مسئلہ کشمیرایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے، برطانوی پارلیمنٹ کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
لندن(ویب ڈیسک )برطانوی پارلیمنٹ کی ایک تفصیلی تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مقبوضہ کشمیر ہے، جو خطے کو کسی بھی وقت ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
42 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری تنازع ایک ایسا سلگتا ہوا مسئلہ ہے جس نے جنوبی ایشیا کو مستقل تناؤ میں مبتلا رکھا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، بالخصوص بھارت کے جارحانہ رویے، خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہیں۔
رپورٹ میں پہلگام حملے سے لے کر سیزفائر تک کے تمام واقعات اور دونوں ممالک کے ردِعمل کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت یکطرفہ اقدامات، فوجی کارروائیوں اور بین الاقوامی ثالثی سے انکار کے ذریعے کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، جبکہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے دفاعی مؤقف اپنائے ہوئے ہے۔
تحقیقی جائزے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عالمی طاقتیں، بالخصوص امریکہ اور برطانیہ، اس بحران میں بروقت اور مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اگرچہ امریکہ نے پردے کے پیچھے سفارتی کوششیں کیں، لیکن بھارت نے کسی بھی ثالثی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیز حکمت عملی اور فوجی بالادستی کے عزائم، جنوبی ایشیا کو نیوکلیئر تصادم کے دہانے پر لے جا سکتے ہیں۔ اگر عالمی برادری نے فوری مداخلت نہ کی تو صورتحال تیزی سے بگڑ سکتی ہے۔
رپورٹ میں سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے مبینہ دراندازی کا بھی ذکر ہے، جسے “آپریشن سندور” کا نام دیا گیا۔ اس کارروائی میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 31 افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔
جوابی کارروائی میں پاکستان نے “آپریشن بنیان المرصوص” کے تحت بھارتی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا، ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کیا، اور ناگروٹا میں براہموس میزائل ذخیرہ ختم کر دیا۔ پاکستانی فضائیہ کی کارروائیوں نے بھارت کے فوجی ہوائی اڈوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
مزیدپڑھیں:معرکہ حق:بھارتی مسلمان نے پاکستان مخالف نعرہ لگانے سے انکار کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کردیا مظاہرین کے بینرز پر درج نعرے ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مستردٗ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپوزیشن اتحاد، تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے سلسلے میں منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔
27ویں ترمیم کو 13 نومبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا درجہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی،
اس قانون نے عدلیہ اور فوج میں بڑی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں متعارف کرائیں، جبکہ قانونی حلقوں، سابق اور موجودہ ججوں نے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔
جمعہ کو ایک اجلاس میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے عہد کیا تھا کہ وہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاج کرے گی، اسی منصوبے کے تحت آج اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔
مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مسترد‘، اور ’عدلیہ کی غلامی عوام کی غلامی ہے‘۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک بھی احتجاجی مارچ کریں گے تاکہ 27ویں ترمیم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے۔
احتجاج میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور ٹی ٹی اے پی کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا، اور سابق قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر شامل تھے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی سے چیئرنگ کراس تک مارچ کیا تاکہ 27 ویں ترمیم کی منظوری کے خلاف احتجاج درج کرایا جا سکے۔
گزشتہ ہفتے، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 27 ویں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی۔
گزشتہ سال اپریل میں قائم ہونے والی تحریک تحفظ آئین پاکستان، 6 اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہے، جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، جولائی میں اس نے اپنی تنظیمی ساخت کو باضابطہ شکل دی تھی اور حکومت مخالف تمام احتجاجی تحریکوں کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔