عمران خان کا فوٹو گرامیٹک اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے، بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 7 سو 27 دن ہوچکے ہیں، پراسیکیوشن اتنے سال گزر جانے کے بعد درخواست لے کر کیوں آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پی ٹی آئی کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے وکلاء کے دلائل کے بعد پراسیکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔ وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراسیکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے، بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 7 سو 27 دن ہوچکے ہیں، پراسیکیوشن اتنے سال گزر جانے کے بعد درخواست لے کر کیوں آئی ہے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، بانی پی ٹی آئی فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانا نہیں چاہتے، پراسیکیوشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور پولی گرافک ٹیسٹ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر فوٹو گرامیٹک
پڑھیں:
عمران دور‘بشریٰ بی بی سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ۔آرٹیکل اسپانسرڈ ہے‘ قانونی کارروائی کرینگے ، پی ٹی آ ئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-26
لندن /اسلام آباد/پشاور /لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔ سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ’روحانی مشاورت‘ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی‘ بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔ بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں وہ عمران خان کے سامنے اپنی ’روحانی بصیرت‘ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں‘ پاکستان کے حساس ادارے کی بشریٰ بی بی میں دلچسپی کی پہلی علامت اُن کی عمران خان کے ساتھ خفیہ شادی کے فوراً بعد سامنے آئی۔ دی اکنامسٹ کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ آئی ایس آئی نے یہ رشتہ نہیں کروایا تھا لیکن ایسے اشارے ضرور موجود تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا، پاکستانی میڈیا میں گردش کرنے والی ایک کہانی کے مطابق سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔ برطانوی جریدے ’’دی اکانومسٹ‘‘ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد عمران خان کے گھر میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں، جیسے عمران خان کے سر کے گرد کچے گوشت کو گھمانا، روزانہ سیاہ بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکوانا اور کبھی کبھار زندہ سیاہ بکرے منگوانا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا جو اْسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا اور یہ انفارمیشن بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں، جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو عمران خان کا اپنی اہلیہ کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہو جاتا۔خیبر پختونخوا حکومت نے برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ کی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے متعلق رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی فورم پر جانے کا اعلان کردیا۔ خیبر پختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کے خلاف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کو جھوٹ، شر انگیزی اور کردار کشی قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کر دیا‘ آرٹیکل اسپانسرڈ ہے‘ قانونی کارروائی کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں، اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیز عون چودھری کا کہنا ہے کہ برطانوی جریدے کے آرٹیکل میں جو بھی چھپا ہے وہ بالکل درست ہے، شرم ناک ہے کہ وزیراعظم سرکاری فیصلے بیوی سے پوچھ کر کرتے تھے۔ایک بیان میں عمران خان کے سابق قریبی ساتھی اور پولیٹیکل سیکرٹری عون چودھری کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ عوام کا مذاق بنایا گیا ہے، اس سے ملک کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب تو دنیا کے جریدے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان اپنے فیصلے خود نہیں کرتے تھے بلکہ روحانیت کا لبادہ اوڑھے ان کی اہلیہ تمام فیصلوں پر اثر انداز ہوتی تھیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا ہے کہ برطانوی جریدے نے خبر شائع کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سرکاری فیصلوں پر اثرانداز ہوتی تھی‘ بانی پی ٹی آئی کی سیاست منافقت، جھوٹ اور بہتان کے سوا کچھ نہیں تھی۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے برطانوی جریدے کی بشریٰ بی بی کے بارے میں رپورٹ کو سو فیصد درست اور حقائق کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد بشریٰ بی بی کے کارناموں کے چرچے عالمی میڈیا میں ہو رہے ہیں‘ برطانوی جریدے کی رپورٹ نے جعلی پیرخانے اور روحانیت میں چھپی شیطانیت سے پردہ اٹھایا ہے جو مخالفین کو کہتا تھا چھوڑوں گا نہیں وہ خود جعلی طریقے سے اپنی زوجہ تک پہنچائی جانے والی معلومات کو روحانیت سمجھتا تھا‘ 4 سال تک کوچ اور پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کو بیوقوف بنایا‘ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار سے بشریٰ بی بی حلال کرپشن کرواتی رہی۔