روسی سفیر البرٹ پی خوروف نے گزشتہ روز روسی سفارتخانے میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر شملہ معاہدہ اور معاہدہ لاہور کے تحت حل ہونا چاہیے۔

شملہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تنازعات کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بات کرتا ہے، یعنی اقوامِ متحدہ یا کسی تیسرے ملک کی ثالثی کو خارج از امکان قرار دیتا ہے۔ جبکہ معاہدہ لاہور کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر جامع بات چیت پر زور دیتا ہے۔

اگرچہ یہ پریس کانفرنس روس اور یوکرین کے تنازع پر پاکستانی میڈیا کو بریفنگ کے لیے منعقد کی گئی تھی اور ایسی بریفنگز کچھ عرصے سے جاری ہیں، لیکن ایک سوال کے جواب میں روسی سفیر نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے شملہ اور لاہور معاہدوں کا حوالہ دیا۔

مزید پڑھیں:یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، روسی سفیر

مسئلہ کشمیر پر روس کا تاریخی مؤقف کیا ہے؟

پہلگام واقعے کے بعد روس نے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کی۔ 4 اور 5 مئی کو روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے پاک بھارت وزرائے خارجہ سے الگ الگ بات کی اور دہشتگردی کے سیاسی حل کے لیے مدد کی پیشکش کی، بشرطیکہ دونوں ممالک آمادہ ہوں۔ روس نے شملہ معاہدے کے تحت دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی۔

1947، 1950، 1957 اور 1961 میں جب مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ میں زیر بحث آیا تو اُس وقت کے سوویت یونین نے بھارت کے مؤقف کی حمایت کی اور سلامتی کونسل میں پاکستان کی حمایت یافتہ قراردادوں کو ویٹو کیا، جو کشمیر میں ریفرنڈم یا بین الاقوامی مداخلت کا تقاضا کرتی تھیں۔ سوویت یونین کا مؤقف تھا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

البتہ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے بعد سوویت یونین نے نسبتاً غیر جانبدار ثالثی کا کردار ادا کیا۔ تاشقند معاہدہ (10 جنوری 1966) میں سوویت وزیرِ اعظم الیکسی کوسیگن نے پاکستانی صدر ایوب خان اور بھارتی وزیرِ اعظم لال بہادر شاستری کے درمیان مذاکرات کرائے۔ اس معاہدے نے جنگ کے خاتمے اور فوجی انخلا پر تو زور دیا لیکن کشمیر کے مستقل حل کے لیے کوئی ٹھوس تجویز نہ دی، البتہ دوطرفہ بات چیت پر حوصلہ افزائی ضرور کی گئی۔

مزید پڑھیں:شملہ معاہدے کی ‘خفیہ شق’ اور دائروں کا سفر

شملہ معاہدہ اور معاہدہ لاہور میں کیا تھا؟

شملہ معاہدہ 1972 میں سقوطِ مشرقی پاکستان کے تناظر میں ہوا جبکہ معاہدہ لاہور فروری 1999 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد طے پایا، جب دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے۔

شملہ معاہدہ بھارت کے لیے بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح سے ہٹا کر صرف پاک بھارت دو طرفہ فریم ورک تک محدود کردیا گیا۔ معاہدہ لاہور برابری کی سطح پر طے پایا اور اس میں دونوں ملکوں نے کشمیر سمیت تمام تنازعات پر جامع مذاکرات پر اتفاق کیا۔ تاہم اس کے فوراً بعد کارگل جنگ چھڑ گئی، جس نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔

گزشتہ کئی برس سے بھارت کا مؤقف یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ صرف دہشتگردی پر بات ہوگی، سرحدی تنازعات پر نہیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو اپنے ساتھ ضم کرکے یہ مؤقف مزید سخت کرلیا اور اب وہ صرف دہشت گردی یا پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر پر بات کرنے کی بات کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

ظاہر ہوتا ہے کہ روس مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرتا ہے، سابق سفیر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفیر وحید احمد نے کہا کہ روسی سفیر کا بیان اہم ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرتا ہے اور ثالثی کی پیشکش بھی کر چکا ہے۔ تاہم ثالثی اُس وقت ناکام ہوتی ہے جب ایک فریق اسے ماننے سے انکار کر دے۔ بھارت ہمیشہ اس مسئلے پر بات چیت سے گریز کرتا آیا ہے، اس لیے روس زور دیتا ہے کہ دونوں ممالک اسے دوطرفہ طریقے سے حل کریں۔

بیان ٹرمپ کی ثالثی پیشکش کو غیر مؤثر کرنے کی کوشش لگتا ہے، سابق سفارتکار نغمانہ ہاشمی

سابق سفارتکار نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ روسی سفیر کا بیان اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے متنازع مسائل دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہونے چاہئیں۔ چونکہ روس تاریخی طور پر بھارت کا اسٹریٹیجک اتحادی رہا ہے، اس لیے یہ بیان ایک طرح سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو غیر مؤثر کرنے کی کوشش بھی لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

البرٹ پی خوروف روس روسی سفیر شملہ معاہدہ لاہور معاہدہ مسئلہ کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: البرٹ پی خوروف روسی سفیر شملہ معاہدہ لاہور معاہدہ مسئلہ کشمیر معاہدہ لاہور شملہ معاہدہ دونوں ملکوں مسئلہ کشمیر پاکستان کے روسی سفیر کی پیشکش کشمیر کو بھارت کے کرتا ہے کرنے کی کہ روس کے لیے

پڑھیں:

ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اعلان کیا ہے کہ ایک نیا ملک باضابطہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

وٹکوف نے میامی فلوریڈا میں ایک بزنس فورم کے دوران گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ میں آج رات واشنگٹن واپس جا رہا ہوں کیونکہ ہم آج ایک اور ملک کے ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اعلان کا امکان شام وہائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک خصوصی عشایے کے دوران ہے، جس کی میزبانی صدر ٹرمپ کریں گے،  اس عشایے میں وسطی ایشیائی ممالک قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان کے رہنما شریک ہوں گے۔

اگرچہ ابھی تک ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس (Axios) نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے والا نیا ملک قازقستان ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ 1992 سے سفارتی تعلقات موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ابراہیم معاہدے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں اسرائیل اور کئی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔ اب تک چار ممالک — بحرین، مراکش، سوڈان، اور متحدہ عرب امارات — ان معاہدوں میں شامل ہو چکے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کو غزہ پر دو سالہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ متعدد ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع یا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرلیا ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار
  • سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
  • ماس ٹرانزٹ پروگرام، مسئلہ کا حل
  • ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت کتنی ہے؟
  • یوم شہدائے جموں کے موقع پر کشمیر سینٹر لاہور کے زیر اہتمام خصوصی تقریب
  • پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج
  • ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع
  • پاک بھارت اور ہندو مسلم تعلقات کی خرابی کا ذمے دار کون؟