گندم کے کاشتکاروں کیلئے مفت ٹریکٹرز اور کیش گرانٹس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
راؤ دلشاد: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گندم کے کاشتکاروں کیلئے تاریخ ساز اسکیم کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت کاشتکاروں کو 1000 مفت ٹریکٹرز اور فی ایکڑ 5 ہزار روپے کی کیش گرانٹ فراہم کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ نے اسکیم کا افتتاح کرتے ہوئے پہلا ٹریکٹر محمد اکمل کو دیا، جبکہ خاتون کاشتکار طاہرہ نسرین کو بھی ٹریکٹر کی چابی اور ماڈل پیش کیا۔ اس موقع پر طاہرہ نسرین نے وزیراعلیٰ کو چادر کا تحفہ پیش کیا۔
Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کاشتکار ہارون بھٹی کو 50 ہزار روپے، غلام صابر کو 35 ہزار روپے، محمد نواز کو 30 ہزار روپے اور محمد اکرم کو 40 ہزار روپے کی کیش گرانٹس بھی دیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے چین سے تحفتاً ملنے والے 300 ملین مالیت کے 75 ٹریکٹرز اور جدید زرعی آلات کا معائنہ بھی کیا۔ مریم نواز کو روٹاویٹر، روٹری ٹیلر، فرٹیلائزر سیڈر، کارن ہارویسٹر، کلٹیویٹر اور ٹری ٹریمر سمیت جدید زرعی مشینری کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی، 2025
وزیراعلیٰ کو چاول کی کاشت کے لیے ماحول دوست ایڈوانس ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی نے بھی گندم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی؛ مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ، اپوزیشن کے 26 ارکان معطل
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سخت کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے معطل کر دیا۔
اسپیکر نے اسمبلی رول 210 (تین) کے تحت 26 اپوزیشن ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا، جس کے مطابق یہ ارکان اب آئندہ 15 سیشنز میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، تنویر اسلم، اعجاز شفیع، رفعت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، محمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد کاسترو، شہباز احمد، طیب راشد، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ علی گجر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ان ارکان نے صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں ان کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا کیا تھا، جس پر اسمبلی کی کارروائی متاثر ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے۔ اس دوران غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی گئی۔
معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا۔ رکن اسمبلی امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومت کا مؤقف سن کر فیصلے دے رہے ہیں۔ معطل رکن اسمبلی شعیب امیر نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ سال سال میں اسمبلی نہیں آئیں گی تو احتجاج تو ہوگا۔
دریں اثنا اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اراکین نے اختیارات کو نظر انداز کیا، احتجاج کی بھی حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم شدہ لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دے کر ہنگامہ آرائی کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔
Post Views: 4