت میں سنائی گئی ہے جب کانز فلم فیسٹیول 2025 کا آغاز ہوا۔ جیرار دیپارڈیو کو کانز فلم فیسٹیول 1990 میں بہترین اداکار کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔
وہ کئی دہائیوں تک فرانسیسی سینما کے سب سے کامیاب اداکار تصور کیے جاتے رہے ہیں تاہم می ٹو مہم کے دوران 20 سے زائد خواتین نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
مذکورہ کیس ان کے خلاف جنسی ہراسانی کا عدالت میں زیر سماعت پہلے مقدمہ تھا۔ یہ مقدمہ 2021 میں فلم "Les Volets Verts" کی شوٹنگ کے دوران پیش آنے والے واقعات پر مبنی تھا۔
متاثرہ خواتین 54 سالہ سیٹ ڈریسر اور 34 سالہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ وہ ایک مشکل اور کٹھن دور کے بعد اب راحت محسوس کر رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بچے سے جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مطلوب ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
راولپنڈی کے تھانہ واہ کینٹ کی حدود میں مبینہ پولیس مقابلہ ہوا جس میں بچے سے جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ملزم ہلاک ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے ساتھی کے ہمراہ پولیس ٹیم پر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک ملزم ہلاک جب کہ اس کا ساتھی فائرنگ کرتا ہوا فرار ہوگیا۔
ہلاک ملزم کی شناخت رضوان خان عرف بڈھا کے نام سے ہوئی، ملزم 3 سال قبل 9 سالہ بچے کے ساتھ زیادتی اور قتل کے مقدمہ میں مطلوب تھا، 3 سال قبل 9 سالہ بچہ واہ کینٹ گھر سے بھائی کے ساتھ نکلا جسکی نعش کھیتوں میں سے ملی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کے مطابق بچے کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، اندھا قتل ایک معمہ اور ملوث ملزم کی گرفتاری راولپنڈی پولیس کے لئے چیلنج تھی۔
راولپنڈی پولیس گزشتہ 3 سال سے مسلسل مقدمہ کی تفتیش کر رہی تھی، ملزم کی گرفتاری کے لئے مختلف خصوصی ٹیمیں کیس پر کام کر رہی تھیں۔
ہلاک ملزم کے بارے میں ٹھوس شواہد سامنے آئے تھے کہ اسی نے بچے کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کیا تھا، ملزم گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش تھا۔
پولیس کے مطابق واقعہ کی اطلاع پر سینئر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے، فرار ملزم کی گرفتاری کے لئے سرچنگ جاری ہے۔