امریکا کی ’ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی‘ نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کیلیے خدمات کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
لاہور:
امریکا کی صف اول کی ’ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی‘ نے پاکستان میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں خدمات کا آغاز کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکی یونیورسٹی پاکستان میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور کے ساتھ شراکت داری سے عالمی معیار کے ڈگری پروگرامز، دہری ڈگری کے مواقع، بین الاقوامی تبادلے اور صنعت سے ہم آہنگ سرٹیفیکیشنز فراہم کرے گی۔
پاکستانی طالب علموں کو ملک کے اندر ہی امریکی یونیورسٹی کی معیاری تعلیم ، تربیت اور ڈگری کی فراہمی ممکن ہوگئی ہے۔ 16 اپریل 2025ء کو ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ٹیمپے کیمپس میں، دونوں تعلیمی اداروں کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے۔
یہ چھ براعظموں پر پھیلی 30 سے زائد یونیورسٹیز کا نیٹ ورک ہے جس سے پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے، عالمی معیار کی تعلیم، بین الاقوامی تبادلے اور جدت پر مبنی کیریئرز کے دروازے کھل جائیں گے۔
لندن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل وکیل شاہ زیب اعوان اور ہارورڈ سے ایم بی اے کرنے والے جہانزیب برانا، این آئی ٹی لاہور میں پہلا کیمپس قائم کریں گے جس میں اسکول آف بزنس اسٹڈیز اور اسکول آف ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے شعبے شامل ہوں گے۔
جہانزیب برانا کے مطابق ڈی ایچ اے فیز سات کے قریب واقع یہ کیمپس عالمی معیار کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا پلیٹ فارم بنے گا۔
ممتاز ماہر تعلیم اور پاکستانی و بین الاقوامی تعلیمی حلقوں میں انتہائی معتبر نام ڈاکٹر فیصل باری، وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ ڈاکٹر باری نے کہاکہ یہ درس گاہ بدلتی ہوئی عالمی معیشت میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری علم اور مہارتیں فراہم کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔