بھارتی جارحیت سے شہدا کے ورثا و زخمی افراد کو معاوضہ، وفاق نے آزاد کشمیر حکومت کو کتنی رقم فراہم کی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے بھارتی جارحیت سے شہدا کے ورثا و زخمی افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے حکومت آزاد کشمیر کو رقم فراہم کردی ہے، وفاق کی جانب سے آزاد کشمیر کے لیے 532 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ہرسال 10 مئی کو یوم معرکہ حق منانے، شہدا و زخمیوں کے لیے پیکج کا اعلان
حکومت پاکستان کی جانب سے دیے گئے پیکج کے تحت شہدا کے ورثا کو ایک کروڑ روپے دیے جائینگے، شدید زخمیوں کو 20 لاکھ اور دیگر زخمیوں کو 10 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے، اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رقم اس رقم کے علاوہ ہے جو حکومت آزاد کشمیر شہدا کے ورثا اور زخمیوں کو فراہم کرچکی ہے ۔
حکومت آزاد کشمیر بھارتی جارحیت سے شہید کے ورثا کو 10 لاکھ روپے فی کس جبکہ معذورہونے والے افراد کو 8 لاکھ روپے فی کس معاوضوں کی مد میں دے چکی ہے، آزاد حکومت شدید زخمیوں کو 3 لاکھ اور معمولی زخمیوں کو 50 ہزار فی کس ادا کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اور جنرل عاصم منیر کی شہید اسکوارڈن لیڈر کے اہل خانہ سے ملاقات، شہدا کو خراج تحسین
حکومت آزاد کشمیر نے شہدا کے ورثا کو گھر گھر جا کر معاوضہ جات کی ادائیگی کردی ہے۔
دوسری جانب حکومت آزادکشمیر کی جانب سے بھارتی جارحیت سے متاثرہ گھروں اور دوکانوں کو پہنچنے والے نقصان کے تعین کے لیے کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں، کمیٹیوں کی رپورٹس کی روشنی میں گھروں و دوکانوں کے معاوضہ جات کی ادائیگی عمل میں لائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر بھارتی جارحیت پاکستان شہدا معاوضہ وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت پاکستان معاوضہ وفاقی حکومت حکومت آزاد کشمیر بھارتی جارحیت سے شہدا کے ورثا زخمیوں کو کے لیے
پڑھیں:
نو منتخب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے حلف اٹھالیا
حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد کی گئی، اسپیکر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے حلف لیا۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے راجا فیصل ممتاز راٹھور پیر کے روز نئے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے، جب چوہدری انوارالحق کو خطے کی قانون ساز اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔اسپیکر نے یہ ذمہ داری اے جے کے کے صدر بیرسٹر سلطان محمود کی جانب سے انجام دی، جو اپنی صحت کے مسائل کی وجہ سے دارالحکومت کا سفر نہیں کر سکے۔حلف اٹھانے کے بعد راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ سب سے پہلے میں دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس بھاری ذمہ داری کو میرے کمزور کندھوں پر ڈال دیا۔نئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان فرائض کو انجام دینا اس انتہائی مشکل دور میں ’آسان کام نہیں ہوگا.لیکن یقین تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو طاقت دیتا ہے جنہیں اس طرح کے منصب سونپے جاتے ہیں۔اس سے پہلے آج وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نو منتخب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور کو یقین دہانی کرائی کہ خطے کی ترقی و خوشحالی وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔سرکاری چینل ’پی ٹی وی نیوز‘ نے رپورٹ کیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کو فون کال میں دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دی کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کے نئے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کی ترقی اور خوشحالی وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اے جے کے کی حکومت کے ساتھ عوام کی فلاح و بہبود، اقتصادی ترقی، خوشحالی، امن اور سیکیورٹی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی یقین دلایا کہ وفاقی حکومت اے جے کے کی انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، انہوں نے نئے وزیرِ اعظم کے دورِ کے لیے نیک تمنائیں بھی پیش کیں۔
راجا فیصل ممتاز راٹھور گزشتہ 4 سال میں اے جے کے کے چوتھے وزیرِ اعظم ہیں اور 1975 میں جب خطے میں پارلیمانی نظام حکومت متعارف ہوا تھا، تب سے 16ویں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے ہیں۔چوہدری انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پیر کے روز منظور ہو گیا تھا.جس میں پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل-این کے 36 ارکان نے ووٹ دیا، جب کہ پی ٹی آئی کے 2 اپوزیشن ارکان نے مخالفت کی تھی۔اے جے کے کے آئین کے تحت کسی وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹ خود بخود اس رکن کے حق میں شمار ہوتا ہے جسے اسی قرارداد میں ان کا جانشین تجویز کیا گیا ہو۔کل اپنے انتخاب کے بعد47 سالہ وزیرِ اعظم منتخب ہونے والے فیصل راٹھور نے کئی انتظامی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں عملے میں کمی، افسران کے لیے نئی ٹرانسپورٹ پالیسی اور سیکریٹریز کی تعداد کو 20 تک محدود کرنا شامل ہے۔انہوں نے عوامی مسائل کو حل کرنے اور کم تنخواہ والے عملے کی ضروریات پوری کرنے کا بھی وعدہ کیا۔