رونالڈو کتنا کماتے ہیں؟ فوربز کی رپورٹ نے مداحوں کو حیرت زدہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹانو رونالڈو ایک مرتبہ پھر دنیا میں سب سے زیادہ کمائی کرنیوالے اتھلیٹ بن گئے۔
فوربز میگزین نے 2025 کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی ہے، جس کے مطابق سعودی کلب النصر کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے لگاتار تیسری مرتبہ دنیا میں سب سے زیادہ کمائی کرنیوالے اتھلیٹ بننے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رونالڈو نے اس سال 27.
مزید پڑھیں: ایک دن حجاب دوسرے دن نامناسب لباس؛ رونالڈو کی گرل فرینڈ مشکل میں
اس فہرست میں رونالڈو کے مقابلے ارجنٹینا کو ورلڈکپ جتوانے والے لیونل میسی 5ویں نمبر پر موجود ہیں جبکہ کمائی میں کریم بینزیما کا 8واں نمبر ہے۔
مزید پڑھیں: 64 برس کے فٹبالر کی 26 سالہ ماڈل کیساتھ ڈیٹنگ
واضح رہے کہ اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کی کمائی کا بڑا ذریعہ النصر فٹبال کلب ہے جبکہ سوشل میڈیا پر 939 ملین فالوورز کی وجہ سے اسپانسرشپ ڈیلز، نائیک، کلینیک، اور دیگر برانڈز سے بھاری معاوضہ الگ ہے۔
مزید پڑھیں: فٹبال پریزینٹر کے "نامناسب لباس" نے نئی بحث چھیڑ دی
ٹاپ 10 کھلاڑیوں کی تفصیلات (پاکستانی روپے میں)
کرسٹیانو رونالڈو- 275 ملین ڈالر (یعنی 77 ارب پاکستانی روپوں سے زائد)
اسٹیفن کری- 156 ملین ڈالر (یعنی 43.68 ارب روپوں سے زائد)
ٹائسن فیوری- 146 ملین ڈالر (یعنی 40.88 ارب روپوں سے زائد)
ڈیک پریسکاٹ- 137 ملین ڈالر (یعنی 38.36 ارب روپوں سے زائد)
لیونل میسی- 135 ملین ڈالر (یعنی 37.8 ارب روپوں سے زائد)
لیبرون جیمز- 133.8 ملین ڈالر (یعنی 37.46 ارب روپوں سے زائد)
کریم بنزیما- 104 ملین ملین ڈالر (یعنی 29.12 ارب روپوں سے زائد)
پاکستانی کھلاڑیوں کا موازنہ:
پاکستان کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑی بابراعظم کی سالانہ آمدنی تقریباً 2-3 ارب روپے ہے، جو عالمی سطح پر ابھی بہت پیچھے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سب سے زیادہ کمائی ارب روپوں سے زائد ملین ڈالر
پڑھیں:
بلوچستان: محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور گوادر میں ایک ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹوبلوچستان کے محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور گوادر میں ایک ارب روپے سے زائد کی مالی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں پیش کی گئی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں گوادر میں محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں 2018ء سے 2021ء کے درمیان سنگین مالی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محکمے کے 59 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کے بقایاجات کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، جو کہ اخراجات کے خلاف واضح بے ضابطگی کو ظاہر کرتا ہے۔
پشاورقومی احتساب بیورو نے خیبر پختونخوا کی تاریخ...
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مدت کے دوران محکمہ پی ایچ ای نے گاڑیوں کے ایندھن اور تیل کی مد میں 49 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات بغیر کسی ٹینڈر کال کیے، جو کہ قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاوہ محکمے کی جانب سے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ٹیکس کٹوتی بھی نہیں کی گئی، جو قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی نشاندہی کرتی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں خشک سالی کے دوران 3 کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد کے ’مشکوک اخراجات‘ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جن کے شواہد غیر واضح یا غیر تسلی بخش قرار دیے گئے ہیں۔
یہ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کر دی گئی ہے، جو ان مالی بے ضابطگیوں کی مزید چھان بین کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے آڈٹ رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔