کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے اپنے ملک میں ہندوتوا راج کا اعتراف کرلیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر وجے شاہ کی معذرت مسترد کردی ہے۔عدالت نے نئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دے دیا، ٹیم میں خاتون افسر کو بھی شامل کیا جائے
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجے شاہ کے ترجمان فوج کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں متنازع بیان پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران مدھیہ پردیش میں مودی سرکار کے وزیر وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگی۔
ججز نے کہا کہ آپ ایک عوامی شخصیت ہیں۔ آپ کی بات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ آپ کی تقریر کی ویڈیو سے لگتا ہے آپ گالی دینے ہی والے تھے لیکن یا تو خود کو روک لیا یا مناسب الفاظ نہ مل سکے۔
بینچ نے وزیر وجے شاہ سے کہا کہ آپ کی معذرت میں خلوص کا فقدان ہے۔ آپ نے کہا اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت، یہ مشروط معافی ناقابل قبول ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ آپ نے کرنل صوفیہ کے بارے میں جو الفاظ ادا کیے نہ اس کا اعتراف کیا اور نہ ہی ندامت ظاہر کی بلکہ اگر مگر سے کام لیا۔ جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ پر مشتمل بینچ نے وزیر کنور وجے شاہ کی معذرت کو عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش قرار دیا۔
عدالت نے وزیر کے بیان کو شرمناک اور عوامی احساسات کو مجروح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معافی ہمیں درکار نہیں۔ آپ نے ایک غلطی کی اور اب محض ایک کھوکھلی معافی کے ذریعے بچنا چاہتے ہیں؟ کیا یہی آپ کا رویہ ہے؟
ججز نے مدھیہ پردیش کے وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے ان الفاظ سے پورے ملک کو شرمندگی اُٹھانا پڑی ہے۔
سپریم کورٹ نے بی جے پی وزیر کی معافی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دینے کا حکم بھی دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ملک کے اعلیٰ سے ادنیٰ شہری سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایس آئی ٹی میں اعلیٰ سطح کے پولیس افسران کو شامل کرکے 28 مئی تک اپنی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔ عدالت نے وزیر وجے شاہ کو ہدایت دی کہ وہ تفتیش کے لیے ایس آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
یاد رہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کے بی جے پی کے وزیر نے بھارتی فوج کی ترجمانی کرنے والی مسلم آفیسر صوفیہ قریشی کو بھرے جلسے میں دہشت گردوں کی بہن کہا تھا۔
جس پر ریاستی ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا جیسے بی جے پی کے وزیر وجے شاہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی صرف تفتیش کا حکم ہوا ہے، کوئی سزا نہیں دی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے وزیر وجے شاہ مدھیہ پردیش صوفیہ قریشی کرنل صوفیہ کہا کہ ا پ عدالت نے کے وزیر کا حکم
پڑھیں:
فتنۃ الخوارج اور بلوچ دہشت گردوں کا سرپرست بھارت ہے، جنرل احمد شریف چوہدری
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا، بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 22 خواتین اور بچے شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کے پس منظر میں جانا ضروری ہے، بھارت اس خطے بالخصوص پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔ روسی خبر رساں ادارے آر ٹی عریبیہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ 2 دن قبل بھارتی ترجمانِ دفتر خارجہ سے پوچھا گیا کہ واقعے میں کون ملوث ہے تو ان کا جواب ریکارڈ پر موجود ہے کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ حکومتِ پاکستان نے واضح موقف اپنایا کہ کوئی ثبوت ہے، تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کو دیا جائے، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا، بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 22 خواتین اور بچے شامل تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ رویہ کہ ، بھارت خود منصف، جج اور جلاد بن جائے، یہی اصل مسئلہ ہے جبکہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست بھارت ہے، چاہے وہ دہشت گردی فتنۃ الخوارج سے تعلق رکھتی ہو یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ ہوں سے، یہی ان کا متکبرانہ رویہ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جہاں تک افواجِ پاکستان کا تعلق ہے، ہمیں جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہے، ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی، اور ہر قیمت پر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا، 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا، میزائل فائر کیے، جس کے بعد ہماری انتہائی پیشہ ور فضائیہ نے ان کے 5 طیارے مار گرائے جو شہریوں پر خوفناک حملوں میں ملوث تھے اور ان کے درجنوں ڈرونز تباہ کیے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہماری آخری گنتی کے مطابق 84 ڈرونز تھے لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے شہریوں نے یہ ڈرونز جنگی ٹرافی کے طور پر اپنے پاس رکھ لیے کیونکہ قوم اس ننگی جارحیت کے خلاف باہم جڑ گئی تھی جبکہ قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے، مگر بھارتی یہ بھول گئے کہ پاکستان کی قوم، اس کی افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں، 10 مئی کی صبح ہم نے نپا تلا جواب دیا، نہایت ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کسی ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں؟ ہم پرتشدد قوم نہیں، ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں، امریکا جیسی بڑی طاقتیں بہتر سمجھتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ کیا ہے۔