سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیے۔
ہائیکورٹ میں 23 سالہ لڑکی سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ مسنگ پرسنز کے کیسز میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ عدالت نے جبری لاپتا ہونے والے افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کے کمیشن میں بھیج دیے۔ عدالت نے تھانہ سرجانی ٹاؤن سے 2014 سے لاپتا نوید اقبال، 2016 سے تھانہ سائٹ بی کی حدود سے لاپتا نور زمان کی درخواستیں مسنگ پرسن کے کمیشن میں بھیج دیں۔
عدالت نے نارتھ ناظم آباد سے 23 سالہ انشارہ بتول کی گمشدگی کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس مسنگ پرسنز کی فہرست میں نہیں آتا۔ وہ کیس مسنگ پرسنز کی کیٹگری میں آتے ہیں جنہیں ایجنسیز نے مبینہ طور پر لاپتا کیا ہو۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوگیا ہے۔ لیکن تفتیشی افسر کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
اس سے قبل ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ میں بھیج دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اگر آپ کو انوسٹی گیشن پر اعتراض ہے تو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کریں۔
تفتیشی افسران نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تھانہ سعود آباد کی حدود سے لاپتا محمد نوید خان اور تھانہ عوامی کالونی کی حدود سے لاپتا احمد شمیم بھی باحفاظت گھر واپس آگئے ہیں۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیشن میں بھیج سے لاپتا عدالت نے کے کیسز
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔ اطلاعات کے مطابق عدالت نے اس حوالے سے سرکلر بھی جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ صحافی، وکلاء اور سائلین عدالت میں کسی قسم کی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کرسکیں گے، کمرہ عدالت کے علاوہ راہداری، انتظار گاہ اور دفاتر میں ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جائے گی، عدالت کے اندر صرف سائلنٹ موڈ پر موبائل فون استعمال ہوسکیں گے، لائیو سٹریمنگ اور کیمرے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی، سکیورٹی اہلکار ریکارڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے مجاز ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کے موقع پر بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت کے باہر وکلاء اور صحافیوں کو روک لیا گیا، خصوصی پاسز ہونے کے باوجود صحافیوں کو داخلے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، نیب پراسیکیوشن ٹیم کو بھی کمرہ عدالت جانے سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ چیف جسٹس کی عدالت جانے والے راستے میں رش کی وجہ سے پولیس نے سب کو روک لیا اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وکلاء کو ہی کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہے، ہمارے بغیر کیس ہی شروع نہیں ہوتا، پی ٹی آئی کے تمام وکلاء بھی یہاں کھڑے ہیں‘، بعد ازاں بلآخر سب کمرہ عدالت میں پہنچ گئے اور 190 ملین پاونڈ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ’سماعت کے آغاز میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، کئی مقدمات میں پیش ہوتے ہیں، باہر سکیورٹی کی کئی تہہ لگائی گئی ہیں جس کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے حالاں کہ ہم نے کبھی کوئی امن و امان کی صورتحال نہیں پیدا کی‘۔