Daily Mumtaz:
2025-07-03@13:01:35 GMT

کوچ سے ٹکرانے کے بعد کار مسافروں سمیت دریا میں بہہ گئی

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

کوچ سے ٹکرانے کے بعد کار مسافروں سمیت دریا میں بہہ گئی

دیربالا(نیوز ڈیسک)کوچ سے تصادم کے بعد کار مسافروں سمیت دریا میں بہہ گئی، جس کے بعد امدادی ٹیموں نے ڈوبنے والوں کی تلاش شروع کردی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق دیربالا کے علاقے میں چرکوم کے مقام پر فلائنگ کوچ اور کار میں تصادم کے بعد کار مسافروں سمیت دریائے پنجکوڑہ میں جاگری اور مسافروں سمیت بہتے ہوئے دریا میں لاپتا ہوگئی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور دیگر فلاحی اداروں کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور ڈوبنے والی گاڑی اور اس کے مسافروں کی تلاش شروع کی

کار اور کوچ میں تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 6 افراد کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مسافروں سمیت کے بعد

پڑھیں:

سانحہ سوات: حکومتی نااہلی چھپانے کے لیے عمارتیں گرانے کا آپریشن شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات :سانحہ سوات میں دریا کے بے رحم پانیوں نے ایک ہی خاندان کے 13 افراد کی جان لے لی جبکہ ایک 14 سالہ بچے کی تلاش تاحال جاری ہے، واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے دریا کنارے قائم ہوٹلوں، پارکوں اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری آپریشن میں اب تک 40 سے زائد عمارتیں گرائی جا چکی ہیں، جن میں دریائے سوات کے کنارے قائم وفاقی وزیر امیر مقام کے ہوٹل کی حفاظتی دیوار بھی شامل ہے۔

امیر مقام کے قریبی رشتہ دار بحراللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوٹل کو 2005 میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا تھا، اس لیے اسے غیر قانونی قرار دینا ناانصافی ہے۔

دوسری جانب ہوٹل مالکان، مقامی تاجروں اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی اور اپنی شدید تحفظات سے آگاہ کیا،  جس پر ڈپٹی کمشنر سوات نے منگل کو دن 2 بجے اہم اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ صورتحال پر مزید تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

شہریوں اور متاثرہ خاندانوں نے ضلعی و صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ حکومتی غفلت اور بروقت ریسکیو اقدامات نہ ہونے کا نتیجہ تھا۔ واقعے کے روز موسم کی خرابی اور پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود شہریوں کو دریا کے کنارے جانے سے روکنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اب تجاوزات کے خلاف کارروائی کرکے اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بروقت وارننگ، ریسکیو اقدامات، اور دریا کے کنارے تعمیرات کی مستقل نگرانی ہوتی تو یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔

واضح رہے کہ حادثے کا شکار خاندان پکنک کے لیے دریائے سوات کے کنارے آیا تھا، جہاں اچانک پانی کا بہاؤ بڑھنے سے تمام افراد دریا میں بہہ گئے۔ لاشوں کی تلاش اور ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، لیکن 14 سالہ عبداللہ کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مستقبل میں اس قسم کے افسوسناک سانحات سے بچنے کے لیے دریاؤں کے کنارے سیر و تفریح کے مقامات پر تحفظاتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات، چیختے لمحوں میں ڈوبتی انسانیت
  • مری مال روڈ پر تاجر گروپوں میں تصادم، فائرنگ اور پتھراؤ سے سیاحوں میں خوف و ہراس
  • مری، مسلح گروہوں میں تصادم کے معاملہ میں 10ملزمان گرفتار، مقدمہ درج
  • وزیراعلیٰ پنجاب کے پیشگی حفاظتی اقدامات، دریا میں ڈوبتے شخص کو بچالیا گیا
  • سوات واقعے پر سیاست نہیں، سچائی سے جائزہ لیا جائے، وزیراعظم
  • دریا میں پانی کا بہاؤ کتنا تھا اور الرٹ کب جاری کیا گیا؟ سوات واقعے پر محکمہ آبپاشی کی رپورٹ جاری
  • سانحہ سوات؛ نااہلی کے بعد اقربا پروری، علی امین حکومت باز نہیں آئی
  • سانحہ سوات: حکومتی نااہلی چھپانے کے لیے عمارتیں گرانے کا آپریشن شروع
  • سوات واقعہ کیوں پیش آیا، قصور وار کون ہے؟ تہلکہ خیز انکشاف
  • سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا