گودی میڈیا نے پاکستانی طیارہ مار گرانے پر جھوٹ بولا، بھارتی صحافی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نئی دہلی / واشنگٹن : ایک بھارتی صحافی نے تسلیم کیا ہے کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی طیارے مار گرانے کی خبر جھوٹ پر مبنی تھی، جبکہ بھارتی حکومت نے سچ بولنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
بھارتی صحافی راج دیپ سردیسائی نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے خلاف دعویٰ غلط تھا اور حکومت نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے ایسے افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنایا جو حقیقت سامنے لانا چاہتے تھے۔
یہ انکشاف ایک امریکی اخبار کی رپورٹ میں سامنے آیا جس میں بتایا گیا کہ بھارتی میڈیا نے غزہ میں ہونے والے دھماکوں کی ویڈیوز کو پاکستان پر حملے کے طور پر نشر کیا۔
امریکی رپورٹ کے مطابق، بھارتی میڈیا اس دوران ایک ریاستی پراپیگنڈا مشین بن گیا، جس نے بغیر کسی تصدیق یا شواہد کے خبریں پیش کیں اور خود کو جمہوری ادارے کہنے کے دعوے کو مشکوک بنا دیا۔
مزید یہ کہ بھارتی حکومت نے قانونی اقدامات کے ذریعے 8 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت میں بلاک کیے، جن میں اکثریت پاکستانی صارفین کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک انڈیا جنگ کے دوران طالبان کے اہم وزیر نے بھارت کا خفیہ دورہ کیا؛ برطانوی میڈیا
برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی پشتو‘‘ نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر بھارت کے خفیہ دور پر گئے تھے۔
بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ابراہیم صدر کو طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سیکیورٹی کے امور میں مہارت کے باعث فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔
بھارتی اخبار ’سنڈے گارڈیئن‘ نے طالبان حکومت کے ایک اہم عہدیدار کے بھارت دورے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس دورے کی ٹائمنگ اہم ہے۔
تاہم طالبان حکومت اور بھارت کی جانب سے اس خفیہ دورے کی تاحال تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔
بھارت کا خفیہ دورہ کرنے والے طالبان وزیر ابراہیم صدر کون ہیں ؟
بی بی سی نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ابراہیم صدر ایک سخت گیر فوجی کمانڈر ہیں جن کی پیدائش 1960 میں ہوئی تھی۔
ابراہیم صدر سنہ 90 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں نائب وزیرِ دفاع تھے اور سابق امیرِ طالبان ملا اختر منصور کے بھی نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔
انھوں نے مئی 2021 میں جنوبی ہلمند صوبے میں طالبان کی جانب سے لڑائی کی قیادت کی اور اقتدار سنبھال لیا تھا۔
مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ابراہیم صدر کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ ان طالبان فوجی رہنماؤں میں سے ہیں جن کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس سے قریبی روابط ہیں۔
بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اکتوبر 2018 میں امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی ایسٹ کنٹرول (او ایف اے سی) نے ابراہیم صدر کو خودکش حملوں اور دیگر خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک فہرست میں ڈال دیا تھا۔