بیوی سے بدسلوکی کا معاملہ، رجب بٹ کی لب کشائی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاکستان کے مشہور یوٹیوبر اور ڈیجیٹل کریئیٹر رجب بٹ نے بیوی سے بدسلوکی کے الزامات پر وضاحت دے دی۔
رجب بٹ اپنی فیملی وی لاگنگ، غصے بھرے رویے اور متنازع باتوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، حالیہ دنوں میں پھر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
یوٹیوب پر ان کے 6.77 ملین سبسکرائبرز اور انسٹاگرام پر 1.9 ملین فالوورز ہیں، ان کے مداح ناصرف انہیں بلکہ ان کے خاندان، والدین، بہن اور اہلیہ ایمان کو بھی بہت پسند کرتے ہیں۔
ایک ویڈیو کے تناظر میں سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے رجب بٹ پر یہ الزام لگایا کہ وہ اپنی اہلیہ ایمان کے ساتھ ویڈیوز میں ناروا سلوک کرتے ہیں، انہیں نظر انداز کرتے ہیں یا احترام نہیں دیتے۔
رجب بٹ نے ایک ویڈیو پیغام میں ان الزامات پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ میری اور ایمان کی زندگی کے بارے میں غلط فہمی ہے، سوشل میڈیا پہلے ہی کئی رشتے خراب کر چکا ہے، میں اپنے رشتے کو خراب نہیں ہونے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ایمان ایک حساس لڑکی ہے، اسے سوشل میڈیا کی سمجھ نہیں، وہ بیمار ہے، اس لیے ویڈیوز میں نظر نہیں آ رہی، وہ کیمرے کے سامنے اداکاری نہیں کر سکتی ہاں، میں کیمرے پر اسے نظر انداز کرتا ہوں کیونکہ وہ میرے لیے صرف آن-اسکرین شریک حیات نہیں، میری اصل بیوی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں شوہر کے طور پر اپنا فرض نبھا رہا ہوں، شادی کو پانچ ماہ ہو چکے ہیں، جب تک ڈاکٹرز اجازت نہیں دیتے، وہ ویڈیوز میں نظر نہیں آئیں گی، جو کچھ میرے پاس ہے، وہ میری بیوی، ماں اور بہن کا ہے۔
رجب بٹ کی وضاحت کے بعد بھی عوامی ردِ عمل شدید رہا، سوشل میڈیا صارفین نے کچھ اس انداز میں تبصرے کیے کہ عورت کو صرف پیسہ نہیں، وقت اور عزت بھی چاہیے، ایمان کو جان بوجھ کر ویڈیوز سے باہر رکھا جا رہا ہے۔
صارفین کا کہنا تھا کہ ایمان کی غیر موجودگی اس لیے ہے کیونکہ وہ اصل جذبات کا اظہار کرتی ہے، یہ الزامات نہیں، حقیقت ہے کہ آپ اپنی بیوی کو نظر انداز کرتے ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا کرتے ہیں
پڑھیں:
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات اور وزارت اطلاعات آمنے سامنے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور وزارت اطلاعات کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے، جس کے نتیجے میں چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے وزارت کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس برخاست کر دیا. پولین بلوچ کی صدارت میں ہونے والا قائمہ کمیٹی اجلاس اس وقت ہنگامہ خیز صورت اختیار کر گیا جب اراکین نے شکایت کی کہ اجلاس کا ایجنڈا تاخیر سے بھیجا گیا اور بریفنگ بھی فراہم نہیں کی گئی اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ مسلسل شکایات کے باوجود وزارت کی جانب سے سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی.(جاری ہے)
سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی میں ہونے والی بھرتیوں اور تنخواہوں کی تفصیلات مانگی گئیں، لیکن وزارت نے فراہم نہیں کیں انہوں نے کہا کہ ہم نے پوچھا کتنی بھرتیاں ہوئیں اور کن تنخواہوں پر لیکن جواب ندارد سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی کی حالت اب شالیمار ریکارڈنگ کمپنی سے بھی زیادہ خراب ہو چکی ہے کہا گیا تھا کہ عید سے پہلے تنخواہیں دے دی جائیں گی لیکن وہ بھی نہیں دی گئیں. چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ ہم وزارت سے ایٹمی فارمولہ نہیں مانگ رہے، صرف تنخواہوں کے اعداد و شمار مانگے تھے، لیکن وہ بھی چھپائے جا رہے ہیں ہم 19 تاریخ کو یہ تفصیلات مانگ چکے ہیں مگر وزارت تعاون نہیں کر رہی انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم سے رجوع کرنا پڑا تو میں ضرور جاﺅں گا کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے ہم صرف اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں. رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ یہ معاملہ صرف یہاں تک نہیں رہنا چاہئے، اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تمام اراکین نے چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جس پر انہوں نے اجلاس فوری طور پر ختم کرتے ہوئے کہاکہ میں اس میٹنگ کی صدارت نہیں کر سکتا کیونکہ وزارت ہماری بات ہی نہیں سن رہی میں اسپیکر کے پاس جا رہا ہوں اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پولین بلوچ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنا چاہتے ہیں، وزارت کا رویہ ناقابل قبول ہے، اس پر اعلی سطح پر بات کی جائے گی.