بلوچستان: محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور گوادر میں ایک ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
بلوچستان کے محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور گوادر میں ایک ارب روپے سے زائد کی مالی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں پیش کی گئی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں گوادر میں محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں 2018ء سے 2021ء کے درمیان سنگین مالی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محکمے کے 59 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کے بقایاجات کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، جو کہ اخراجات کے خلاف واضح بے ضابطگی کو ظاہر کرتا ہے۔
پشاورقومی احتساب بیورو نے خیبر پختونخوا کی تاریخ.
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مدت کے دوران محکمہ پی ایچ ای نے گاڑیوں کے ایندھن اور تیل کی مد میں 49 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات بغیر کسی ٹینڈر کال کیے، جو کہ قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاوہ محکمے کی جانب سے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ٹیکس کٹوتی بھی نہیں کی گئی، جو قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی نشاندہی کرتی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں خشک سالی کے دوران 3 کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد کے ’مشکوک اخراجات‘ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جن کے شواہد غیر واضح یا غیر تسلی بخش قرار دیے گئے ہیں۔
یہ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کر دی گئی ہے، جو ان مالی بے ضابطگیوں کی مزید چھان بین کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے آڈٹ رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: روپے سے زائد لاکھ روپے
پڑھیں:
پاکستان کے 30 کروڑ ڈالر کے مقروض نکلے 5 ممالک
اسلام آباد: دنیا کے پانچ ممالک پاکستان کے مجموعی طور پر **30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر** کے مقروض ہیں، اور یہ رقم گزشتہ کئی دہائیوں سے واجب الادا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سری لنکا، بنگلا دیش، عراق، سوڈان اور گنی بساؤ ان ممالک میں شامل ہیں جنہیں حکومتِ پاکستان نے 1980 اور 1990 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ کی مد میں قرضے دیے تھے۔ موجودہ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق:
عراق نے سب سے زیادہ رقم، یعنی **23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر** ادا نہیں کیے۔
سوڈان کے ذمے 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔
بنگلا دیش نے شوگر پلانٹ اور سیمنٹ پراجیکٹس کے تحت **2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔
گنی بساؤ سے 36 لاکھ 53 ہزار ڈالر کی وصولی ہونا باقی ہے۔
پہلے بھی نشاندہی ہو چکی ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ **2006-07** میں بھی آڈیٹر جنرل نے ان بقایاجات کی نشاندہی کی تھی۔ وقتاً فوقتاً ان ممالک کو یاد دہانی کے خطوط اور ڈیمانڈ نوٹسز بھی بھیجے گئے، لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔
آڈیٹر جنرل نے تجویز دی ہے کہ رقم کی واپسی کے لیے یہ معاملہ **بین الاقوامی اور سفارتی سطح** پر مؤثر انداز میں اٹھایا جائے، تاکہ حکومت پاکستان اپنے کروڑوں ڈالر واپس حاصل کر سکے۔