پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے آخری دنوں میں والد سے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
فائل فوٹوز
پاکستان کے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے آخری دنوں میں والد سے معافی مانگی تو انہوں نے کہا کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔
بلال مشرف نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پہلی بار اپنے والد کے آخری ایام، ان کے ساتھ اپنے تعلق اور اُن جذباتی لمحات کا ذکر کیا جو اُن کے دل میں آج بھی تازہ ہیں۔
بلال مشرف نے گفتگو کے دوران اپنے والد کے ساتھ تعلق کو کٹھن مگر مقصد پر مبنی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی باپ بیٹے کا رشتہ سخت ہو جاتا ہے، خاص طور پر اردو بولنے والے طبقے میں جہاں اصلاح کی نیت سے تلخ باتیں کرنا معمول بن چکا ہے، میں نے بھی اپنے والد کے ساتھ سخت رویہ اپنایا، کیونکہ میں یہ سمجھتا تھا کہ ان پر یا ان کے ذریعے جو تنقید ہوتی ہے، وہ ان کے علم میں لانا میری ذمے داری ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے.
ان کا کہنا ہے کہ میں نے والد سے کہا میں نے آپ کے ساتھ بہت سخت رویہ اپنایا ہے اس کے لیے معافی چاہتا ہوں تو انہوں نے بڑے نرم لہجے میں کہا، کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچتی تھی لیکن اُن کے دل میں میرے لیے معافی تھی، اُن کی یہی عظمت مجھے آج بھی ان کا احترام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلال مشرف نے پرویز مشرف انہوں نے کے ساتھ نے والد
پڑھیں:
اہل عراق کا اپنے محسن شہید سید حسن نصر اللہ سے تجدید عہد
اسلام ٹائمز: بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھے، جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔ خصوصی رپورٹ:
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر عراق کے مختلف شہروں میں عراقی عوام نے عالم اسلام کے شجاع اور بہادر سپہ سالار کی یاد میں اجتماعات منعقد کئے اور جلوس نکالے۔ بغداد میں تسنیم کے نامہ نگار احمد الساعدی کے مطابق شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی پورے جوش و خروش سے منائی گئی۔
سیاسی تجزیہ کار مہدی الکعبی نے بغداد میں برسی کی تقریب کے موقع پر کہا کہ آج عراقیوں کا حزب اللہ میں اپنے لبنانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا اس محور کی حمایت اور دفاع کے لئے عہد مضبوط ہے،مشترکہ دشمن کے مقابلے میں ہم ایک لیڈر کے پیرو ہیں، آج عراقی قوم اور مجاہدین کا موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے امریکی تسلط اور صیہونی استکبار کو قبول نہیں کیا۔
انہوں نے مغربی ایشیا میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے اہداف اور عزائم کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان دنوں خطے میں ایک ایسا منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد مزاحمت کے محور ممالک بالخصوص عراق، لبنان اور یمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے، لیکن ایران کے معزز عوام نے امام خامنہ ای کی قیادت میں اس کو رد کر دیا ہے اور سش تو یہ ہے کہ یہ شہداء کا خون کہ جس کی وجہ سے خطے کی سلامتی اور اسلام اور اسلامی ممالک محفوظ ہیں۔
بدر فورس کے رکن شیخ علاء الرکابی بغداد کے قلب میں سید حسن نصر اللہ کی یادگاری تقریب میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عوامی اجتماع کے ذریعے، ہم پیارے یمن سے لے کرسربلند لبنان تک مزاحمت کے محور میں موجود اپنے تمام بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، ہم اس اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہیں۔ ہم پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ اپنے دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں ان کیساتھ کھڑے ہیں۔
بغداد کے علاوہ عراق کے مختلف شہروں میں لبنان سمیت محور مزاحمت کے شہداء کی یادگاری تقریبات منعقد ہوئیں۔ ان عوامی تقریبات میں سوگواروں نے شرکت کی اور قابض صیہونی رجیم اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کئی برسوں پر محیط جنگ کے دوران سید حسن نصر اللہ کے غیر متزلزل موقف اور حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
عراقی ماہر اور تجزیہ کار قاسم العبودی نے سید حسن نصر اللہ اور اسلامی مزاحمت کے سینئر کمانڈروں کی شہادت کے بعد مزاحمتی محور کے کمزور ہونے کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور اب بھی باہم مربوط ہے،سید حسن نصراللہ کی یاد میں ہونیوالی تقریبات میں زیادہ تر نوجوان شریک ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام ناب محمدی کی بدولت نوجوان یکجان ہیں، یہاں تک کہ بغداد میں دوسرے صوبوں سے بھی لوگ، خاص طور پر نوجوان عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کا پرچم تھامنے آئے ہیں، نسل گذشتہ کی عالمی استکبار کیخلاف کامیابی کی میراث اگلی نسلوں میں منتقل ہو رہی ہے۔
لیکن بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھ،ے جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔