وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ورچوئل تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔
پالیسی سطح کی بات چیت 19 مئی سے شروع ہو کر 23 مئی تک جاری رہے گی۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال میں مجموعی آمدنی 200 کھرب روپے تک پہنچ سکتی ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لیے اخراجات پر سخت کنٹرول ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی پیشگوئی ہے کہ اقتصادی ترقی 3.
اگلے سال کے لیے حکومت کی آمدنی کا ہدف 190 کھرب 900 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، ایف بی آر کی وصولیوں کے ساتھ زرعی آمدنی پر ٹیکس اہم کردار ادا کرے گا۔
اگلے سال اخراجات 260 کھرب 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ 5.6 فیصد سے کم کر کے 5.1 فیصد تک لانا ہوگا جبکہ حکومت کو 20 کھرب 100 ارب روپے کا بنیادی سرپلس برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قرض کا جی ڈی پی تناسب 77.6 فیصد سے کم ہو کر 75.6 فیصد پر لانے کا ہدف ہے۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کو ماحولیاتی ٹیگنگ فارم سی 3 جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں سبسڈیز کی ماحولیاتی درجہ بندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی کے بعد سبسڈیز اور گرانٹس کو بھی ماحولیاتی اخراجات سے منسلک کیا جائے گا۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا امکان
پڑھیں:
بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اس بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد ٹیکس میں کمی، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی، جبکہ چھوٹی گاڑیوں اور سولر پینلز کی امپورٹ پر نئے ٹیکس عائد کرنے سمیت مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی
بجٹ تجاویز کی منظوری کا عملبجٹ تجاویز دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں میں زیر بحث رہیں، جن کی سفارشات قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو چکی ہیں۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ نے منظور شدہ تجاویز کو فنانس بل میں شامل کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے شق وار منظوری حاصل کی۔ اب 30 جون کو ایف بی آر اور وزارت خزانہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیے جائیں گے، اور یکم جولائی سے متعدد شعبوں پر نئے ٹیکس لاگو ہوں گے جبکہ کچھ طبقات کو ریلیف بھی ملے گا۔
ٹیکس ہدف اور نئے اقداماتحکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس متعارف کرائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور، اپوزیشن کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد
یکم جولائی سے پیٹرول پر کاربن لیوی کی جگہ 2.5 روپے فی لیٹر کلائمیٹ سپورٹ لیوی لاگو ہو گی۔ اسی تاریخ سے سولر پینلز کی درآمد پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی جائے گی، اور چھوٹی گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی لاگو ہو گا۔
مزید یہ کہ 70 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑی، 5 کروڑ سے زائد مالیت کی پراپرٹی، یا 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی کمرشل جائیداد خریدنے کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا لازم ہو جائے گا۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیفحکومت نے تنخواہ دار طبقے کو معمولی ریلیف فراہم کیا ہے۔ یکم جولائی سے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے تنخواہ حاصل کرنے والوں پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دی گئی ہے، اور اس کا اطلاق بھی صرف 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ہو گا۔ اس کے علاوہ آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر بھی ٹیکس لاگو کر دیا جائے گا۔
یکم جولائی سے 5 کروڑ روپے سے زائد کے ٹیکس فراڈ کی صورت میں کمپنی کے سربراہ کی گرفتاری ممکن ہو گی، لیکن اس سے پہلے تین بار نوٹس جاری کیے جائیں گے اور متعلقہ اتھارٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں ہی گرفتاری عمل میں آئے گی۔
اسی طرح بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد کر دی گئی ہے، اور اب 75 ہزار یا اس سے زائد رقم نکلوانے پر یہ شرح لاگو ہو گی۔
یہ بجٹ نہ صرف محصولات میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ حکومتی پالیسیوں پر عوامی ردعمل کا امتحان بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ بجٹ 26-2025 ٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس وزیرخزانہ