کوچ سے ٹکرانے کے بعد کار مسافروں سمیت دریا میں بہہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
دیربالا(نیوز ڈیسک)کوچ سے تصادم کے بعد کار مسافروں سمیت دریا میں بہہ گئی، جس کے بعد امدادی ٹیموں نے ڈوبنے والوں کی تلاش شروع کردی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق دیربالا کے علاقے میں چرکوم کے مقام پر فلائنگ کوچ اور کار میں تصادم کے بعد کار مسافروں سمیت دریائے پنجکوڑہ میں جاگری اور مسافروں سمیت بہتے ہوئے دریا میں لاپتا ہوگئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور دیگر فلاحی اداروں کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور ڈوبنے والی گاڑی اور اس کے مسافروں کی تلاش شروع کی
کار اور کوچ میں تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 6 افراد کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسافروں سمیت کے بعد
پڑھیں:
راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ سمیت سانحہ 9 مئی کے 13 کیسز کی سماعت آج ہوگی
راولپنڈی:سانحہ 9 مئی اور جی ایچ کیو حملے سمیت 13 سنگین مقدمات کی سماعت آج 118 روز کے وقفے کے بعد دوبارہ اڈیالہ جیل میں ہوگی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ مقدمات کی سماعت کریں گے جبکہ جیل کے اندر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آج صبح 8 بجے کچہری عدالت میں ابتدائی سماعت متوقع ہے، جس کے بعد دوپہر کو اڈیالہ جیل میں جیل ٹرائل شروع کیا جائے گا۔ عدالت نے وکلاء، ملزمان اور گواہوں کو اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں دو سرکاری گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ مقدمے میں گیٹ 4، آرمی میوزیم اور میٹرو اسٹیشن سمیت حساس عمارتوں کو نذر آتش کرنے کے الزامات شامل ہیں۔ پراسیکیوٹر کے مطابق ان کیسز میں فرد جرم عائد کی جائے گی جبکہ باقی 12 مقدمات میں چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت جیل سے طلبی کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ غیر حاضر گواہ مجسٹریٹ مجتبیٰ الحسن اور تفتیشی افسر سب انسپکٹر ریاض کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
آج مجموعی طور پر 1290 ملزمان عدالت میں پیش ہوں گے جن میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین، شیخ رشید، عمر ایوب، شبلی فراز اور شیریں مزاری شامل ہیں۔ جیل ٹرائل آخری بار 25 فروری کو ہوا تھا۔
وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اگر سرکاری گواہان پیش نہ ہوئے تو جیل ٹرائل ممکن نہیں ہوگا۔ جی ایچ کیو کیس میں مجموعی طور پر 119 گواہان کی فہرست ہے جن میں سے اب تک 25 کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں۔