این ایف سی ایوارڈ نے وفاقی معاشی نظام کو خبردار کردیا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
15 سالہ بجٹ کی تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیشنل فنانسل کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ نے وفاقی معاشی نظام کو خبردار کردیا ہے، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ وفاق کے مقابلےمیں دوگنا بڑھ رہا ہے۔
اسلام آباد سے معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بجٹ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں 2010ء تا 2025ء کے بجٹ اہداف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سود ادائیگیوں اور جاری اخراجات میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے بڑاچیلنج ہے، قرضوں پر مسلسل انحصار ملکی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
تجزیاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پیٹرولیم لیوی میں مجموعی طور پر 1044 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، سبسڈیز اصلاحات مکمل طور پر ناکام ہوگئیں جبکہ ٹیکسوں کے دائرہ کار میں ہنگامی اصلاحات درکار ہیں۔
15 سال کے بجٹ اہداف سے متعلقہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جاری اخراجات میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے، ترقیاتی اور جاری ترجیحات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15 سال میں جاری اور ترقیاتی اخراجات میں واضح عدم توازن پیدا ہوا، اس دورانیے میں ترقیاتی اخراجات میں 5 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جاری اخراجات میں 16 اعشاریہ7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق 2010ء میں جی ڈی پی کا 4 اعشاریہ4 فیصد ترقیاتی بجٹ میں استعمال کیا جا رہا تھا، جو 2025 میں 2 اعشاریہ 8 فیصد استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025ء میں سود ادائیگیوں، سبسڈیز، سماجی تحفظ پر 68 فیصد بجٹ خرچ ہوا، بجٹ اخراجات میں تبدیلی کے باعث معاشی فریم ورک پر شدید دباؤ ہے۔
15 سالہ بجٹ اہداف سے متعلقہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران سود ادائیگیوں میں سالانہ 19 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ہوا، جن کی وجہ سے 56 اعشاریہ 8 فیصد جاری اخراجات استعمال ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ کا 7 اعشاریہ 9 فیصد حصہ سود ادائیگیوں پر خرچ ہوگیا، 15سال میں پاور سیکٹر کی سبسڈیز میں سالانہ21 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ فوڈ سبسڈیز میں 60 فیصد کمی ہوئی، صحت کے بجٹ میں10 اعشاریہ 3 فیصد اور تعلیم کے بجٹ میں 8 اعشاریہ 3 فیصد کمی ہوئی۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے شیئر میں 17 اعشاریہ7 فیصد سالانہ اضافہ ہوا، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ وفاق کے مقابلے میں دوگنا بڑھ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ نے وفاقی معاشی نظام کو خبردار کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق تجزیاتی رپورٹ سود ادائیگیوں جاری اخراجات اخراجات میں ترقیاتی بجٹ فیصد اضافہ ایف سی رپورٹ میں اضافہ ہوا کیا گیا کے بجٹ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی نئے مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد تک جانے کی پیشگوئی
اسلام آباد:عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نےرواں مالی سال25-2024 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.6 فیصد اور نئے مالی سال میں معاشی شرح نمو 3.6 فیصد تک جانے کی پیش گوئی کردی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت سے متعلق کنٹری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 27-2026 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو4.1 فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ 2027 تا 2030 معاشی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی ہے۔
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال 26-2025 کے دوران پاکستان میں افراط زر کی شرح 7.7 رہنے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی 5.1 فیصد تک محدود ہے۔
افراط زر کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2026 تا 2030 افراط زر 6.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال قرض ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26-2025 میں قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 71.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اسی طرح 27-2026 میں قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 70 فیصد تک، 2030 تک قرض ٹو جی ڈی پی تناسب 61 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔
حکومت نےآئی ایم ایف کو ترقیاتی فنڈز اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کی یقین دہانی کرا دی ہے اور 87 ارب روپے پی ایس ڈی پی کے لیے مختص رقم میں سے روک لیے جائیں گے اور اس کا مقصد عدالتی مقدمات کا بروقت حل ہے تاکہ مالیاتی خلا کو پورا کیا جا سکے۔
عدالتی مقدمات کا فیصلہ مئی اور جون میں متوقع ہے اگر آمدن میں کمی ہوتی ہے تو اخراجات میں متناسب کٹوتیاں کی جائیں گی اور حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بنیادی اخراجات کو 15,958 ارب روپے تک محدود رکھا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق سماجی شعبے کے اہم اخراجات کے لیے گنجائش برقرار رکھی جائے گی، غیرضروری توانائی سبسڈیوں سے 54 ارب روپے کی بچت ہوگی، ہنگامی مختص رقوم میں سے استعمال نہ ہونے والے 188 ارب روپے الگ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت بنیادی خسارہ جی ڈی پی کے1.0 فیصد سرپلس کرنے کے لیے پرعزم ہے، نان ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے 3.0 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ ٹیکس آمدن میں اضافہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ صوبائی ٹیکس حکام نے بہتر کارکردگی دکھائی، ایف بی آر کی آمدن جی ڈی پی کے 10.6 فیصد کے مساوی ہونی چاہیے، ایف بی آر کا رواں مالی سال نظرثانی شدہ ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے ہے۔
حکومت کے مطابق ٹیکس ایڈمنسٹریشن بہتر کی جارہی ہے تاکہ ٹیکس ادائیگیوں میں خلا کم ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپلائنس رسک مینجمنٹ، ڈیجیٹل ویلیو چین کی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ سیلز ٹیکس ریٹرنز میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی بھی کی گئی ہے اور کسٹمز کے نظام میں فیس لیس اسسمنٹ کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ 770 ارب مالیت کے زیر التوا عدالتی مقدمات کو حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں، سپریم کورٹ میں 43 ارب روپے مالیت کے مقدمات زیر التوا ہیں، اسلام آباد، سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں 217 ارب روپے کے ٹیکس کیسز ہیں، ان لینڈ ریونیو ایپلٹ ٹربیونل میں 104 ارب روپے کے کیسز شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ابتدائی سماعت مکمل کر لی ہے، ایک مثبت فیصلہ ان مقدمات میں سے تقریباً 120 ارب روپے کےکیسز کو حل کر سکتا ہے۔