مائیکروفنانس بینکوں کے لیے سرمایہ کی شرط کو مرحلہ وار بڑھا کر 2 ارب روپے کر دیا جائے گا.اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ مائیکروفنانس بینکوں کے لیے کم از کم سرمایہ کی شرط کو مرحلہ وار بڑھا کر جون 2027 تک 2 ارب روپے کر دیا جائے گا رپورٹ کے مطابق کاروباری ماحول میں مسلسل تبدیلیوں اور ترقی کے تناظر میں اسٹیٹ بینک نے مائیکروفنانس بینکوں کے لیے نئی پروڈینشل ریگولیشنز جاری کی ہیں تاکہ یہ بینک نئے چیلنجز کا بہتر طور پر سامنا کر سکیں.
(جاری ہے)
نظر ثانی شدہ ریگولیشنز کے مطابق تمام صوبائی اور قومی سطح کے مائیکروفنانس بینکوں پر لازم ہوگا کہ وہ جون 2027 تک خسارے سے پاک کم از کم 2 ارب روپے کا ادا شدہ سرمایہ برقرار رکھیں تمام موجودہ مائیکروفنانس بینکوں کو یہ سرمایہ بتدریج بڑھانا ہوگا اس وقت صوبائی مائیکروفنانس بینکوں کے لیے کم از کم سرمایہ 50 کروڑ روپے مقرر ہے، جو جون 2026 تک بڑھا کر 1.5 ارب روپے اور جون 2027 تک 2 ارب روپے کرنا ہوگا اسی طرح، قومی سطح کے مائیکروفنانس بینکوں کے لیے موجودہ کم از کم سرمایہ 1 ارب روپے ہے، جسے بھی انہی مراحل کے مطابق بڑھایا جائے گا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم سرمایہ کی شرط میں مکمل طور پر ادا شدہ عام شیئرز‘ شیئر پریمیم اکاﺅنٹ میں موجود بیلنس‘ بونس شیئرز کے اجرا کے لیے مختص ذخائر‘اسٹیٹ بینک کی منظوری سے جاری شدہ دیگر مالیاتی آلات‘ اس میں سے جمع شدہ نقصانات، شیئرز کی اجرائی پر دی گئی چھوٹ اور منفی جنرل ذخائر منہا کیے جائیں گے. اس کے علاوہ تمام مائیکروفنانس بینکوں کو لازمی طور پر کم از کم 15 فیصد کا ”کپیٹل ایڈیکویسی ریشو“برقرار رکھنا ہوگا، جو ان کے خطرے سے مشروط اثاثوں پر مبنی ہوگا مائیکروفنانس شعبے میں ترقی اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسٹیٹ بینک نے گورننس، صارفین کے تحفظ، اور بینکنگ آپریشنز سے متعلق ریگولیشنز کو مزید مضبوط بنایا ہے تاکہ بینک مستقبل میں ترقی کے تقاضوں پر پورا اتر سکیں. رپورٹ کے مطابق پروڈینشل ریگولیشنز کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میںرسک مینجمنٹ‘کارپوریٹ گورننس اور آپریشنز یہ ضوابط مائیکروفنانس بینکوں میں مالی استحکام اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے گورننس آپریشنز صارف تحفظ اور رسک مینجمنٹ کے کم از کم معیارات متعین کرتے ہیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات کو بھی ان نئی ریگولیشنز میں شامل کر لیا گیا ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ وہ تمام ہدایات جو ان ریگولیشنز کا حصہ نہیں بنیں ان پر عمل درآمد بدستور لازم ہوگا. یہ ریگولیشنز فی الفور نافذ العمل ہوں گی سوائے ان کے جن کے لیے خاص تاریخ مقرر کی گئی ہے ان قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ قانونی اور ریگولیٹری دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریزرو مینٹیننس پیریڈ کے دوران اگر مائیکروفنانس بینک مطلوبہ اوسط بیلنس برقرار رکھنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا مزید برآں مائیکروفنانس بینکوں پر لازم ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے کل ڈیمانڈ لائیبیلیٹیز اور ایک سال سے کم مدت کے ٹائم ڈپازٹس کا کم از کم 12 فیصد بطور لیکوئیڈ اثاثہ برقرار رکھیں .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مائیکروفنانس بینک کم از کم سرمایہ اسٹیٹ بینک کے مطابق ارب روپے جائے گا گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان کو جو فتح ملی اسکے بعد بھارت نے کشمیریوں پر مظالم بڑھا دیے، مشعال ملک
اسلام آباد:حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ جو فتح پاکستان کو ملی اس کے نتیجے میں ہندوستان نے کشمیریوں پر مظالم بڑھا دیے۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ویڈیو بیان میں مشعال ملک نے کہا کہ پاکستان سے بدترین شکست کے بعد مودی اندر سے ٹوٹ گیا ہے، مودی مار کے بعد مایوس اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی اپنی شکست کی شرمندگی کو کور کرنے کے لیے نہتے کشمیریوں پر سارا غصہ نکال رہا ہے، ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو جیل ڈال دیا گیا اور ان سے زبردستی اعترافی بیان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ مودی سرکار کشمیریوں کے بزنس تباہ کر رہی ہے اور بھارت میں کشمیریوں کو یونیورسٹیوں سے نکالا جا رہا ہے، ان کی ڈگریز کو کینسل کیا جا رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جو سوشل میڈیا پر لکھتا ہے اس کو خاموش کروایا جا رہا ہے، شکست کے بعد مودی سرکار یہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار کا صرف اور صرف ایک ایجنڈا ہے کہ کشمیر کو کشمیریوں سے خالی کروایا جائے۔
حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور یہ حملہ کشمیریوں پر نہیں پوری انسانیت پر حملہ ہے، وقت آگیا ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے سب کشمیریوں کی اواز بنیں۔