پوری قوم اپنی بہادرافواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ملک و قوم کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سی ڈی اے مزدور یونین کے زیر اہتمام شہدا بنیان مرصوص اور مزدور یونین کے مخلص ساتھی جو اس دنیاکے رخصت ہوگئے ان کے ایصال ثواب کے لیے دعائیہ تقریب کااہتمام کیاگیا جس میں چیئرمین سی ڈی اے و کمشنرآئی سی ٹی محمد علی رندھاوا، ممبر ایڈمنسٹریشن طلعت محمود،ممبرفنانس طاہر نعیم اختر،ممبرانجینئرنگ سید نفاست رضا،ترجمان سی ڈی اے نوازش علی عاصم،سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسین، سپریم ہیڈ مرزاسعیداختر،پیرقاری عبید احمدعبید،صوفی محمودعلی،خالد محمود،اظہرخان تنولی،چوہدری زاہد احمد،سردارآصف،صفدرعباسی،سردارمرتضی،اسدمحمود،محمد سرفرازملک،چوہدری طارق گجر،ملک محمد عمران،شاہد گجر،شاہد حسین ستی،سید اسماعیل شاہ،ملک محمد اسلم،امین ارشادگجر سمیت سی ڈ ی اے کے سینکڑوں ملازمین نے شرکت کی۔
دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے چوہدری محمد علی رندھاوانے کہا کہ جب بھی اس ملک پر مشکل وقت آیا تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوارکی طرح اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہوئی اورہمیشہ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایااوراب بھی پوری قوم اپنی بہادرافواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں او راس ملک و قوم کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسین نے کہا کہ آج کی تقریب مزدور یونین کے درینہ ساتھی عابدحسین علوی(مرحوم)،راجہ بشارت(مرحوم)،طلعت عباسی (مرحوم)اوردیگر ساتھیوں کے اعزاز میں جنہوں نے اپنی زندگی کا عرصہ سی ڈی اے مزدور یونین کو دیااور اس پلیٹ فارم سے مخلوق خد اکی خدمت کی اور اب اس دنیا فانی سے چلے گئے،ہم تمام شہدا اورافواج پاکستان کے افسران کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی قابلیت،جذبے اور پیشہ وارانہ مہارت سے اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوایا ہے اوراپنی دفاعی برتری ثابت کر کے قوم کا سرفخر سے سربلند کر دیا ہے،بھارت کو پاکستان کے خلاف جارحیت پر پاک فوج کا جواب نسلوں یادرہے گا۔
انھوں نے کہا کہ پوری قوم بھارتی جارحیت کے خلاف متحد ہو چکی ہے اورمسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے،پوری قوم اپنی سرزمین،نظریے اوروقارکے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیارہے،انھوں نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص پہلے دن ہی مکمل ہو گیا اور ساتھ ہی مودی کے خوابوں کا بھی چکناچورہو گیا،ہماری افواج نے دشمن کا غرورخاک میں ملادیا ہے جس پر ہم اپنی بہادرافواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،ارض پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہم سب ایک ہیں اورفوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اورملک کی خاطرکسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،تقریب کے اختتام پر پیرقاری عبید احمد عبید نے شہدا بنیان مرصوص اور مزدور یونین کے مخلص ساتھی جو اس دنیاکے رخصت ہوگئے ان کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعاکروائی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، پلوامہ میں تین نوجوان شہید بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، پلوامہ میں تین نوجوان شہید پاک فضائیہ فضاوں کی کنگ، ہم کسی ملک کی برتری کو تسلیم نہیں کرتے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار حکومت کی انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024منظور کرانے کی کوشش ناکام بہت جلد مقبوضہ کشمیر اور خالصتان اکٹھے آزاد ہونگے بانی تحریک انقلاب محمد عارف حکومت اور عمران خان کے درمیان ڈیل کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا واضح اعلان پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں اپنی بہادرافواج چیئرمین سی ڈی اے پوری قوم اپنی کے شانہ بشانہ محمد علی ہے اور

پڑھیں:

واشنگٹن کا روایتی اتحادی چین کے ساتھ

اسلام ٹائمز: جب یوم "آزادی" پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی درآمدات پر 20 فیصد اور چین کی درآمدات پر 145 فیصد ٹیکس عائد کیا اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق خاص موقف اپنایا تو نہ چاہتے ہوئے اپنے اصلی اتحادی یعنی یورپی یونین کا خود سے دور ہونے اور اپنے سخت ترین مخالف یعنی چین سے قربتوں کا مقدمہ فراہم کر دیا۔ لیکن بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے پہلے 14 فروری 2025ء کے دن جب جرمنی کے شہر میونخ میں عالمی سیکورٹی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو امریکہ کے نائب صدر جی ڈی وینس نے یورپی ممالک کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا اور ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کے قوانین "جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔" یورپی حکام نے امریکی نائب صدر کے اس موقف پر انتہائی شدید ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔ تحریر: محمد انیسی طہرانی
 
5 نومبر 2024ء کے دن صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی نے عالمی سطح پر دو بڑی طاقتوں چین اور یورپی یونین کو ناراضی کر دیا لیکن وہ سیاست کی دنیا میں پیش آنے والی تلخیوں کا سامنا کرنے پر مجبور تھے۔ اب یوں دکھائی دیتا ہے کہ برسلز اور بیجنگ امریکی صدر کی ناپسندیدہ پالیسیوں کے تناظر میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ اگرچہ چین نے ہمیشہ سے روس کے ساتھ وسیع تعاون پر زور دیا ہے اور یہ بات یورپی یونین کی ناراضگی کا سبب بنی ہے اور حال ہی میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دوسری عالمی جنگ میں جرمنی پر روس کی فتح کا جشن منانے کے لیے ماسکو کا دورہ بھی کیا ہے لیکن اس کے باوجود یورپی یونین اور چین کے درمیان تعلقات میں فروغ کی علامات پہلے سے زیادہ نمایاں ہو چکی ہیں۔ چین اور یورپی یونین کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر نے یورپی یونین سے اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
 
ٹرمپ نے کس طرح یورپ کو چین کے قریب کر دیا؟
جب یوم "آزادی" پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی درآمدات پر 20 فیصد اور چین کی درآمدات پر 145 فیصد ٹیکس عائد کیا اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق خاص موقف اپنایا تو نہ چاہتے ہوئے اپنے اصلی اتحادی یعنی یورپی یونین کا خود سے دور ہونے اور اپنے سخت ترین مخالف یعنی چین سے قربتوں کا مقدمہ فراہم کر دیا۔ لیکن بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے پہلے 14 فروری 2025ء کے دن جب جرمنی کے شہر میونخ میں عالمی سیکورٹی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو امریکہ کے نائب صدر جی ڈی وینس نے یورپی ممالک کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا اور ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کے قوانین "جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔" یورپی حکام نے امریکی نائب صدر کے اس موقف پر انتہائی شدید ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔
 
اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیٹو کے رکن یورپی ممالک کی مسلسل سرزنش کرنا اور انہیں مناسب مقدار میں نیٹو کے اخراجات کے لیے فنڈز مہیا نہ کرنے کے طعنے دینا بھی اس بات کا باعث بنے کہ یورپی یونین دھیرے دھیرے امریکہ سے دور ہوتا جائے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ اورسیلا فنڈرلائن، جو اپنی پہلی مدت صدارت میں چین اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو یورپ کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتی تھیں اور چین پر انحصار کو بھی بہت زیادہ نقصان دہ اور خطرناک سمجھتی تھیں بھی اب اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے 2024ء میں کہا تھا: "چین کی جانب سے زیادہ جارحانہ موقف اور غیر منصفانہ اقتصادی مقابلہ بازی اور روس کے ساتھ نامحدود دوستی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمارا دشمن بن گیا ہے۔" لیکن ٹرمپ کی کامیابی کے بعد اب وہ چین اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے پر زور دیتی ہیں۔
 
یورپ امریکہ تعلقات میں کشیدگی پر بائیڈن کی تشویش
دوسری عالمی جنگ کے بعد ایٹلنٹک کے دو پار امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان 80 سالہ انتہائی قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات استوار رہے ہیں۔ یہ تعلقات اس حد تک اسٹریٹجک اور مشترکہ اقدار پر استوار تھے کہ اب جب دونوں میں کشیدگی پیدا ہونے لگی ہے تو بڑے بڑے امریکی سیاست دان تشویش کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ ان میں سے ایک سابق امریکی صدر جو بائیڈن ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہاوس چھوڑنے کے بعد بی بی سی سے اپنے پہلے انٹرویو میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور یورپ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا: "امریکہ کے فیصلہ کن اقدامات اور واشنگٹن کے قائدانہ کردار پر یورپ کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔" جو بائیڈن نے کہا کہ یورپی حکام کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو گا کہ آیا ہم امریکہ پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟ کیا وہ ہماری پشت پناہی کرے گا؟ سابق امریکی صدر نے ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی پر بھی شدید پریشانی کا اظہار کیا۔
 
چین اور یورپی یونین شریک ہیں حریف نہیں
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان تعاون کا اہم ترین پہلو تجارتی سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔ کسٹم سے متعلق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024ء میں دونوں کے درمیان تجارت کی مقدار 731 ارب یورو تھ جس میں سے 213 ارب یورو یورپ کی چین کے لیے برآمدات جبکہ 518 ارب یورو چین سے یورپ کی جانب برآمدات شامل ہیں۔ یورپی یونین کے نائب سیکرٹری جنرل اولاف اسکوگ کے بقول گذشتہ پچاس برس میں چین اور یورپی یونین میں بہت گہری تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کے باعث اس وقت ان دونوں کے تعلقات دنیا کی اہم ترین شراکت داری کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: "چین اور یورپی یونین ایک دوسرے کے لیے اصلی شریک میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کی دوطرفہ تجارت کا بجٹ 8 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔"
 
تجارت میں تمام رکاوٹوں کا خاتمہ
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ بیجنگ اور یورپی پارلیمنٹ نے باہمی تجارت میں پائی جانے والی تمام رکاوٹوں کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔ گلوبل ٹائمز کے بقول لین جیان نے گذشتہ ہفتے پریس کانفرنس میں کہا: "گذشتہ چند سالوں کے دوران جانی پہچانی وجوہات کی بنا پر چین اور یورپی یونین کے درمیان تجارت میں کچھ رکاوٹیں پیدا ہو گئی تھیں لیکن موجودہ حالات میں دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ باہمی گفتگو اور تعاون کا فروغ بہت اہم ہے۔" چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین اور یورپی یونین اس سال اقتصاد، تجارت اور گرین انرجی کی ترقی کے بارے میں اعلی سطحی مذاکرات انجام دیں گے۔ اسی طرح یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ چین یورپی پارلیمنٹ اور اس کی ذیلی انسانی حقوق کی کمیٹی کے اراکین پر عائد شدہ پابندیاں ختم کر دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قربانی کے فضائل و مسائل
  • چیئرمین سی ڈی اے کی پاک سیکریٹریٹ میں نئی پارکنگ کی تعمیر کیلئے ایم پی او کو اپنے وسائل بروئے کار لا کر جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت
  • وزیراعظم کی بھارت طیاروں کو تباہ کرنے والے پاک فضائیہ کے شاہینوں سے ملاقات
  • نفرت کی سیاست نے کچھ نہیں دیا، ہمیں ملک کی خاطر ذاتی انا قربان کرنا ہوگی: مریم نواز
  • واشنگٹن کا روایتی اتحادی چین کے ساتھ
  • پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے،پوری قوم پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے، خواجہ محمد آصف
  • والد کی رہائی کیلئے امریکی صدر سے مدد کی درخواست کرینگے، عمران خان کے بیٹوں کا اعلان
  • اسلام آباد کی تعمیر وترقی و خوشحالی اور سیکٹر ڈویلپمنٹ سی ڈی اے کی اولین ترجیح ہے ، چیئرمین محمد علی رندھاوا
  • وزیرِاعظم کا معرکہ حق کے شہدا کو خراج عقیدت، ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کے اہل خانہ کو خراج تحسین