وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیر قیادت ملک سے پولیو کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے، ملک گیر مہم 26 مئی کو شروع کی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال سے گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر برائے گلوبل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلس کی ملاقات ہوئی۔

وفاقی وزیر صحت نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا اور حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو کے خاتمے کے لیے یکسو ہیں، پولیو کے خاتمے کی جدوجہد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی لازوال قربانیاں دی ہیں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ  پولیو کے خاتمے کی جدوجہد میں ہم نے قربانیاں دی ہیں، یہ مشن مکمل ہونے تک جاری رہے گا، وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں پولیو کے خاتمے کے لیے پختہ عزم کر رکھا ہے اور وزیراعظم پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ اجلاس منعقد کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کی مہم کے لیے مکمل معاونت اور وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون جاری ہے اور دونوں ممالک میں ایک ساتھ ہی مہم کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان میں فروری اور اپریل میں قومی انسداد پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی گئیں جبکہ اگلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے کیا جا رہا ہے جس کے دوران 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ اعلیٰ معیار کی مہمات اور کمیونٹی کے تعاون کی بدولت حالیہ مہم میں ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی آئی ہے، رواں سال کے اختتام تک پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق ڈاکٹر کرس ایلس نے انسداد پولیو اقدامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ 2025 تک پولیو کے خاتمے کیلیے مقرر کردہ ہدف پاکستان حاصل کرلے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیو کے خاتمے کے لیے وفاقی وزیر صحت خاتمے کی

پڑھیں:

حکومت کا پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ

ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے، بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے، وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے،وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔
 ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بچے بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے.
شزہ فاطمہ نے کہاکہ جن یونیورسٹیوں کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کی سزا جزا ہونی چاہیے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایسی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنی چاہیے۔
اجلاس میں پی ایس ڈی پی سال 25-2024 کے فنڈز کے استعمال سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال اور پلاننگ کمیشن کے ترقیاتی بجٹ میں تضاد آرہا ہے، ہمیں سینیٹ کی پلاننگ کمیٹی سے جو خط ملا ہے، اس میں اور آپ کے بریف پیپرز میں فرق ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ گزشتہ سال وزارت آئی ٹی کو 21 ارب روپے مختص ہوئے، اس سال 16 ارب مختص کیے گئے،اس کی وجہ کیا ہے؟ وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ اس بار مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز سے متعلق کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل کوارڈینیشن کی تقرری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی میں بحث ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت نے پہلے سے اس عہدے پر کام کرنے والے شخص کو دوبارہ رکھ لیا ہے۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ ایم پی ٹو سکیل کے لیے حکومت نے معیار طے کیا ہے، ہماری کوشش ہے لوگوں کو توسیع نہ دی جائے، نئے لوگ لائے جائیں، اگر ہم نے پہلے سے کام کرنے والے کو موقع دینا ہوتا تو توسیع سے دے سکتے تھے، وزارت نے پوسٹ کی تشہیر کرکے تعیناتی کا نیا عمل شروع کیا ہے، پوسٹ کو دوبارہ تشہیر دینے کا مقصد نئے لوگوں کو موقع دینا تھا۔
اجلاس میں ڈی جی کی تقرری کے معاملے پر وزیر آئی ٹی اور چیئرپرسن کمیٹی کے درمیان گرما گرمی ہوئی، چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ جو شخص پہلے سے کام کررہا تھا اسے ہی دوبارہ سلیکٹ کرلیا گیا ہے،اگر ایسا ہی کرنا تھا تو سلیکشن کے عمل کا کیا فائدہ؟
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ آپ ہماری نیت پر شک کررہی ہیں، اس کا مطلب ہے ہمیں لوگوں کو توسیع دیتے جائیں، ڈائریکٹر جنرل کا شفاف عمل کے ذریعے تقرر کیا گیا ہے، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں ہیں، این آئی ٹی بی کے پورٹل میں خامیاں دور کررہے ہیں۔
بعد ازاں اجلاس میں ارکان کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد میں پبلک وائی فائی کی سہولت فراہم کی جارہی ہے؟ وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ اسلام آباد میں ابھی تک پبلک وائی فائی کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ لاجز کے لیے انڈر گراؤنڈ فائبر کیبلز بچھا رہے ہیں، اس منصوبے سے پارلیمنٹ ہاوس اور لاجز میں انٹرنیٹ کی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال وزارت آئی ٹی کے بجٹ میں سے سکولز، ہسپتالوں میں وائی فائی مہیا کررہے ہیں،کچھ پارکس اور میٹرو کے روٹس پر پبلک ہاٹ سپاٹ پر وائی فائی کا منصوبہ شروع کررہے ہیں، فنڈز کا اجرا کردیا ہے، اس سال عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سکولز، ہسپتالوں، تھانوں کی فائبرآئزیشن کریں گے،اسلام آباد کے 100 سکولز میں انٹرنیٹ نہیں ہے،انٹرنیٹ کی سہولت سے آن لائن تعلیم کو فروغ دیں گے، وزارت صحت کے ساتھ آن لائن ہیلتھ کا منصوبہ بنا رہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر سمارٹ اسلام آباد منصوبے پر کام جاری ہے۔

جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: وزارت خزانہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے 15سال تک کے بچوں کو ویکسین دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے: مصطفیٰ کمال
  • بھارتی اقدام کے بعد پاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ
  • اویس لغاری نے بجلی کےفی یونٹ قیمت پر ریلیف کے خاتمے کی خبروں کی تردید کردی
  • اویس لغاری کی فی یونٹ قیمت پر ریلیف کے خاتمے کی تردید
  • وفاقی حکومت کا ملک میں 15سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
  • اب 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دی جائےگی، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
  • حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا بجلی بلوں سے"الیکٹریسٹی ڈیوٹی" ختم کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا بجلی کے گھریلو صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ
  • حکومت کا پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ