کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے؟ راہول گاندھی نے اپنا سوال پھر دہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مودی سرکارکو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ آج پھر پوچھ رہا ہوں کہ کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے وزیرخارجہ جے شنکر کا جواب نہ آنے پر اپنا سوال آج پھر دہرادیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ جے شنکر کی خاموشی صرف معنی خیز نہیں بلکہ مجرمانہ اور قابلِ مذمت ہے۔ آج پھر پوچھ رہا ہوں کہ کیا بھارت نے اپنے طیارے اس وجہ سے گنوائے کہ پاکستان کو حملوں کا پیشگی علم تھا؟
ایک بیان میں راہول گاندھی نے کہا کہ یہ محض کوتاہی نہیں بلکہ ایک سنگین جرم تھا۔ قوم سچ جاننا چاہتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: راہول گاندھی نے
پڑھیں:
’ ایٹمی مواد کا نہیں پوچھ رہے‘، قائمہ کمیٹی کا وزارت اطلاعات پر شدید اظہار برہمی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین پولین بلوچ نے وزارت کی طرف سے درست اعداد و شمار نہ دئیے جانے اور کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایٹمی مواد کے بارے میں نہیں پوچھ رہے ہیں۔
پولین بلوچ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، اراکین نے سرکاری ٹیلی ویژن کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھا دیا۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ وزارت کی طرف سے درست اعدادوشمار نہ دئیے جانے اور کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔
چئیرمین کمیٹی نے کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم وزارت کے رویے کی وجہ سے اجلاس جاری نہیں رکھ سکتے، کمیٹی کابریف رات ساڑھے گیارہ بجے دیا گیا ہم ابھی نہیں پڑھ سکتے۔
پولین بلوچ نے کہا کہ مجھے اسپیکر اور وزیراعظم کے پاس جانا پڑا وہاں بھی جاؤں گا،
رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ اس رویے کے زمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے اجلاس ختم کر دیا۔
بعد ازاں چیئرمین قائمہ کمیٹی پولین بلوچ نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر سے مشورہ کریں گے، وزیر اعظم سے بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایٹمی مواد کے بارے میں نہیں پوچھ رہے، ہم پی ٹی وی، ریڈیو کی تنخواہوں پہ بات کرنا چاہ رہے تھے۔