غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 24 گھنٹوں میں 120 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
غزہ : اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 120 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، ایک امریکی حمایت یافتہ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک غزہ میں امداد کی تقسیم کا آغاز کرے گی۔
اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے لیے تمام امداد بند کر رکھی ہے، جسے وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی قرار دیتا ہے۔ لیکن حماس نے امداد کی بحالی کو مذاکرات کے لیے "کم از کم شرط" قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر شدید تنقید کی ہے۔
حماس نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو "وحشیانہ جارحیت" پر جواب دہ بنائے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یورپی ممالک کا اسرائیل سے غزہ میں بلا رکاوٹ اور محفوظ انسانی امداد فراہمی یقینی بنانے پرزور
برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے پیش نظر امدادی اداروں کو فوری، محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی فراہم کرے تاکہ متاثرہ فلسطینیوں تک زندگی بچانے والی امداد پہنچائی جا سکے۔
27 یورپی ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ **غزہ میں انسانی صورتحال ناقابلِ تصور حدوں کو چھو رہی ہے**، اور ہماری آنکھوں کے سامنے قحط مسلط کیا جا رہا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیل اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کو غزہ کے تمام علاقوں تک رسائی دے، اور امدادی کارروائیوں کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ ساتھ ہی امدادی مراکز پر حملے بند کیے جائیں تاکہ عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی جانوں کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
یہ اپیل ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں صرف آج کے دن 60 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 5 فلسطینی، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہو گئے ہیں۔
اب تک غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 227 تک پہنچ چکی ہے ، جن میں 103 بچے شامل ہیں** — جو کہ ایک انتہائی دردناک اور خطرناک انسانی بحران کی عکاسی کرتا ہے۔
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ میں تباہی کی یہ لہر ناقابلِ واپسی ہو سکتی ہے، اور عالمی ضمیر اس ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
Post Views: 2