3 پارلیمنٹیرینز کو معطل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نیوزی لینڈ میں احتجاج کے طور پر ہاکا ڈانس کرنے والے تین پارلیمنٹیرینز کو معطل کردیا گیا ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے بنائی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہاکا ڈانس سے دیگر ارکان کو بھی شہ ملتی اور وہ بھی اسی طرح کے احتجاج کی راہ اپناتے۔
عالمی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ کی پارلیمانی کمیٹی نے تین ماوری ارکانِ پارلیمان کو معطل کردیا ہے۔ ان اراکین نے گزشتہ سال ایک متنازع بل کی منظوری کے دوران روایتی ہاکا احتجاج کیا تھا۔
اپوزیشن ایم پی ہنہ راوہتی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسکی کاپی پھاڑی اور ہاکا ڈانس شروع کردیا انکی دیکھا دیکھی دو مزید ماوری ارکان نے بھی ہاکا شروع کردیا۔اس واقعے پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہاکا ڈانس دیکھ کر دیگر قانون ساز بھی اسی راہ پر لگ سکتے ہیں اس لیے انہیں ایک ہفتے کیلئے معطل کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آزاد کشمیر ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری،شہباز شریف کا نوٹس ،مذاکرات شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-4
چناری ‘مظفر آباد‘اسلام آ باد ‘لندن (آن لائن+اے پی پی +صباح نیوز)جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جہلم ویلی بھر میں چوتھے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن،پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند،مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے،جہلم ویلی سے درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سیکڑوں افراد چھٹیاں کے مقام پر پولیس کے ساتھ ہلکی توں،تکرار اور رکاوٹیں
ہٹانے کے بعد مظفرآباد روانہ،تعلیمی ادارے کھلے،اکثریتی اسٹاف،طالب علم غیر حاضر،موبائل،انٹر نیٹ سروسز پانچویں روز بھی مکمل بند،صحافیوں کو پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دینے میں شدید مشکلات کا سامنا،عوام بھی شدید پریشانی سے دوچار،جہلم ویلی بھر میں سخت سیکورٹی،جگہ،جگہ پر پولیس تعینات،چوتھے روز بھی جہلم ویلی بھر میں کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز بھی جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جہلم ویلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہٹیاں بالا،چکار،وادی لیپہ، چناری، چکوٹھی، گوجر بانڈی، وادی کھلانہ، سراں، چھٹیاں، ساون، کچھا، لمنیاں، ریشیاں، سائیں باغ، کھٹائی اور گردونواح میں شٹر ڈاؤن رہا،چکوٹھی،چناری،ہٹیاں بالا سمیت دیگر ملحقہ علاقوں سے درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار سیکڑوں افراد کا قافلہ صدر انجمن تاجران فیصل گیلانی،تیمور بیگ،اویس خان،عامر روشن اعوان اور دیگر کی قیادت میں مظفرآباد روانہ ہوا تو انھیں چھٹیاں کے مقام پر انتظامیہ اور پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے روک دیا،پولیس کے ساتھ ہلکی توں، تکرار کے بعد شرکاء خود رکاوٹیں ہٹانے کے بعد مظفرآباد روانہ ہو گئے،ضلع بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر چوتھے روز بھی جام رہی،البتہ کئی علاقوں میں پرائیویٹ گاڑیاں اور موٹر سائیکل سڑکوں پر نظر آئے،مختلف بازاروں میں پر امن احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے،جن میں سیکڑوں افراد نے شرکت کرتے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ آخری دم تک کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا،مقررین نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات جائز ہیں،حکومت فوری طور پر انھیں پورا کرے،آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ایکشن کمیٹی کی پرامن ریلیوں پر فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد کے قاتلوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین کے ساتھ تحمل سے پیش آنے اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب کی ہدایت کی ہے اور حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کر دی ہے اور سینیٹر رانا ثنا، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کوکمیٹی میں شامل کیا ہے ۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورت حال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہاں کے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیر اعظم نے احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی بھی ہدایت کی ۔بیان کے مطابق حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا ، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید برآں وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کو فوری طور پر مظفرآباد جا نے اور مسائل کا فوری حل نکالنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی کہ وہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کریں۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کرنے کا اعلان کیا۔دوسر ی جانب حکومت پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد اورجموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیاں مذاکرات شروع ہوگئے ہیں ۔ وفاقی وزیر طارق فصل چوہدری نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا آغاز کر چکا ہے۔وفاقی حکومت کے وفد میں وفاقی وزیر رانا ثنا، طارق فضل چودھری، احسن اقبال ، سرداریوسف، امیرمقام، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سابق وفاقی وزیر قمرزمان کائرہ اور سابق صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان شامل ہیں جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد میں کورممبر شوکت نواز میر اور دیگر بھی شامل ہیں۔طارق فضل چودھری کی طرف سے شیئر کی گئی تصویر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے تین ارکان کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔آزاد کشمیر حکومت نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے 38نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ احتجاج کر رہی ہے۔ ان مطالبات میں انفرااسٹرکچر کی بہتری، صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی، جنگلات کے کٹاو کو روکنے، اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے اور پاکستان میں مقیم مہاجرین کی کشمیر اسمبلی میں 12نشستوں کے خاتمے جیسے مطالبات شامل ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کا موقف ہے کہ حکومت نے گزشتہ برس 8دسمبر کو طے پانے والے معاہدے کے بعد کیے گئے نوٹیفیکیشنز پر عمل نہیں کیا۔ادھر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام محتاط رہیں، ایسی صورتحال نہ بنائیں جس سے مخالفین فائدہ اٹھائیں۔اس وقت ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، آزادکشمیر مظاہرین سے مذاکرات کے لیے روانگی سے قبل حکومتی کمیٹی اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو سنیں گے، اس وقت ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا جائزہ لیں گے اور مظاہرین سے بات کریں گے۔رانا ثنا نے کہا کہ تشدد سے معاملات سلجھتے نہیں الجھتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر سب دکھی ہیں، کشمیر کی صورتحال سے صرف معصوم لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے، کوشش ہے کہ جلد معاملات دوبارہ معمول پر آئیں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کمیٹی بنانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکرگزار ہوں، عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں، معطل مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
آزاد کشمیر