پاکستان اور چین کا دفاعی تعاون جنگی برتری میں تبدیل، عالمی میڈیا کا بھی اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان اور چین کا دفاعی تعاون جنگی برتری میں تبدیل ہوگیا جس کا واضح مظاہرہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں دیکھا گیا۔
عالمی میڈیا نے بھی اعتراف کیا کہ چینی ساختہ J-10C طیاروں اور PL-15 میزائلوں نے بھارتی فضائیہ کے کئی جنگی طیارے مار گرائے۔
فرانس، برطانیہ اور امریکا کے بڑے میڈیا اداروں نے چینی ٹیکنالوجی کی برتری اور پاکستان کی عسکری کامیابی کا اعتراف کیا۔
دی اکانومسٹ کے مطابق چین کے ہتھیاروں نے پاکستان کے ہاتھوں اپنی پہلی بڑی جنگی آزمائش ’’کامیابی کے ساتھ‘‘ مکمل کر لی۔ جدید چینی ٹیکنالوجی سے لیس پاکستانی افواج نے حکمت عملی سے بھارت کی عسکری منصوبہ بندی کو بری طرح ناکام بنایا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اربوں ڈالرز کے بھارتی رافیل طیارے، چینی ہتھیاروں کے مقابلے میں عملی میدان میں بے اثر ثابت ہوئے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین سے حاصل کردہ ایئر ڈیفنس سسٹمز، ڈرونز اور ہائپر سونک میزائلز نے پاکستان کو خطے میں تکنیکی برتری دلائی۔ چینی اشتراک سے تیار کردہ پاکستان کے JF-17 تھنڈر طیاروں کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔