سپریم کورٹ میں فواد چوہدری کی 9 مئی مقدمات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

فواد چوہدری نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کےخلاف درخواست پر اعتراضات لگائے، اپیل میں ججز نے اعتراضات کو برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی 9 مئی کے تمام مقدمات یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی

دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اعتراضات برقرار رکھنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، ہائیکورٹ کا آرڈر فیصلہ کم اور شاہی فرمان زیادہ لگ رہا ہے۔

فواد چوہدری نے عدالت کے روبرو مطلع کیا کہ میں 9 مئی کے بعد 7 ماہ جیل میں رہا، جیل سے نکلے تو 35 مقدمات مختلف شہروں میں درج تھے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملتان، فیصل آباد، لاہور اور راولپنڈی میں اعانت جرم کے مقدمات ہیں، اعتراض لگایا گیا کہ برانچ رجسٹری کے ہوتے ہوئے ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔

کسی کی سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے فواد چوہدری کی درخواست پر اعتراض اٹھانے پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ اگر ہائیکورٹ وجوہات پر مبنی تفصیلی فیصلہ کر دے تو پراسیکیوشن کو کیا تکلیف ہے؟

اس بیچ فواد چوہدری نے لقمہ دیا کہ پراسیکیوٹر صاحب بلاوجہ جذباتی ہو رہے ہیں۔ جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے فواد چوہدری سے کہا کہ آپ سیاسی آدمی ہیں جیل سے نہ ڈریں،  جیل تو سیاستدانوں کو لیڈر بناتا ہے۔گھبرائیں نہیں آپ محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔

جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے بھی جیل گئے ہیں دوبارہ چلے جائیں گے۔

دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے شائستہ لودھی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شائستہ لودھی کے ویڈیو کلپ پر 85 مقدمات درج ہوئے، کوئٹہ میں 84 مقدمات میں نے خارج کیے تھے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ کے اختیارات ختم نہیں ہوسکتے، مختلف شہروں میں بینچ تو لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے جاتے ہیں۔

عدالت نے مزید سماعت  منگل تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ فواد چوہدری لاہورہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ فواد چوہدری لاہورہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے فواد چوہدری نے کہا کہ

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ کا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائد حزب اختلاف کی تعیناتی روکنے کا حکم

پشاور ہائی کورٹ نے منگل کے روز پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی اور عہدوں سے برطرفی کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائدِ حزبِ اختلاف کی تقرری پر حکمِ امتناع جاری کر دیا۔

5 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر اپوزیشن اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کو 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق 3 مقدمات میں سزا کے بعد نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس کے بعد، 8 اگست کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر کے دونوں رہنماؤں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کے روز عمر ایوب اور شبلی فراز کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، دونوں رہنماؤں کی وکالت پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قائدِ حزبِ اختلاف کی خالی نشستوں پر تعیناتی کا عمل روک دیا جائے، سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی گئی اور فریقین سے جواب طلب کر لیا گیا۔

اس سے قبل، 6 اگست کو پی ایچ سی کے جسٹس علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل ایک اور بینچ نے بھی الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا، تاہم یہ حکم ان کی نااہلی کے ایک دن بعد جاری ہوا جس کے باعث اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

پشاور ہائیکورٹ نے دونوں رہنماؤں اور زرتاج گل کو 20 اگست تک حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر پشاور ہائیکورٹ سینیٹ شبلی فراز عمر ایوب قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب
  • بیرون ملک جانے سے روکنے پر اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
  • پی ٹی آئی ایم پی اے امتیاز محمود شیخ کی رکنیت معطلی کے خلاف درخواست  خارج   
  • پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی شیخ امتیاز کی رکنیت معطلی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی بحریہ ٹائون کی جائیداد نیلامی کا کیس سننے سے معذرت  
  • پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی، سینٹ میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روکدی
  • چیف جسٹس سے وفاقی وزیر خزانہ کی ملاقات، عدالتی اصلاحات اور ٹیکس مقدمات پر تبادلہ خیال
  • پشاور ہائیکورٹ کا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائد حزب اختلاف کی تعیناتی روکنے کا حکم