العيالہ: متحدہ عرب امارات میں ٹرمپ کی آمد پر بال لہراتی لڑکیوں کا روایتی عرب رقص تنقید کی زد میں کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے دوران جہاں ان کی جانب سے کیے گئے تاریخی معاہدے خبروں کی ذینت بن رہے ہیں وہیں اس دوران ان کے شاہانہ استقبال پر بھی بات ہو رہی ہے۔
سعودی عرب سے شروع ہونے والے ان کے دورے میں پہلے ان کا سفید عربی گھوڑوں سے استقبال کیا گیا اور مقبول جامنی قالین بچھایا گیا۔ قطر آمد پر گھوڑوں کے ساتھ ساتھ اونٹوں کا اضافہ بھی کیا گیا اور محل لے جانے والے ان کے قافلے میں سائبر ٹرکس بھی موجود تھے۔
تاہم جب وہ متحدہ عرب امارات پہنچے تو وہاں ان کے استقبال کے لیے موجود سفید کپڑوں میں ملبوس مقامی لڑکیوں نے ایک مخصوص رقص کیا جو اکثر افراد نے اس سے پہلے نہیں دیکھ رکھا تھا۔
اس رقص کے دوران وہ اپنی لمبی زلفیں لہرا رہی ہیں اور اس دوران ٹرمپ ان کے بیچ سے ہو کر گزرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جن صارفین نے یہ رقص پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، وہ یہ سوال پوچھتے دکھائی دیے کہ یہ آخر ہے کیا، تاہم پاکستان میں اس حوالے سے یہ تنقید سامنے آئی کہ ایک کسی اسلامی ملک میں اس طرح کی پرفارمنس کیوں دی جا رہی ہے۔
العیالہ کیا ہے؟
ہم نے اس پرفارمنس کے بارے میں یونیسکو کی ویب سائٹ کے علاوہ، متحدہ عرب امارات کے محکمہ ثقافت و سیاحت سے بھی معلومات حاصل کی ہیں۔
دراصل العیالہ شمال مغربی عمان اور پورے متحدہ عرب امارات میں پیش کی جانے والی ایک مقبول ثقافتی پرفارمنس ہے۔ العیالہ میں گنگنانے، دف بجانے کے علاوہ رقص بھی شامل ہوتا ہے اور اس میں جنگ کا منظر دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یہ روایت عرب بدو قبائل کی ہے جو ایسا جنگ کے لیے اپنی تیاری یا کسی خوشی کے موقع پر کرتے تھے۔
تقریباً بیس آدمیوں پر مشتمل دو قطاریں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوتی ہیں اور ان کے پاس بانس کی پتلی سوٹیاں ہوتی ہیں جو نیزوں یا تلواروں کے متبادل کے طور پر پکڑی جاتی ہیں۔
قطاروں کے درمیان موسیقار بڑے اور چھوٹے ڈھول، دف اور پیتل کی تھالیاں بجاتے ہیں۔ مردوں کی قطاریں اپنے سروں اور سوٹیوں کو دف کی تال کے ساتھ ہم آہنگی سے ہلاتے ہیں اور ساتھ ہی گیت بھی گاتے ہیں، جبکہ دوسرے فنکار تلواریں یا بندوقیں تھامے قطاروں کے گرد گھومتے ہیں، جنھیں وہ کبھی کبھار آسمان کی طرف پھینکتے اور پکڑتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں، روایتی لباس پہنے لڑکیاں اپنے لمبے بالوں کو ایک طرف سے دوسری طرف اچھالتی ہیں۔ اس مخصوص رقص کو ‘النشاعت’ کہا جاتا ہے جبکہ اس کی جدید طرز میں اسے خلیجی رقص بھی کہا جاتا ہے۔
بدو تہذیب میں یہ ان خواتین کی جانب سے مردوں کی جانب سے تحفظ فراہم کرنے کے عوض اعتماد کے اظہار کا طریقہ ہوتا ہے۔
العیالہ سلطنت عمان اور متحدہ عرب امارات دونوں میں شادیوں اور دیگر تہواروں کے موقعوں پر پرفارم کیا جاتا ہے۔ اسے پرفارم کرنے والے مختلف قومیتوں اور عمر کے لوگ ہوتے ہیں۔ سرکردہ پرفارمر کو یہ مقام وراثت میں ملتا ہے اور اس کے ذمے باقی پرفارمرز کی ٹریننگ کرنا ہوتا ہے۔ العیالہ پرفارم کرنے کے لیے عمر، جنس یا سماجی کلاس کی کوئی قید نہیں ہے۔
تنقید کی وجہ کیا ہے؟
خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران ٹرمپ کو ملنے والے شاہانہ استقبال پر اس دوران تنقید بھی ہو رہی ہے۔
تاہم متحدہ عرب امارات میں ہونے والے استقبال پر تنقید کی وجوہات مختلف ہیں۔ صارف اشوک سوائن نامی نے لکھا کہ ’خلیجی ممالک ٹرمپ کو خوش کرنے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ جب مغربی حکومتوں کی خواتین رہنما ان ملکوں کا دورہ کرتی ہیں تو انھیں سر پر دوپٹہ کرنا پڑتا ہے، اب متحدہ عرب امارات کی خواتین ایک مغربی رہنما کے لیے سر ڈھکے بغیر رقص کر رہی ہیں۔‘
چیلسی ہارٹ نامی صارف نے لکھا کہ ’ایک وقت تھا جب یہ رقص نجی محفلوں میں ہوتا تھا تاہم اب اسے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اپنی ثقافت دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے اسے عام کیا جا رہا ہے۔‘
ایک صارف میاں عمر نے کہا کہ ’ایک اسلامی ملک میں یہ ہونا بدقسمتی ہے۔‘ ایک صارف نے انھیں جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ بہت کم علم ہیں اور نہیں جانتے کہ یہ تقریب پرانے دور کی روایت ہے جو عربی ثقافت کے بارے میں ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’جب میں عرب ملک میں کام کر رہی تھی تو وہاں مجھے کسی نے بتایا کہ عربی صرف ایک مضبوط رہنما کی عزت کرتے ہیں۔‘
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات میں کی جانب سے ہیں اور کرنے کے لکھا کہ کے لیے
پڑھیں:
رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، سوشل میڈیا پر شدید تنقید
معروف یوٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ اور مشہور ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ دونوں شخصیات اپنے ماضی کے تنازعات کے باعث پہلے ہی خبروں میں ہیں۔
رجب بٹ پاکستان میں متعدد قانونی مقدمات کے بعد برطانیہ منتقل ہوچکے ہیں، جبکہ سامعہ حجاب دبئی میں مقیم ہیں اور اپنے سابق منگیتر کے خلاف اغوا کے مقدمے کے بعد شہرت حاصل کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر رجب بٹ کے افیئرز پر والدہ نے خاموشی توڑ دی، بیٹے کے عمل پر اہم بیان دے دیا
حال ہی میں سامعہ حجاب نے اپنے لباس پر تنقید کے جواب میں ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ عوامی رویّوں کے باعث ان کے لباس وقت کے ساتھ مختصر ہوئے۔ انہوں نے رجب بٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جیسے عوام نے انہیں سپورٹ نہیں کیا، اسی طرح ان کے ساتھ بھی یہی رویّہ اختیار کیا جا رہا ہے۔
اسی تناظر میں دونوں نے ٹک ٹاک پر ایک مشترکہ ویڈیو بنائی، جس میں رجب بٹ نے سامعہ حجاب کے جسم سے متعلق نامناسب تبصرے کیے، جن کا سامعہ نے بھی ہنستے ہوئے جواب دیا۔ رجب بٹ نے کہا کہ سامعہ کا جسم بہت خوبصورت ہے۔ جس پر سامعہ نے جواب میں کہا کہ ان کا پیٹ باہر نکلا ہوا ہے اور انہیں اسے کم کرنے کے لیے جم جانا پڑے گا۔
View this post on Instagram
A post shared by The Trending Pk (@thetrendingpk2025)
سامعہ نے مزید کہا کہ وہ ٹائٹ کپڑے پہنتی ہیں اور سب نے ان کا پیٹ دیکھا ہوا ہے۔ اس پر رجب نے کہا کہ میں نے کبھی تمہارے پیٹ پر غور نہیں کیا میں اور چیزوں پر غور کرتا ہوں، ہمارے لیے پیٹ ہی رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سامعہ حجاب کا حسن زاہد سے کیا تعلق تھا؟ ٹک ٹاکر نے نئے انکشافات کردیے
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف صارفین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر اخلاقی، نازیبا اور خاندانی اقدار کے خلاف قرار دیا۔ کئی صارفین نے کہا کہ ایسے رویے شادیوں کے لیے خوفناک مثال ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ یہ تمام لوگ حد سے زیادہ بے باک ہو رہے ہیں، اور ایسے تبصروں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اس بحث نے ایک بار پھر اِنفلوئنسرز کے رویّوں، ذاتی حدود اور آن لائن مواد کی اخلاقی حدود سے متعلق سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹک ٹاکر رجب بٹ رجب بٹ ویڈیو وائرل سامعہ حجاب سامعہ حجاب ویڈیو وائرل ویڈیو وائرل یو ٹیوبر