شاہ محمود قریشی کو دل کی تکلیف،طبیعت نہ سنبھلنے پر نماز فجر کے بعد ہسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
لاہور (آئی این پی )پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو دل کی تکلیف کے باعث جیل سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی(پی آئی سی) لاہور منتقل کردیا گیا ۔
رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو نماز فجر کے بعد ریسکیو 1122 کے ذریعے پی آئی سی منتقل کیا گیا، طبیعت بگڑنے پر ابتدائی طور پر جیل کے ڈاکٹر نے شاہ محمود قریشی کا معائنہ کیا اور طبیعت نہ سنبھلنے پر ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی۔جیل حکام نے ڈاکٹر کی سفارش پر شاہ محمود قریشی کونماز فجر کے بعد پی آئی سی منتقل کیا، حالت نہ سنبھلنے پر ہسپتال لے جایا گیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر نے انہیں جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں شاہ محمود قریشی کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے ہیں، ان کی حالت پہلے سے بہتر ہے، تاہم ابھی ڈاکٹرز کی جانب سے کچھ نہیں بتایا گیا، رپورٹس آنے پر کچھ معلومات مل سکیں گی، کہ دل میں کیا تکلیف ہوئی ہے۔
رانا مدثر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ کو بھی اطلاع دے دی گئی ہے۔رہنما پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی مختلف مقدمات کی وجہ سے جیل میں قید ہیں۔
بھارت کا پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کا مذموم منصوبہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی کو
پڑھیں:
غزہ: ہسپتالوں میں ادویات ختم، بیماریوں اور بھوک سے اموات میں اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت عامہ کے حالات تباہ کن صورت اختیار کر گئے ہیں جہاں ہسپتالوں پر حد سے زیادہ بوجھ ہے، ضروری ادویات ختم ہو چکی ہیں جبکہ بیماریوں اور بھوک سے ہلاکتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔
مغربی کنارے اور غزہ میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے کہا ہے کہ غزہ میں نصف ہسپتال اور 38 فیصد بنیادی مراکز صحت ہی کسی حد تک فعال ہیں۔
بڑے ہسپتالوں میں بستروں کی قلت ہو گئی ہے۔ الشفا ہسپتال میں گنجائش سے 250 فیصد زیادہ، نصر ہسپتال میں 180، الرنتیسی میں 210 اور الاہلی ہسپتال میں صلاحیت سے 300 فیصد زیادہ مریض موجود ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ادویات کی شدید قلت مزید بڑھتی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
غزہ کے ہسپتال امدادی مراکز پر زخمی ہونے والوں سے بھرے ہیں۔ ان حالات میں خون اور پلازما کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
27 مئی کے بعد غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر اور امدادی قافلوں کے راستوں میں کم از کم 1,655 لوگ ہلاک اور 11,800 زخمی ہو چکے ہیں۔غزہ شہر سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے کے نتیجے میں بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کا امدادی گودام بھی ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں سے شہریوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں بنیادی نگہداشت کے مراکز اور ایمبولینس گاڑیوں کی سہولیات بھی انہی علاقوں میں یا ان کے قریب واقع ہیں جس کے باعث یہ خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
رواں سال اب تک 49 بچوں سمیت کم از کم 148 افراد غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 39 بچوں کی عمر پانچ سال سے کم تھی۔ گزشتہ سال اس عمر کے تقریباً 12 ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی تشخیص ہوئی تھی جو اب تک سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں 2,500 بچے انتہائی شدید نوعیت کی غذائی کمی کا شکار ہیں۔
گردن توڑ بخار کا خطرہڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ بیماریاں پھوٹنے کے خطرے نے غزہ کے طبی نظام پر دباؤ کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔
جولائی اور اوائل اگست کے درمیان 452 افراد میں گردن توڑ بخار کی تصدیق ہوئی تھی۔ علاقے میں گلن بارے سنڈروم کا پھیلاؤ بھی بڑھ رہا ہے اور جون کے بعد اس کے 76 مریض سامنے آ چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ضروری ادویات کی عدم موجودگی کے باعث ان دنوں بیماریوں کا علاج بہت مشکل ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی طبی ٹیموں اور سازوسامان کے لیے رسائی کے مسائل بھی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ غیرملکی طبی عملے کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ انتہائی نگہداشت کے طبی آلات، مریضوں کو بے ہوش کرنے کی مشینیں اور کولڈ چین سے متعلق سامان کی آمد پر بھی پابندی ہے۔اگرچہ جون کے بعد 'ڈبلیو ایچ او' کو طبی سازوسامان کے 80 ٹرک غزہ میں لانے میں کامیابی ملی ہے لیکن امداد پہنچانے کے لیے اجازت کے حصول کا طریقہ کار سست رو اور غیریقینی ہے جس کے باعث سامان تاخیر سے پہنچتا ہے یا اسے بھیجنے کی منظوری نہیں ملتی۔
ڈاکٹر پیپرکورن نے کہا ہے کہ غزہ کے سرحدی راستے کھولنے، امدادی سرگرمیوں کی منظوری کے طریقہ کار کو سادہ بنانے اور رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اگرچہ مزید امدادی سامان غزہ میں لائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں لیکن تاحال عملی طور پر ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔