خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے 284 واقعات پیش آئے، سی ٹی ڈی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشت گردی کے 284 واقعات پیش آئے۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ 53، بنوں 35، ڈی آئی خان 31، پشاور 13 اور کرم میں دہشتگردی کے 8 واقعات رونما ہوئے۔
کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے خیبر پختون خوا میں دہشتگردی کے واقعات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں دہشتگردی کے مقدمات میں ایک ہزار 116 ملزمان نامزد ہیں، جن میں سے 391 شمالی وزیرستان سے نامزد ہیں۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق کرم میں دہشتگردی کے مقدمات میں 166 افراد نامزد ہیں۔
خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے مقدمات میں نامزد ملزمان میں سے 95 گرفتار ہوئے۔ کرم میں 70، سوات اور بنوں میں دہشتگردی کے مقدمات نامزد 3، 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال صوبے میں 148 دہشتگرد ہلاک ہوئے، جن میں سے ڈی آئی خان میں 67 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے مقدمات خیبر پختونخوا میں میں دہشتگردی کے رپورٹ کے مطابق میں رواں سال سی ٹی ڈی
پڑھیں:
سوات قومی جرگہ کا دسمبر میں لویہ جرگہ بلانے کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات (صباح نیوز)سوات قومی جرگہ نے ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال، دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور مرکزی و صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر فوری طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دسمبر میں ملاکنڈ ڈویژن کی سطح پر لویہ جرگہ بلایا جائے گا۔ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرگہ کے اراکین مختار خان یوسفزئی، خورشید کاکا جی، شیر شاہ خان، الحاج زاہد خان، اختر علی خان جی، شیر بہادر زادہ، احمد شاہ خان، ڈاکٹر خالد محمود اور دیگر نے کہا کہ سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عوام میں شدید تحفظات اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار ماہ قبل ہونے والے مسلسل احتجاج کے بعد کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر سوات نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ایک ماہ کے اندر دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے علاقے میں امن بحال کیا جائے گا، لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی اور بے امنی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رہنماؤں نے سوات قومی جرگہ کے رہنما ممتاز علی خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے سمیت دیگر دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی حلقوں نے یقین دلایا تھا کہ پولیس فورس دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مگر زمینی صورتحال اس کے برعکس دکھائی دے رہی ہے جس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔جرگہ رہنماؤں نے کہا کہ اب ایک بار پھر سوات اور پورے ملاکنڈ ڈویژن میں حالات کو خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو یہاں کی عوام کو کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹھوس، سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھا کر علاقے میں قیام امن کو یقینی بنایا جائے، بصورت دیگر سوات قومی جرگہ دسمبر کے مہینے میں ملاکنڈ ڈویژن کی سطح پر لویہ جرگہ بلائے گا اور پھر جرگہ کے فیصلوں کے مطابق دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف قومی سطح پر عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔