Daily Ausaf:
2025-10-04@20:31:57 GMT

مشرق وسطی کی نئی عالمی صف بندی

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ابراہیمی معاہدے کے فریق ممالک میں سے کسی بھی ملک نے فلسطین کے ساتھ مشترکہ پلیٹ فارم پر بات چیت نہیں کی تھی۔ کیوں کہ یہ معاہدے بنیادی طور پر فلسطین سے الگ ہو کرطے پائے تھے۔ اہل غزہ اس معاہدے کے فریق نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران بھی اس معاہدے کا فریق نہیں ہےلیکن ٹرمپ نےاپنےخطاب میں کہاہےکہ ایران حزب اللہ جیسی پراکسیز بند کرے تو ہم اس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کئی مواقع پرکہہ چکی ہےکہ وہ امریکہ کےساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں، لہذا محسوس ہوتا ہےکہ ایران اس معاہدے کی جانب پیش رفت کرےگا اور شاید اس طرح دو ریاستی فارمولہ طےپاجائے۔ اگرفلسطین کوایک الگ ریاست تسلیم کرلیاجاتا ہےتو ابراہیمی معاہدے کامیاب ہوسکتے ہیں اور مشرق وسطی میں پائیدار امن قائم ہو سکتاہے۔ سعودی عرب کی بھی یہی خواہش ہے۔ ایران سعودیہ سفارتی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ یہ دونوں ممالک دو ریاستی حل کےلئے ٹرمپ سے ایک پائیدار معاہدہ کر سکتے ہیں۔
یوں اگرفلسطین کا دو ریاستی حل نکل آتا ہے اور سب ممالک اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں پاکستان کیا کرے گا؟ پاکستان وہی کرے گا جو سعودی عرب کرے گا، اور سعودی عرب وہی کرے گا جس سے اس کی مسلم دنیا میں عزت بحال رہے۔ لگتا یہ ہے کہ عزہ کو نکال معاملات دو ریاستی مستقل حل کی طرف بڑھ رہے ہیں، اس سے کچھ ماہ قبل ٹرمپ نے یہ ارادہ بھی ظاہر کیا تھا کہ وہ عزہ کو خوبصورت رئیل سٹیٹ اور تفریح گاہ بنائیں گے، جس کی عملًا ابتدا کچھ عرصہ بعد ٹرمپ کے اس دورے کے بعد ہو سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دورے سے دنیا کے سامنے ان کا مزاج کھل کر سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ کو پیسہ چاہیے، پیسہ پھینک اور تماشا دیکھ اور کام کرا، اگر اسرائیل نے ٹرمپ کو پیسہ دکھایا ہے تو سعودی کرائون پرنس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ جب 12مئی کو متحدہ عرب امارات پہنچے تو وہاں بھی انہیں روایتی ڈانس کے ساتھ غیرمعمولی پروٹوکول دیا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے وہاں بھی سرمایہ کاری کے کامیاب وعدے و معاہدے کیےجس کے بعد 13 مئی کو ٹرمپ جب قطر پہنچے تو وہاں ان کا اس سے بھی زیادہ پرتپاک طریقے سے استقبال کیا گیا۔
قطر کی ریاست نے صدر ڈونلڈجےٹرمپ کوحسب موقع و محل ایک بوئنگ 747 ’’ٹرمپ فورس ون‘‘ نامی طیارہ تحفے میں دیا ہے، جس کی دم پر 24 قیراط سونےکا پورٹریٹ، سنہری اندرونی حصہ، اور سونے کا ایک ٹھوس واش روم شامل ہے۔ یہ بھی ٹرمپ دورے کی طرح ایک تاریخی تحفہ ہے جس کی قیمت 400 ارب ڈالرز بتائی جا رہی ہے، جسے قطری حکام نے ’’دوستی اور احترام کی علامت‘‘ قرار دیا۔
سرمایہ کاری، کاروبار اوراثاثوں کی خریداری کو کہتے ہیں جبکہ سرمایہ داری یا کیپٹل ازم ایسا نظام معیشت ہے جس میں تمام پیداوری ذرائع یا صنعتیں اور کاروبار نجی ملکیت میں ہوتے ہیں،جہاں حکومت کی مداخلت برائےنام ہوتی ہے۔ آزاد اورفری مارکیٹ اس نظام معیشت کی بنیادیں ہیں،اشیا کی طلب اور رسد سےان کی قیمتوں کا تعین ہوتا ہے،آپ مختلف کمپنیوں کے اسٹاک، بانڈز، یا رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں گویا یہ آپ کے اثاثے ہیں،سرمایہ کاری کا مقصد اپنے لگائے ہوئے سرمائے پر آمدنی یا منافع حاصل کرنا ہے۔
سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری کوئی نئی چیز نہیں ہے جسے بعض حاسد اور متعصب سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ دفاع کے بدلے بھتہ یا خراج قرار دے رہیں مگر اب اس کے حجم میں اس دورے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔ نجی سرمایہ کاروں کی طرح ملک بھی دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں،چین نے امریکہ میں مینوفیکچرنگ، رئیل اسٹیٹ، اور فنانس کے شعبوں میں 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکہ نے بھی چین میں مینوفیکچرنگ، ٹریڈ، فنانس، اورانشورنس کے شعبوں میں 127 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہےجبکہ خود امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے والے پانچ بڑے ممالک میں جاپان 783 ارب ڈالر، کینیڈا 750 ارب ڈالر، جرمنی 658 ارب ڈالر، برطانیہ 636 ارب ڈالر، فرانس 370ارب ڈالر اور دیگر ممالک کی 1349ارب ڈالر کی سرمایہ کاری موجود ہے، سرمایہ کاری کرنے والا ملک اور جس ملک میں سرمایہ کاری کی جائے دونوں اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری سرمایہ کاری کر دو ریاستی ارب ڈالر کے ساتھ کرے گا

پڑھیں:

ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے دی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے، معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی بھی جان بچ جائے گی۔

ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بھی خبردار کیا کہ بے گناہ فلسطینی غزہ شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ خیال رہے کہ رواں ہفتے امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہری نے 5 لاکھ 64 ہزار 219 ڈالر کی لاٹری جیت لی، رقم سرمایہ کاری پر لگانے کا اعلان
  • ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار
  • مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم
  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • امارات اور آسٹریلیا کے درمیان اقتصادی شراکت داری معاہدہ
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے  ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر