سٹی42: ایکسائز لاہور ریجن اے میں بینائی سے محروم ای ٹی او (ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر) مبشر شہزاد نے پروفیشنل ٹیکس کی ریکوری میں تمام بینا افسران کو پیچھے چھوڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق مبشر شہزاد نے 67 فیصد ریکوری کرکے اپنے 63 کروڑ 23 لاکھ روپے کے ہدف میں سے 42 کروڑ 18 لاکھ روپے کی وصولی کی جو کہ ایک قابلِ ستائش کامیابی ہے۔ ان کی یہ کارکردگی بینائی رکھنے والے تمام 11 ای ٹی اوز پر سبقت لے گئی جنہوں نے مجموعی طور پر صرف 60 فیصد ریکوری کی۔

Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025

ریکوری کے اعتبار سے ریجن اے لاہور کے زون 12 کے ای ٹی او دانش محمود 64 فیصد وصولی کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہےجبکہ زون 3 کے قیصر کریم، زون 4 کے حبیب عالم اور زون 10 کے محمد سچل نے 63 فیصد ریکوری حاصل کی۔

زون 2 کے طارق بٹ نے 61 فیصد، زون 13 کی ای ٹی او افشاں نے 60 فیصد، زون 11 کے ای ٹی او نعیم الرحمن نے 58 فیصد، اور زون 1 کی ای ٹی او شانزہ نے 57 فیصد ریکوری کی۔

زون 16 کے منظر خالد صرف 52 فیصد ریکوری حاصل کر سکے جبکہ زون 18 کے ای ٹی او وسیم حسن 42 فیصد ریکوری کے ساتھ آخری نمبر پر رہے۔

سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی،  2025

ریجن اے لاہور کو رواں مالی سال کے دوران پروفیشنل ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 4 ارب 42 کروڑ 15 لاکھ 91 ہزار روپے کا ہدف دیا گیا تھا، جس میں سے 11 ای ٹی اوز نے 2 ارب 65 کروڑ 33 لاکھ 33 ہزار روپے وصول کیے۔



 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 فیصد ریکوری

پڑھیں:

پاکستان کے 30 کروڑ ڈالر کے مقروض نکلے 5 ممالک

اسلام آباد: دنیا کے پانچ ممالک پاکستان کے مجموعی طور پر **30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر** کے مقروض ہیں، اور یہ رقم گزشتہ کئی دہائیوں سے واجب الادا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سری لنکا، بنگلا دیش، عراق، سوڈان اور گنی بساؤ ان ممالک میں شامل ہیں جنہیں حکومتِ پاکستان نے  1980 اور 1990 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ کی مد میں قرضے دیے تھے۔ موجودہ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق:
عراق نے سب سے زیادہ رقم، یعنی **23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر** ادا نہیں کیے۔
 سوڈان کے ذمے  4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔
بنگلا دیش نے شوگر پلانٹ اور سیمنٹ پراجیکٹس کے تحت **2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔
گنی بساؤ سے 36 لاکھ 53 ہزار ڈالر  کی وصولی ہونا باقی ہے۔
پہلے بھی نشاندہی ہو چکی ہے
 رپورٹ میں بتایا گیا کہ **2006-07** میں بھی آڈیٹر جنرل نے ان بقایاجات کی نشاندہی کی تھی۔ وقتاً فوقتاً ان ممالک کو یاد دہانی کے خطوط اور ڈیمانڈ نوٹسز بھی بھیجے گئے، لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔
 آڈیٹر جنرل نے تجویز دی ہے کہ رقم کی واپسی کے لیے یہ معاملہ **بین الاقوامی اور سفارتی سطح** پر مؤثر انداز میں اٹھایا جائے، تاکہ حکومت پاکستان اپنے کروڑوں ڈالر واپس حاصل کر سکے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ’حب الوطنی کو تماشہ بنایا جارہا ہے‘، خواتین فوجی افسران کی ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں شرکت پر بھارتی بھڑک اٹھے
  • پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف
  • چیف جسٹس کی پینشن میں 15 سالوں میں 400 فیصد سے زائد اضافہ، ریٹائرڈ ججز کی مراعات پر سوالات
  • کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
  • پاکستان کے 30 کروڑ ڈالر کے مقروض نکلے 5 ممالک
  • لاہور:9 مئی سے متعلق مقدمات میں بڑی پیشرفت، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
  • 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، وزیر توانائی
  • پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی 1 کروڑ 84 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی چوری ہوگئی
  • 6 کروڑ نوجوانوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں شامل کرنا بڑا چیلنج