بھارت خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف بلا ثبوت الزامات لگائے گئے جبکہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے دو روز بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے. بغیر تحقیقات کے الزامات لگانا غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے تو اسے کسی غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے کو پیش کیا جائے.
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم جنگجو قوم نہیں بلکہ سنجیدہ، امن پسند قوم ہیں اور ہماری پہلی ترجیح ہمیشہ امن ہی رہی ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت بڑی طاقتیں بخوبی جانتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ اور عزم کیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی آئینی و قومی ذمہ داری پوری کی ہے اور آئندہ بھی ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر کردار ادا کریں گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قوم اور افواجِ پاکستان سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سیکیورٹی ذرائع
—فائل فوٹوسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ معرکۂ حق کے بعد بھارت نے اپنے دفاعی اخراجات بڑھا دیے ہیں، بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، اب آپریشن سندور جیسا کام کرنے کی کوشش کی تو سارے شکوے دور کر دیں گے، ہم جانتے ہیں کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے، پہلے سے زیادہ بہتر علاج کیا جائے گا۔
سیکیورٹی ذرائع نےکہا ہے کہ بھارت کی دھمکیاں گیدڑ بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں، مسلح افواج اپنے ملک کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں، پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راج ناتھ سنگھ کریڈیبل نہیں، اس کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جانا چاہیے، بھارت کونسا اسلحہ خرید رہا ہے اس کے بارے میں پاکستان کو اطلاع ہے، ہمیں کوئی فکر، کوئی تشویش نہیں، ہم ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’سرکریک سے ایک راستہ کراچی بھی جاتا ہے، کراچی پر حملہ کرسکتے ہیں‘۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے رابطہ تھا، نہ ہے، فوج کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ رابطہ نہیں کرنا چاہتی، مذاکرات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتے ہیں اور وہیں ہونے چاہئیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، کسی بھی دہشت گرد کے ساتھ اسٹیٹ مذاکرات نہیں کرے گی، دہشت گروں کا قلع قمع کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، افغان حکومت کو متعدد بار دہشت گردوں کی نشان دہی کر چکے ہیں، فلسطین اور کشمیر پر پاکستان کا مؤقف بڑا واضح اور اٹل ہے، اسرائیل سے متعلق پاکستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہو سکتا، غزہ میں ظلم و بربریت اور نسل کشی فوری طور پر روکی جائے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، کورٹ مارشل کے دوران تمام قانونی تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھا جا رہا ہے، لمبا پراسیس ہوتا ہے، کیس میں ڈیفنڈنٹ کو تمام لیگل رائٹس دیے جاتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، آزاد کشمیر کا معاملہ یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا، کشمیری بھائی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی آرمی وفضائیہ چیفس کےپاکستان مخالف اشتعال انگیز بیاناتسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ معاہدہ معاشی بھی ہے اور اسٹریٹیجک بھی۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پسنی پورٹ اور دیگر منصوبوں کے لیے پروپوزل آئے ہیں، پاکستان نے اپنا فائدہ دیکھنا ہے، موجودہ صدی معدنیات کی صدی ہے، عالمی کمپنیاں پاکستان میں دھات اور منرلز کی دریافت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بلوچستان میں اسمگلنگ پر قابو پایا گیا، لیگل طریقے سے ڈیزل امپورٹ ہو کر آ رہا ہے جو بڑی کامیابی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نیشنل ایکشن پلان کے تحت فرائض سر انجام دے رہی ہیں، اس سال 15 ستمبر تک 1422 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر چکی ہیں، ان آپریشنز میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔