عوام پر آئندہ مالی سال میں 194 ارب روپے کی اضافی پیٹرولیم لیوی کا بوجھ ڈالنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
عوام پر آئندہ مالی سال میں 194 ارب روپے کی اضافی پیٹرولیم لیوی کا بوجھ ڈالنے کی تیاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) آئندہ مالی سال 26-2025 کے آغاز پر عوام یکم جولائی سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کریں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کے مطابق نئے مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ ایک ہزار 311 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو 30 جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے مقابلے میں 194 ارب روپے زیادہ ہے۔
اس وقت بھی عوام پیٹرولیم لیوی کے مسلسل بڑھتے بوجھ کی زد میں ہیں، اور ایسے میں آئندہ مالی سال میں شہریوں پر ملکی کا تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 25-2024 کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں 194 ارب روپے اضافے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ ایک ہزار 117 ارب روپے ہے اور آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ ایک ہزار 311 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ جولائی 2024 تا مارچ 2025 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی وصولی 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 24-2023 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولی ایک ہزار 19 ارب روپے اور مالی سال 23-2022 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولی 580 ارب روپے تھی۔
واضح رہے کہ اس وقت پیٹرول پر 78 روپے 2 پیسےفی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77 روپے ایک پیسے فی لیٹر کے حساب سے لیوی وصول کی جارہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرریاست مخالف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ،فہرست حکومت کو پیش پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے عام تعطیل کا اعلان کردیا چین کی قدیم ریشمی کتاب کی امریکہ سے واپسی اہمیت کی حامل ہے، چینی وزارت خارجہ امریکہ نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ کے لئے ریاستی طاقت استعمال کرتے ہوئے متعدد بل منظور کیے ، چینی میڈیا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے: برطانوی پارلیمنٹ چین کی معیشت کی دباؤ کے باوجود اپریل میں مسلسل ترقی نیشنل سروس انڈسٹری پراڈکشن انڈیکس میں سال بہ سال 6.0 فیصد کا اضافہ نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نظریات پر مطالعے کی چینی صدر کی کتاب کا نیا ایڈیشن جاری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ئندہ مالی سال میں 194 ارب روپے پیٹرولیم لیوی
پڑھیں:
پیٹرولیم قیمتیں کم کیوں نہیں ہوئیں؟
کراچی (نیوز ڈیسک) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں کی گئی ؟ ،حکومت نے قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب آئندہ مالی سال کے بجٹ 2024-25 میں ایک قانونی خلا کے باعث آئل انڈسٹری کو تقریباً 34 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے، حکومت نے ان لینڈ فریٹ ایکو لائزیشن مارجن (IFEM) میں اضافہ کر دیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر، IFEM میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، تاکہ ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کی جا سکے۔وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں معمولی کمی کی ہے۔ صارفین کو پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے فی لیٹر کمی کی جو امید تھی، وہ پوری نہ ہو سکی۔وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود، مسلسل تیسری بار صارفین کو مکمل ریلیف فراہم نہیں کیا گیا جس کی انہیں توقع تھی۔ جمعرات کی رات دیر گئے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، وزارتِ خزانہ نے صرف ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کی، جبکہ پیٹرول کی قیمت بدستور 252.63 روپے فی لیٹر برقرار رکھی گئی جو 31 مئی تک مؤثر رہیں گی۔ فی الوقت، حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں پر تقریباً 96 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، لیکن پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 78 روپے فی لیٹر ہے، جو عوام پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ مزید برآں، کسٹمز ڈیوٹی اور کمپنیوں و ڈیلرز کے مارجنز بھی بالترتیب 17-17 روپے فی لیٹر ہیں۔گزشتہ دو ماہ میں، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 18 روپے فی لیٹر ممکنہ کمی کو روک دیا، تاکہ استعمال میں اضافے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
Post Views: 4