رجب بٹ نے شہری پر تشدد کے بعد معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے شہری کو سر عام تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس سے معافی مانگ لی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
وائرل ویڈیو میں رجب بٹ کو شایان نامی نوجوان سے معافی مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ رجب بٹ نے کہا کہ ایک غلط فہمی کی وجہ سے معاملہ خراب ہوا، کچھ ان کی غلطی تھی اورکچھ شایان کی لیکن اب دونوں کے درمیان معاملات ٹھیک ہوچکے ہیں۔ ویڈیو میں انہوں نے نوجوان سے معافی مانگی اور کہا کہ برا لگا تو میں معذرت کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ رجب بٹ کی دو روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں شہری کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا۔ متاثرہ شخص اپنے فیملی کے ہمراہ سفر کررہا تھا جب مبینہ طور پر رجب بٹ نے اپنی گاڑی شہری کی گاڑی کے سامنے آکر روکی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد متاثرہ شخص نے تھانہ ستوکتلہ میں درخواست دے دی تھی۔
اس سے قبل بھی رجب بٹ متعدد تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں جبکہ انہیں فیملی ولاگز پر بھی اکثر تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ چند دن قبل معروف یوٹیوبر اپنی بیوی کے ساتھ بدسلوکی کرنے پر تنقید کی زد میں آگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ’رجب بٹ اچھے بیٹے تو ہوسکتے ہیں مگر شوہر نہیں‘، اہلیہ سے بدسلوکی کے بعد یوٹیوبر پر شدید تنقید
رجب بٹ نے اپنے یوٹیوب چینل پر مدرز ڈے کے حوالے سے ویلاگ اپلوڈ کیا جس میں وہ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ موجود تھے۔ لیکن وی لاگ کے ایک خاص حصے نے ناظرین کو مایوس کر دیا جو کہ ان کا اپنی اہلیہ کے ساتھ توہین آمیز رویہ تھا۔ صارفین کو رجب بٹ کا یہ انداز ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے یو ٹیوبر پر تنقید شروع کر دی۔
مدرز ڈے کے موقع پر اپلوڈ کیے گئے وی لاگ میں رجب بٹ اپنی والدہ کے لیے کیک لاتے ہیں اور ساتھ کہتے ہیں کہ وہ کیک کے علاوہ کوئی تحفہ نہیں لا سکے جس پر یوٹیوبر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کی بہو نے انہیں گفٹ اور کیک لا دیا تھا۔
رجب بٹ کی اہلیہ ان کو کہتی دکھائی دیں کہ ’آپ نہیں تھے تو آپ کی کمی میں نے پوری کر دی‘ جس پر یوٹیوبر کا کہنا تھا کہ ’میں نے آ جانا تھا تم صرف پوائنٹ بڑھانے کے چکروں میں ہو‘۔ ساتھ ہی انہوں نے اہلیہ سے بدسلوکی کرتے ہوئے کہا کہ ’میری ماں کے لیے کوئی میری نمائندگی نہ کرے، میرا انتظار کرنا بنتا تھا‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمان رجب بٹ رجب بٹ اہلیہ رجب بٹ لڑائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمان رجب بٹ اہلیہ رجب بٹ لڑائی کے بعد
پڑھیں:
محکمہ اوفاق کے ملازمین دکانوں کو سیل کرکے ذاتی اکاؤٹس میں پیسے مانگ رہے ہیں، تاجران بلوچستان
انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماء رحیم کاکڑ نے کہا ہے کہ دکانوں کو بلاجواز سیل کردیا گیا اور ذاتی طور پر دکانداروں کو سیل کھولنے کے حوالے سے بارگینگ کرکے پیسے مانگے جارہے ہیں اور اس کیلئے سرکاری اکاؤنٹ کی بجائے اپنے ذاتی اکاؤنٹ اور ایزی پیسہ کے نمبرز دیئے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے محکمہ اوقاف کوئٹہ کے حکام کی طرف سے بغیر کسی نوٹس کے رات کے اندھیرے میں دکانوں کو سیل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیل کی گئی دکانوں کو فوری طور پر کھولا جائے۔ بصورت دیگر مرکزی انجمن تاجران بلوچستان احتجاج اور شٹرڈاون ہڑتال پر مجبور ہوگی۔ یہ بات انہوں نے آج کومیر یاسین مینگل، حاجی محمد الیاس، حاجی منظور، حاجی حبیب اللہ، حاجی نقیب، اکرام خان، کلیم اللہ اور دیگر تاجروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں محکمہ اوقاف کی جائیدادوں اور دکانوں میں کوئٹہ کے مقامی لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے کاروبار کررہے ہیں اور قوانین کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت انہیں ماہانہ بنیادوں پر مقرر کردہ کرایہ ادا کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کوئٹہ بلوچستان کے حکام نے بغیر کسی نوٹس کے دکانداروں کو آگاہ کئے بغیر رات کے اندھیرے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں جناح روڈ، مسجد روڈ، فاطمہ جناح روڈ، منصفی روڈ، شاوکشاہ روڈ، پرنس روڈ، اسٹیورٹ روڈ پر موجود 36 دکانوں کو بلاجواز طور پر کرایہ کا بہانہ بناکر سیل کردیا اور ذاتی طور پر دکانداروں کو سیل کھولنے کے حوالے سے بارگینگ کرکے پیسے مانگے جارہے ہیں اور اس کے لئے سرکاری اکاؤنٹ کی بجائے اپنے ذاتی اکاؤنٹ اور ایزی پیسہ کے نمبرز دیئے جاتے ہیں۔ یہ عمل بلیک میلنگ کیلئے اپنایا جا رہا ہے، جس کی مرکزی انجمن تاجران بلوچستان سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دکاندار گورنمنٹ قواعد و ضوابط قوانین کے مطابق سالانہ بڑھنے والے 8 فیصد کرایہ کے تحت کرایہ بڑھا کر محکمہ کے پاس جمع کراتے ہیں، جس کی تمام رسیدیں ہمارے پاس موجود ہے۔
ایک بار پھر انہوں نے یک قلم جنبش پرانی روش کو برقرار رکھتے ہوئے 2006ء میں دکانوں کے 8000 فیصد بڑھائے گئے کرایہ کو جواز بناکر دکانداروں کو 65 سے 80 لاکھ روپے کے دکانداروں سے بقایا جات کی مد میں وصولی کا مطالبہ کررہے ہیں، جبکہ ہمارا اس ماہ تک کا کرایہ محکمہ کے پاس جمع ہے۔ اس کے باوجود رات کی تاریکی میں دکانوں پر نوٹس چسپا کرکے دکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔ جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یہ عمل محکمہ اوقاف کا صوبائی دفتر کے متعلقہ حکام بلوچستان کے تاجروں کو بے روزگار کرنے کے لئے اپنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور محکمہ اوقاف کی جانب سے کوئٹہ میں سیل کی جانے والی دکانوں کو فوری طور پر ڈی سیل نہ کیا گیا تو تاجر برادری احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے بھرپور طریقے سے شٹر ڈاؤن ہڑتال، احتجاجی مظاہرے، ریلی اور دھرنا دینے پر مجبور ہوگی۔ جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری محکمہ اوقاف بلوچستان پر عائد ہوگی۔