مخصوص نشستیں کیس ، سنی اتحاد کونسل کی تین متفرق درخواستیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بینچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر، 26ویں ترمیم کیس کا فیصلہ پہلے کرنے کی درخواستیں
طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو، درخواستوں میں موقف
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل نے تین متفرق درخواستیں دائر کردیں۔تفصیلات کے مطابق متفرق درخواستیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی ہیں جس میں بینچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں شامل ہیں جب کہ چھبیسویں ترمیم کیس کا فیصلہ مخصوص نشستوں کے کیس سے پہلے کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے ۔یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو، نظرثانی میں ججز کی دستیابی کے باوجود نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جاسکتا، مخصوص نشستوں کا کیس سننے والا بینچ سپریم کورٹ رولز کے خلاف تشکیل دیا گیا، نیا بینچ بننے سے نظرثانی اور اپیل میں فرق ختم کر دیا گیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بینچ میں شامل دو ارکان کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے ، 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی گیارہ ججز کیسے سن سکتے ہیں؟ آئینی بنچ کی تشکیل چھبیسویں ترمیم کے نتیجے میں ہوئی، چھبیسویں ترمیم کے خلاف مقدمات زیر التواء ہیں، چھبیسویں ترمیم کی آئینی حیثیت کا تعین ہونے تک نظرثانی پر سماعت ملتوی کی جائے ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم ترین کیس ہے اس کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے ، نظرثانی کیس پر سماعت کیلئے مخصوص نشستوں کے کیس کا اصل بنچ تشکیل دیا جائے ، چھبیسویں ترمیم اور آئینی بینچ کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: چھبیسویں ترمیم مخصوص نشستوں
پڑھیں:
مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس فیصلہ: پی ٹی آئی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے فیصلہ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی نے خط میں کہا کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے توسط سے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھا۔
خط کے مطابق 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
خط کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنہور کے بنچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 12 ججز کے دستخط ہونا لازم ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے الگ رائے دی اور جسٹس مظہر اور جسٹس حسن اظہر کی رائے بھی الگ ہے۔
خط کے مطابق تمام جج صاحبان کے الگ الگ فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جائیں۔
یاد رہے کہ 27 جون کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی درخواستیں منظور کی تھیں، فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی فل بینچ نے نظرِ ثانی درخواستوں پر فیصلہ دیا اور جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔
مزیدپڑھیں:بجلی کے بلوں سے “الیکٹریسٹی ڈیوٹی” ختم کرنے کا فیصلہ،اطلاق جولائی سے ہوگا