پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹانو رونالڈو ایک مرتبہ پھر دنیا میں سب سے زیادہ کمائی کرنیوالے اتھلیٹ بن گئے۔

فوربز میگزین نے 2025 کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی ہے، جس کے مطابق سعودی کلب النصر کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے لگاتار تیسری مرتبہ دنیا میں سب سے زیادہ کمائی کرنیوالے اتھلیٹ بننے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رونالڈو نے اس سال 27.

5 کروڑ ڈالر (تقریباً 77 ارب پاکستانی روپے) کمائے، جو گزشتہ برس کے مقابلے 1.5 کروڑ ڈالر زیادہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک دن حجاب دوسرے دن نامناسب لباس؛ رونالڈو کی گرل فرینڈ مشکل میں

اس فہرست میں رونالڈو کے مقابلے ارجنٹینا کو ورلڈکپ جتوانے والے لیونل میسی 5ویں نمبر پر موجود ہیں جبکہ کمائی میں کریم بینزیما کا 8واں نمبر ہے۔

مزید پڑھیں: 64 برس کے فٹبالر کی 26 سالہ ماڈل کیساتھ ڈیٹنگ

واضح رہے کہ اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کی کمائی کا بڑا ذریعہ النصر فٹبال کلب ہے جبکہ سوشل میڈیا پر 939 ملین فالوورز کی وجہ سے اسپانسرشپ ڈیلز، نائیک، کلینیک، اور دیگر برانڈز سے بھاری معاوضہ الگ ہے۔

مزید پڑھیں: فٹبال پریزینٹر کے "نامناسب لباس" نے نئی بحث چھیڑ دی

ٹاپ 10 کھلاڑیوں کی تفصیلات (پاکستانی روپے میں)

کرسٹیانو رونالڈو- 275 ملین ڈالر (یعنی 77 ارب پاکستانی روپوں سے زائد)

اسٹیفن کری- 156 ملین ڈالر (یعنی 43.68 ارب روپوں سے زائد)

ٹائسن فیوری- 146 ملین ڈالر (یعنی 40.88 ارب روپوں سے زائد)

ڈیک پریسکاٹ- 137 ملین ڈالر (یعنی 38.36 ارب روپوں سے زائد)

لیونل میسی- 135 ملین ڈالر (یعنی 37.8 ارب روپوں سے زائد)

لیبرون جیمز- 133.8 ملین ڈالر (یعنی 37.46 ارب روپوں سے زائد)

کریم بنزیما- 104 ملین ملین ڈالر (یعنی 29.12 ارب روپوں سے زائد)

پاکستانی کھلاڑیوں کا موازنہ:

پاکستان کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑی بابراعظم کی سالانہ آمدنی تقریباً 2-3 ارب روپے ہے، جو عالمی سطح پر ابھی بہت پیچھے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سب سے زیادہ کمائی ارب روپوں سے زائد ملین ڈالر

پڑھیں:

مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد میں 25 فیصد اضافہ، سب سے زیادہ کن ممالک میں ہوا؟

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے واقعات میں 2024 میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جس میں سب سے زیادہ واقعات وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو، ہیٹی، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں ریکارڈ کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2024 میں 4,600 سے زائد افراد جنسی تشدد سے بچ نکلے۔ ان میں سے زیادہ تر جرائم مسلح گروہوں نے کیے، تاہم بعض جرائم میں سرکاری افواج بھی ملوث تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ اعداد و شمار ان جرائم کی عالمی سطح پر حقیقی وسعت کے عکاس نہیں ہیں۔

رپورٹ کی بلیک لسٹ میں 12 ممالک کے 63 سرکاری اور غیر سرکاری فریق شامل ہیں، جن پر مسلح تنازعات میں ریپ اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کے الزامات ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فہرست میں شامل 70 فیصد سے زیادہ فریق پانچ سال یا اس سے زائد عرصے سے اس میں موجود ہیں لیکن انہوں نے تشدد روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔

پہلی بار، رپورٹ میں 2 ایسے فریق شامل ہیں جنہیں باضابطہ طور پر خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے روک تھام کے اقدامات نہ کیے تو اگلے سال ان کے نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیے جائیں گے:

اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی فورسز پر فلسطینیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات، بالخصوص جیلوں اور حراستی مراکز میں۔

روسی افواج اور ان سے وابستہ مسلح گروہوں پر یوکرینی جنگی قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد کے الزامات۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیلی فوج کا فلسطینی قیدیوں پر جنسی تشدد، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے الزامات کو ’متعصب رپورٹس پر مبنی‘ قرار دیا البتہ روسی مشن نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

34 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’تنازع سے جڑا جنسی تشدد‘ ریپ، جنسی غلامی، جبری جسم فروشی، جبری حمل، جبری اسقاط حمل، جبری نس بندی، جبری شادی اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کو شامل کرتا ہے۔ زیادہ تر متاثرین خواتین اور بچیاں ہیں۔

گوتیریس نے کہا:
’2024 میں بڑھتے اور پھیلتے تنازعات کے دوران بے گھر ہونے کی ریکارڈ سطح اور عسکریت پسندی کے اضافے کے ساتھ وسیع پیمانے پر جنسی تشدد دیکھا گیا۔ یہ تشدد جنگ، تشدد، دہشتگردی اور سیاسی جبر کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔‘

رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچیوں کو گھروں میں، سڑکوں پر اور روزی کمانے کی کوشش کے دوران نشانہ بنایا گیا، متاثرین کی عمریں ایک سال سے لے کر 75 سال تک تھیں۔ کانگو اور میانمار میں ریپ کے بعد متاثرین کے قتل کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے خواتین کے خلاف جنسی اور جسمانی تشدد، ایک سنگین عالمی بحران

کئی علاقوں میں مسلح گروہوں نے جنسی تشدد کو علاقوں اور قیمتی قدرتی وسائل پر قبضہ جمانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو اور ہیٹی میں مخالف گروہوں سے وابستہ سمجھی جانے والی خواتین اور بچیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل و فلسطین، لیبیا، میانمار، سوڈان، شام، یوکرین اور یمن کے حراستی مراکز میں جنسی تشدد ’تشدد کے ایک طریقے‘ کے طور پر استعمال ہوا۔ مردوں اور لڑکوں کے خلاف زیادہ تر واقعات جیلوں میں ہوئے اور ان میں ریپ، ریپ کی دھمکیاں، اور جنسی اعضا پر بجلی کا جھٹکا اور مارپیٹ شامل تھی۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے ریپ، اجتماعی ریپ، جبری شادی اور جنسی غلامی کے 413 متاثرین کی نشاندہی کی، جن میں 215 خواتین، 191 بچیاں اور 7 مرد شامل ہیں۔

کانگو کے معدنیات سے مالامال مشرقی علاقے میں امن مشن نے گزشتہ سال تقریباً 800 کیسز درج کیے، جن میں ریپ، اجتماعی ریپ، جنسی غلامی اور جبری شادی شامل تھیں۔ M23 باغی گروہ کے زیر قبضہ شہر گوما میں واقعات 2022 میں 43 سے بڑھ کر 2024 میں 152 ہو گئے۔

سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران متاثرین کو سہولیات فراہم کرنے والے گروپوں نے 221 ریپ کیسز ریکارڈ کیے، جن میں 147 لڑکیاں اور 74 لڑکے شامل ہیں۔ متاثرین میں 16 فیصد کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں، جن میں چار ایک سالہ بچے بھی شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 49 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے
  • سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ غیر متزلزل تعاون کا اعادہ، صحت و توانائی منصوبوں کیلئے 121ملین ڈالر کے معاہدے
  • کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان کے چونکا دینے والے ردعمل نے مداحوں کو برہم کردیا
  • عوام کے لیے بُری خبر: ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران ایک کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ
  • مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد میں 25 فیصد اضافہ، سب سے زیادہ کن ممالک میں ہوا؟
  • دہشتگردوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 850 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ، سیکڑوں بلاک
  • دہشتگردوں کیخلاف کریک ڈاؤن؛ 850 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ، سیکڑوں بلاک
  • سویرا ندیم کی نئی تصاویر وائرل؛ سوشل میڈیا صارفین آخر اتنے برہم کیوں ہیں ؟
  • کراچی کو روزانہ 100 ملین گیلن زیادہ پانی دینے کے قابل ہوگئے ہیں، بلاول بھٹو