اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2025ء) روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعرات کو ماسکو اور کییف کے درمیان تین سالوں میں ہونے والے ممکنہ پہلے براہ راست امن مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔

اتوار کو، پوٹن نے جمعرات کو استنبول میں یوکرین کے ساتھ "بغیر کسی پیشگی شرط کے" براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی۔

ماسکو اور کییف جنگ بندی کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں، ترکی

بدھ کی شام، کریملن نے اعلان کیا کہ وفد میں صدارتی مشیر ولادیمیر میڈنسکی اور نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین شامل ہوں گے۔

وفد کے اراکین میں پوٹن، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون یوری اوشاکوف کے نام شامل نہیں ہیں۔ جب کہ ان تینوں کے بارے میں کہا گیا تھا کی یہی سرفہرست مذاکرات کار ہوں گے۔

(جاری ہے)

کریملن کی جانب سے اپنے وفد کے اعلان کے بعد، ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس میں شرکت نہیں کریں گے، حالانکہ کچھ دن پہلے وہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سفر پر غور کر رہے ہیں۔

یوکرین جنگ بندی مذاکرات: امریکہ اور روس کی توقعات مختلف

دریں اثنا، یوکرین کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی ترکی کے دورے پر ہیں۔ قبل ازیں زیلنسکی نے کہا تھا کہ وہ صرف اس صورت میں مذاکرات میں حصہ لیں گے جب پوٹن موجود ہوں گے۔

اگرچہ پوٹن نے کبھی بھی اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی تھی لیکن روسی اور امریکی صدور کی عدم موجودگی نے استنبول مذاکرات میں اہم پیش رفت کی توقعات کو کم کر دیا ہے۔

امریکی وفد جس میں وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سینئر ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور کیتھ کیلوگ بھی شامل ہیں، کی اس میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔

جمعرات کی صبح، یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیہا نے اعلان کیا کہ انہوں نے روبیو سے ملاقات کی ہے تاکہ امن کے لیے زیلنسکی کے وژن پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور ان کے موقف کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔

روس کی 'شیڈو فلیٹ' یورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں

یورپی یونین نے روس کے یوکرین پر اس کے مکمل پیمانے پر حملے کے جواب میں بدھ کے روز ماسکو پر 17 ویں پابندیوں کے پیکیج پر اتفاق کیا۔

ان پابندیوں میں روس کی نام نہاد "شیڈو فلیٹ" کے تقریباً 200 بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ دوہری استعمال کی اشیاء کی تجارت میں شامل 30 کمپنیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔

ان پابندیوں میں روس کے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس سے روابط کے لیے مزید 75 افراد اور اداروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

نئے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر، یورپی یونین ایسے بیڑے کی منظوری دے سکے گا جو زیر سمندر کیبلز اور دیگر فزیکل انفراسٹرکچر کو تباہ کرتے ہیں، اس فہرست میں 20 اداروں اور افراد کو شامل کیا جائے گا۔

بدھ کے روز، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے کہا کہ یورپ اور امریکہ کو روس پر اپنی پابندیوں کو بڑھانا چاہیے۔

بارو نے فرانسیسی نشریاتی ادارے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا، "ہمیں مزید آگے جانا پڑے گا، کیونکہ ان بڑے پیمانے پر پابندیوں نے ابھی تک ولادیمیر پوٹن کو یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کی جنگ جاری رکھنے سے نہیں روکا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ کییف کے اتحادیوں کو "ایسی تباہ کن پابندیاں عائد کرنا ہوں گی جو روسی معیشت کا دم گھوٹ سکتی ہیں۔"

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مذاکرات میں یوکرین کے میں شرکت

پڑھیں:

یوکرین کا بنگلہ دیش پر’چوری شدہ‘ گندم خریدنے کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) یوکرین نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے لی جانے والی چوری شدہ گندم خرید رہا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تجارت نہ رکی تو وہ یورپی یونین سے بنگلہ دیشی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کرے گا۔ یہ بات جنوبی ایشیا میں تعینات ایک اعلیٰ یوکرینی سفارت کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی افواج 2014 ء سے اس کے جنوبی زرعی علاقوں پر قابض ہیں اور 2022 ء کی مکمل یلغار سے پہلے ہی روس یوکرینی اناج چوری کرتا رہا ہے۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جن علاقوں سے اناج حاصل کیا گیا، وہ اب روس کا حصہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، اس لیے کوئی چوری نہیں ہو رہی۔

(جاری ہے)

روئٹرز کے مطابق انہیں دستیاب دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ یوکرین کے سفارت خانے نے اس سال بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کو کئی خطوط بھیجے، جن میں روسی بندرگاہ قفقاز سے بھیجے گئے مبینہ طور پر چوری شدہ ایک لاکھ 50 ہزار ٹن سے زائد اناج کو قبول کرنے سے انکار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یوکرین کے بھارت میں سفیرآلیکسانڈر پولشچک نے اس بات کی تصدیق کی کہ بنگلہ دیش نے ان خطوط کا جواب نہیں دیا اور اب یوکرین اس معاملے کو یورپی یونین میں اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی کمپنیاں مقبوضہ یوکرینی علاقوں سے حاصل کی گئی گندم کو روسی گندم میں ملا کر برآمد کرتی ہیں تاکہ اس کا پتا نہ چل سکے۔

پولشچک نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''یہ جرم ہے۔

ہم اپنی تحقیقات یورپی یونین کے ساتھیوں سے شیئر کریں گے اور ان سے مناسب اقدام کی درخواست کریں گے۔‘‘

یہ سفارتی تنازع پہلے منظرِ عام پر نہیں آیا تھا۔ بنگلہ دیش اور روس کی وزارتِ خارجہ نے روئٹرزکے تبصروں کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ تاہم بنگلہ دیش کی وزارت خوراک کے ایک اہلکار نے کہا کہ اگر کسی اناج کی اصل روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقے سے ہو تو بنگلہ دیش اس کی درآمد کی اجازت نہیں دیتا اور ملک میں کوئی چوری شدہ گندم درآمد نہیں ہو رہی۔

یوکرین کے مطابق جنگ کے باوجود اس کی زرعی برآمدات، جن میں گندم، خوردنی تیل اور تیل دار بیج شامل ہیں، بدستور ملکی آمدنی کا اہم ذریعہ ہیں۔ اپریل میں یوکرین نے اپنی سمندری حدود میں ایک غیر ملکی جہاز کو روک لیا تھا جس پر چوری شدہ اناج کی ترسیل کا الزام تھا اور گزشتہ برس بھی ایک جہاز اور اس کے کپتان کو اسی شبے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

یورپی یونین اب تک روس کے نام نہاد ''شیڈو فلیٹ‘‘سے وابستہ 342 بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کر چکی ہے، جن کے ذریعے ماسکو تیل، ہتھیار اور اناج پر مغربی پابندیوں کو چکمہ دیتا ہے۔ روس ان پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

یوکرینی قانون کے مطابق، مقبوضہ علاقوں میں یوکرینی کسانوں یا دیگر تجارتی اداروں کی روسی اداروں سے کسی قسم کی رضاکارانہ تجارت ممنوع ہے۔

یوکرین نے بنگلہ دیشی حکومت کو بھیجے گئے چار میں سے ایک خط میں خبردار کیا کہ ''چوری شدہ گندم‘‘ کی خریداری پر بنگلہ دیش کو ''سنگین نتائج‘‘ بھگتنا پڑ سکتے ہیں اور یہ تجارت ''انسانی المیے کو ہوا دیتی ہے۔‘‘

ایک روسی اناج تاجر نے، شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ روسی بندرگاہ پر، جب گندم برآمد کے لیے لادی جاتی ہے، تو اس کی اصلیت کا پتا چلانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ کیونکہ اس تاجر کے بقول، ''یہ نہ تو سونا ہے نہ ہی ہیرے۔ گندم میں شامل اجزاء سے اس کی شناخت ممکن نہیں۔‘‘

شکور رحیم، روئٹرز کے ساتھ

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب عالمی مالیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسپین روانہ
  • کیا چینی صدر آئندہ ماہ برکس اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل کا دورہ نہیں کریں گے؟
  • روس-یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا،  روسی صدر
  •  روس-یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا،  روسی صدر
  • اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری کی جاتی، ترکی الفیصل
  • اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری ہوتی، ترکی الفیصل
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزاکا آسٹریلیا کا سرکاری دورہ ،14ویں سالانہ دفاعی و سلامتی مذاکرات میں شرکت
  • کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے ،ہمیں سیاست میں ملوث نہ کریں،فوجی ترجمان
  • یوکرین کا بنگلہ دیش پر’چوری شدہ‘ گندم خریدنے کا الزام
  • اے ایف سی فٹسال ایشین کپ 2026 کوالیفائرز میں پاکستان کی پہلی مرتبہ شرکت، مشکل گروپ میں شامل