Daily Ausaf:
2025-05-19@16:42:41 GMT

مشرق وسطی کی نئی عالمی صف بندی

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ابراہیمی معاہدے کے فریق ممالک میں سے کسی بھی ملک نے فلسطین کے ساتھ مشترکہ پلیٹ فارم پر بات چیت نہیں کی تھی۔ کیوں کہ یہ معاہدے بنیادی طور پر فلسطین سے الگ ہو کرطے پائے تھے۔ اہل غزہ اس معاہدے کے فریق نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران بھی اس معاہدے کا فریق نہیں ہےلیکن ٹرمپ نےاپنےخطاب میں کہاہےکہ ایران حزب اللہ جیسی پراکسیز بند کرے تو ہم اس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کئی مواقع پرکہہ چکی ہےکہ وہ امریکہ کےساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں، لہذا محسوس ہوتا ہےکہ ایران اس معاہدے کی جانب پیش رفت کرےگا اور شاید اس طرح دو ریاستی فارمولہ طےپاجائے۔ اگرفلسطین کوایک الگ ریاست تسلیم کرلیاجاتا ہےتو ابراہیمی معاہدے کامیاب ہوسکتے ہیں اور مشرق وسطی میں پائیدار امن قائم ہو سکتاہے۔ سعودی عرب کی بھی یہی خواہش ہے۔ ایران سعودیہ سفارتی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ یہ دونوں ممالک دو ریاستی حل کےلئے ٹرمپ سے ایک پائیدار معاہدہ کر سکتے ہیں۔
یوں اگرفلسطین کا دو ریاستی حل نکل آتا ہے اور سب ممالک اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں پاکستان کیا کرے گا؟ پاکستان وہی کرے گا جو سعودی عرب کرے گا، اور سعودی عرب وہی کرے گا جس سے اس کی مسلم دنیا میں عزت بحال رہے۔ لگتا یہ ہے کہ عزہ کو نکال معاملات دو ریاستی مستقل حل کی طرف بڑھ رہے ہیں، اس سے کچھ ماہ قبل ٹرمپ نے یہ ارادہ بھی ظاہر کیا تھا کہ وہ عزہ کو خوبصورت رئیل سٹیٹ اور تفریح گاہ بنائیں گے، جس کی عملًا ابتدا کچھ عرصہ بعد ٹرمپ کے اس دورے کے بعد ہو سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دورے سے دنیا کے سامنے ان کا مزاج کھل کر سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ کو پیسہ چاہیے، پیسہ پھینک اور تماشا دیکھ اور کام کرا، اگر اسرائیل نے ٹرمپ کو پیسہ دکھایا ہے تو سعودی کرائون پرنس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ جب 12مئی کو متحدہ عرب امارات پہنچے تو وہاں بھی انہیں روایتی ڈانس کے ساتھ غیرمعمولی پروٹوکول دیا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے وہاں بھی سرمایہ کاری کے کامیاب وعدے و معاہدے کیےجس کے بعد 13 مئی کو ٹرمپ جب قطر پہنچے تو وہاں ان کا اس سے بھی زیادہ پرتپاک طریقے سے استقبال کیا گیا۔
قطر کی ریاست نے صدر ڈونلڈجےٹرمپ کوحسب موقع و محل ایک بوئنگ 747 ’’ٹرمپ فورس ون‘‘ نامی طیارہ تحفے میں دیا ہے، جس کی دم پر 24 قیراط سونےکا پورٹریٹ، سنہری اندرونی حصہ، اور سونے کا ایک ٹھوس واش روم شامل ہے۔ یہ بھی ٹرمپ دورے کی طرح ایک تاریخی تحفہ ہے جس کی قیمت 400 ارب ڈالرز بتائی جا رہی ہے، جسے قطری حکام نے ’’دوستی اور احترام کی علامت‘‘ قرار دیا۔
سرمایہ کاری، کاروبار اوراثاثوں کی خریداری کو کہتے ہیں جبکہ سرمایہ داری یا کیپٹل ازم ایسا نظام معیشت ہے جس میں تمام پیداوری ذرائع یا صنعتیں اور کاروبار نجی ملکیت میں ہوتے ہیں،جہاں حکومت کی مداخلت برائےنام ہوتی ہے۔ آزاد اورفری مارکیٹ اس نظام معیشت کی بنیادیں ہیں،اشیا کی طلب اور رسد سےان کی قیمتوں کا تعین ہوتا ہے،آپ مختلف کمپنیوں کے اسٹاک، بانڈز، یا رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں گویا یہ آپ کے اثاثے ہیں،سرمایہ کاری کا مقصد اپنے لگائے ہوئے سرمائے پر آمدنی یا منافع حاصل کرنا ہے۔
سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری کوئی نئی چیز نہیں ہے جسے بعض حاسد اور متعصب سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ دفاع کے بدلے بھتہ یا خراج قرار دے رہیں مگر اب اس کے حجم میں اس دورے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔ نجی سرمایہ کاروں کی طرح ملک بھی دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں،چین نے امریکہ میں مینوفیکچرنگ، رئیل اسٹیٹ، اور فنانس کے شعبوں میں 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکہ نے بھی چین میں مینوفیکچرنگ، ٹریڈ، فنانس، اورانشورنس کے شعبوں میں 127 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہےجبکہ خود امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے والے پانچ بڑے ممالک میں جاپان 783 ارب ڈالر، کینیڈا 750 ارب ڈالر، جرمنی 658 ارب ڈالر، برطانیہ 636 ارب ڈالر، فرانس 370ارب ڈالر اور دیگر ممالک کی 1349ارب ڈالر کی سرمایہ کاری موجود ہے، سرمایہ کاری کرنے والا ملک اور جس ملک میں سرمایہ کاری کی جائے دونوں اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری سرمایہ کاری کر دو ریاستی ارب ڈالر کے ساتھ کرے گا

پڑھیں:

فریقین سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں، برطانوی وزیرخارجہ

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2025ء)برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے فریقین پر زور دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔اپنے 2 روزہ دورے کے اختتام پر برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ اپنے معاہدہ جاتی وعدوں کو پورا کریں،بھارت کی جانب سے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، پاکستان کے خلاف ان اقدامات کی ایک کڑی تھی، جن کا جواز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کو پاکستان سے بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کر پیش کیا تھا۔

پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔جب ان سے 23 اپریل کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی (جو ممکنہ طور پر پاکستان کی آبی فراہمی کو متاثر کر سکتی ہے ) کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح طور پر فریقین پر معاہدے کی پاسداری کے لیے زور دیا۔

(جاری ہے)

1960 کا معاہدہ دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے کے حصے کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’اعلانِ جنگ‘ تصور کرے گا۔

اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطھ پر قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔پاکستان کے سندھ طاس کمیشن نے رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں نئی دہلی کی جانب سے معہادے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔انٹرویو میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ امریکا کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی برقرار رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے، تاکہ ایک پائیدار جنگ بندی قائم کی جا سکے، مکالمہ جاری رہے اور ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ جان سکیں کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن حالیہ عرصے میں ان کے درمیان بمشکل کوئی بات چیت ہوئی ہے، اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی قائم رہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک نے ’جنگ بندی‘ میں اہم کردار ادا کیا۔سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اب بھی نازک ہے۔ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف کام کرتا رہے گا، کیوں کہ یہ پاکستان، اس کے لوگوں، اور یقینی طور پر اس علاقے پر ایک خوفناک داغ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں سفیر پاکستان کی زیر صدارت پاک امریکن ٹیک کونسل کا اہم اجلاس
  • سیزفائر معاہدے کی کوئی ایکسپائری نہیں، بھارتی فوج
  • چوہدری شافع حسین کا دورہ چین،پنجاب میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سے چین کی کمپنیوں کے ساتھ 4 معاہدے طے پاگئے
  • شافع حسین کا کامیاب دورہ چین پنجاب میں سرمایہ کاری کے معاہدے
  • فریقین سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں، برطانوی وزیرخارجہ
  • صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کی وطن واپسی، دورہ چین میں پنجاب میں سرمایہ کاری کے 4 معاہدے طے پائے
  • امریکی صدر کے دورہ مشرق وسطیٰ کا جواب، ماسکو میں روس-عرب سربراہی اجلاس طلب
  • برآمدات، سرمایہ کاری کا فروغ: وزیراعظم نے درآمدی محصولات میں کمی کی منظوری دیدی
  •  ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں اسرائیل کو سائیڈ لائن کردیا، ملیحہ لودھی