لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2025ء)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جب جب قوم متحد ہوتی تحریک انصاف دشمن کی صفوں میں کھڑی نظر آتی ہے،جنگ نے بہت سارے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے،پوری قوم اپنے بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کا گالم گلوچ برگیڈ حسب روایت قوم میں انتشار،جھوٹ اور افراتفری پھیلانے میں مصروف رہا۔

انہوںنے مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل کاظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہنے کو آپ وزیر اطلاعات ہیں آپ کے پاس اطلاعات ہوتی نہ معلومات ہوتی ہیں، آپ کو بنا بنایا بیان دیا جاتا ہے وہ آپ میڈیا کو سرکولیٹ کر دیتے ہیں۔ مریم نواز نے جنگ کے دنوں میں سب سے متحرک وزیراعلی کا رول ادا کیا ہے، مریم نواز نے اپنی تقریروں سے اپنی پاک افواج کا مورال بڑھایا، مریم نواز نے پنجاب کے عوام میں جذبہ حب الوطنی جگایا،جب ڈرونز گر رہے تھے مریم نواز نے پنجاب کی سول انتظامیہ کو متحرک رکھا۔

(جاری ہے)

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور جنگ کے دنوں میں اڈیالہ جیل کے چکر کاٹتے رہے،بدتمیزی کرتے رہے،بانی پی ٹی آئی کا بھی جنگ کے دوران کوئی بیان نہیں آیا،جنگ کے دن علیمہ خان اسکو نورا کشتی قرار دے رہی تھی،علیمہ خان نے جنگ کو ملی بھگت کہا تھا، پوری تحریک انصاف جنگ کے دوران منظر عام سے غائب رہی، تحریک انصاف کا سوشل میڈیا اپنے ہی ملک اور فوج کے خلاف مہم جوئی میں مصروف رہا،آپ لوگوں میں رتی برابر شرم و حیا نہیں رہی۔

انہوںنے کہا کہ جب جب قوم متحد ہوتی تحریک انصاف دشمن کی صفوں میں کھڑی نظر آتی ہے، اس جنگ نے بہت سارے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے،پوری قوم اپنے بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی، دوسری طرف تحریک انصاف کا گالم گلوچ برگیڈ حسب روایت قوم میں انتشار،جھوٹ اور افراتفری پھیلانے میں مصروف رہا،قوم جان چکی ہے تحریک انصاف کن کا پروجیکٹ تھا اور انکی وفاداریاں کس ملک کے ساتھ ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مریم نواز نے تحریک انصاف جنگ کے

پڑھیں:

عمران خان کاجنگ کے موقع پراے پی سی میں شرکت سے انکار،مفاہمت کا موقع گنوابیٹھے

 

اسلام آباد: سابق وزیراعظم اوربانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جنگ کے موقع پر آل پارٹیز کانفرنس  میں شرکت کی پیشکش ٹھکرادی جس کی وجہ سے اہم موقع پر اے پی سی کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا، تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نے اے پی سی میں شرکت کے لئےکپتان کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ملی ، تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا،اہم مرحلے پر قومی اتحاد اورخودکپتان  کے لئے ممکنہ ریلیف کاموقع بھی ضائع کردیا گیا۔  یہ انکشافات سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں کئے ،کالم نگارکے مطابق  یوٹیوبر ہوں یا نام نہاد باغی یہ کپتان کی سوچوں کو یرغمال بنا چکے ہیں، یہ ایک بہت بڑا سیاسی المیہ ہے کہ خان کے بظاہر چاہنے والوں نے اسے انتہا پسندی اور عظمت کے اس تخت پر بٹھا دیا ہے جس کا واحد راستہ تختے کی طرف جاتا ہے حالانکہ اگر عقل و شعور کو بروئے کار لایا جاتا تو عظمت کے تخت سے وہ اقتدار کے تخت پر بہت جلدی متمکن ہو سکتا تھا ۔ اندھی محبت کرنے والوں کے اوتار کو حالیہ پاک بھارت کشمکش میں ایک سنہری موقع ملا جس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنے سیاسی مخالف شریفوں کو ناک آئوٹ کروا سکتےتھے۔ جنگ سے ایک دن پہلے ایک اہم ترین حکومتی ذمہ دار نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو پیغام دیا کہ اگر تحریک انصاف شامل ہونے کی حامی بھرے تو حکومت اور مقتدرہ آل پارٹیز کانفرنس کا فوری اہتمام کرسکتے ہیں، اس کانفرنس سے پاکستان کی سیاسی قیادت کے متحد ہونے اور کپتان و مقتدرہ کے درمیان رابطے بحال ہونے کا پیغام جائے گا، تحریک انصاف کی قیادت نے کپتان سے جیل میں ملاقات کی اور مقتدرہ قوتوں کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ تحریک انصاف کی جیل سے باہر بیٹھی قیادت نے کپتان کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن جیل میں بیٹھے چیتے نے صاف انکارکردیا اور یوں نہ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا اور نہ ہی ماضی کے وزیراعظم کی دوبارہ سے کنگ بننے کی راہ ہموار ہوسکی۔ یوں قومی اتحاد کا سنہری موقع بھی ضائع ہوا عمران خان کی سلاخیں نرم ہونے اور کھلنے کا امکان بھی جاتا رہا اور سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ تحریک انصاف کا فوج اور جنرل مخالف بیانیہ بری طرح پٹ گیا تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا ، فوج نے مجموعی سیاسی قیادت کے بغیر جنگ لڑکر اور پھر فتح کے ڈنکے بجا کر اہل سیاست حتیٰ کہ موجودہ شہباز شریف حکومت کو بھی وقتی طور پر غیر متعلق کردیا اس جنگ کے اکیلے فاتح جنرل عاصم منیر ہیں جو وقتی طور پر عوامی مقبولیت کے اس اعلیٰ مقام پر فائز ہوگئے ہیں جس پر کبھی کپتان خان کوئی جنگ لڑے بغیر فائز ہوا کرتے تھے سیاست اور جمہوریت کو لازماً فوجی فتح نے دھندلا دیا ہے ۔ تحریک انصاف کا مسئلہ اس جنونی عاشق جیسا ہو گیا ہے کہ اسے کسی دوسرے کی ہمدردی یا عقل کی بات ایک ایسا بہانہ لگتی ہے جس میں اسے پھنسایا جا رہا ہے اپنی غلطیوں کی وجہ سے تحریک انصاف کی بلبل کو ہر طرف جال بچھے نظر آتے ہیں ،اصل میں ہر ناکام عاشق اور ہر نامراد محبت کے ہر دو فریقوں کا اس دنیا سے ایمان اٹھ جاتا ہے جذبات سے بنائی گئی عمارت عقل کے ایک دھکے سے ٹوٹ جاتی ہے جھوٹ سے تراشا گیا خوبصورت پیکر سچ کے ایک ڈنکے سے ڈھیر ہو جاتا ہے ۔وہی امریکی صدر ٹرمپ جس سے خان کی رہائی کی توقعات بندھی تھیں وہ پاکستانی مقتدرہ کا ترجمان بنا ہوا ہے پاک بھارت جنگ میں انصافی توقع کر رہے تھے کہ فوج کو جھٹکا لگے گا یہاں بھی صورتحال الٹ گئی ہے جنگ نے مقتدرہ کو مقبول بھی کر دیا  اور پہلے سے ان کا رتبہ بھی بڑھا دیا ہے۔ کالم نگارنے تجویزدی کہ تحریک انصاف اپنے لیڈر کو چوم چوم کر نہ مارے، حقائق کی روشنی میں بیرسٹر گوہر علی اور ان کے ساتھیوں کے مصالحت پسند فارمولے کو تسلیم کیا جائے، جذباتی اور جنونی یو ٹیوبرز کے نرغے سے نکل کر حقیقت پسندانہ فیصلے کئے جائیں، اب اسے حالات کا جبر کہہ لیں وقت کی سچائی کا نام دے دیں یا زمینی حقائق سے ہمکنار ہونا سمجھ لیں، راستہ یہی ہے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں قید بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی
  • عمران خان سے کونسے پارٹی رہنما ملاقات کریں گے؟ فہرست سامنے آگئی
  • یہ وقت نوجوانوں کو متحد کرنے کا ہے
  • پاک بھارت جنگ کے دنوں میں نواز شریف نے بولڈ فیصلے کیے، عظمیٰ بخاری
  • بھارت کیخلاف آپریشن نواز شریف کی قیادت میں ڈیزائن ہوا: عظمیٰ بخاری
  • بھارت کیخلاف آپریشن کا پلان نوازشریف کی زیر نگرانی بنا: عظمیٰ بخاری
  • آپریشن سندور تندور بن چکا، بھارت کیخلاف آپریشن نواز شریف کی زیر نگرانی ڈیزائن ہوا، عظمی بخاری
  • عمران خان کاجنگ کے موقع پراے پی سی میں شرکت سے انکار،مفاہمت کا موقع گنوابیٹھے
  • آپریشن ‘سندور’ ‘تندور’ بن چکا، بھارت کیخلاف آپریشن نواز شریف کی زیر نگرانی ڈیزائن ہوا، عظمٰی بخاری