بینچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر، 26ویں ترمیم کیس کا فیصلہ پہلے کرنے کی درخواستیں
طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو، درخواستوں میں موقف

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل نے تین متفرق درخواستیں دائر کردیں۔تفصیلات کے مطابق متفرق درخواستیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی ہیں جس میں بینچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں شامل ہیں جب کہ چھبیسویں ترمیم کیس کا فیصلہ مخصوص نشستوں کے کیس سے پہلے کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے ۔یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو، نظرثانی میں ججز کی دستیابی کے باوجود نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جاسکتا، مخصوص نشستوں کا کیس سننے والا بینچ سپریم کورٹ رولز کے خلاف تشکیل دیا گیا، نیا بینچ بننے سے نظرثانی اور اپیل میں فرق ختم کر دیا گیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بینچ میں شامل دو ارکان کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے ، 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی گیارہ ججز کیسے سن سکتے ہیں؟ آئینی بنچ کی تشکیل چھبیسویں ترمیم کے نتیجے میں ہوئی، چھبیسویں ترمیم کے خلاف مقدمات زیر التواء ہیں، چھبیسویں ترمیم کی آئینی حیثیت کا تعین ہونے تک نظرثانی پر سماعت ملتوی کی جائے ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم ترین کیس ہے اس کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے ، نظرثانی کیس پر سماعت کیلئے مخصوص نشستوں کے کیس کا اصل بنچ تشکیل دیا جائے ، چھبیسویں ترمیم اور آئینی بینچ کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: چھبیسویں ترمیم مخصوص نشستوں

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، عدالت عظمیٰ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔

تفصیلات  کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔

عدالت عظمیٰ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں 7 غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا‘ عدالت عظمیٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر اعتراضات چیلنج
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس: مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل دائر