چین اور روس کے درمیان اہم معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
روس اور چین کے درمیان چاند پر نیوکلیئر پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کا معاہدہ طے پاگیا۔
دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کیے گئے معاہدے کے مطابق روسی ری ایکٹر کو انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) چلانے کے لیے استعال کیا جائے گا، جس پر دونوں ممالک مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
اس خلائی بیس کی تکمیل 2036 تک متوقع ہے جبکہ اس ڈیل کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا کی اپنی لونر بیس کا منصوبہ غیر یقینی کا شکار ہے۔
گزشتہ برس روسی خلائی ادارے روس کوسموس کے چیف یوری بوریسوف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چینی-روسی ری ایکٹر کی تعمیر انسانوں کی موجودگی کے بغیر خودکار طریقے سے انجام پائے گی۔
چین نے آئی ایل آر ایس پروگرام میں پاکستان، مصر، وینیزویلا، جنوبی افریقا، تھائی لینڈ اور آذربائجان سمیت 17 ممالک کو ساتھ شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیاسی عزائم کیلیے مودی کا خلائی تماشہ: نام نہاد سائنسی ترقی اور کرائے کی نشست کی نمائش
مودی سرکار کی جانب سے خلائی مہم کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کی ایک اور کوشش، مودی کی جانب سے 5 ارب خرچ کرکے کرائے کی خلائی سیٹ کو گودی میڈیا نے کارنامہ بنا کر پیش کر دیا۔
خلائی مشن میں نہ کوئی بھارتی ٹیکنالوجی شامل ہے، نہ کوئی سائنسی یا آپریشنل کردار موجود ہے۔ مودی کے قریبی ساتھی گروپ کیپٹن شکلا کو ہندوتوا سے وفاداری کے صلے میں خلائی مشن کا حصہ بنایا گیا۔
بی بی سی کے مطابق گروپ کیپٹن شکلا کے لیے ایک نشست اور تربیت کے بدلے 5ارب روپے ادا کیے گئے۔ مودی سے خلا میں شکلا کی گفتگو، سائنسی مشن کم اور بی جے پی اور ہندوتوا نظریہ بیچنے کی سیاسی فلم زیادہ ہے۔
بھارت کا نام نہاد خلائی مشن ایک مہنگی کرائے کی سیٹ کا مسافر ہے، جس کا سائنس یا خلائی ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں۔ جسے ایک قومی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، وہ دراصل ایک مشن پر خریدی گئی نشست ہے۔
یہ مشن اسرو کی ناکامی کا عکاس ہے، جہاں حقیقی سائنسی ترقی کے بجائے نمائشی اقدامات اور گودی میڈیا کے فریب دکھایا جا رہا ہے۔