غزہ میں غاصب صیہونی رژيم کے ہاتھوں بچوں کے وسیع قتل عام سے متعلق اسرائیلی سیاستدان کا برملاء اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قابض اسرائیلی رژیم کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ایک عام و معتدل حکومت ''عام شہریوں'' کیخلاف جنگ نہیں لڑتی اور نہ ہی ''تفریح کیلئے'' بچوں کا قتل عام کرتی ہے! اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قابض اسرائیلی رژیم کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ یائر گولن نے غاصب صیہونیوں کو سختی کے ساتھ متنبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل، تمام عالمی اقوام کے درمیان ایک ''دھتکاری ہوئی'' اور ''تنہائی کا شکار'' ریاست بننے کی جانب بڑھ رہا ہے!! عرب چینل الجزیرہ کے مطابق، یائر گولن نے غزہ میں غاصب صیہونی رژيم کے ہاتھوں بچوں کے وسیع قتل عام کا برملاء اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایک عام و معتدل ریاست عام شہریوں کے خلاف جنگ نہیں لڑتی اور نہ ہی ''مشغلے کے طور پر'' بچوں کا قتل عام کرتے ہوئے اپنا ہدف؛ عام شہریوں کو بے دخل کر دینا قرار دیتی ہے! یائر گولن نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ ایسے انتہاء پسند عناصر سے کھچا کھج بھری پڑی ہے کہ جو انتقامی جذبات سے لبریز ہیں اور ان کا کوئی اخلاقی معیار نہیں! اسرائیلی سیاستدان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ (نیتن یاہو) کابینہ نہ صرف سرے سے نااہل بلکہ ہمارے (اسرائیل کے) وجود کے لئے بھی ایک بہت بڑا خطرہ ہے!
جنگ غزہ کے مزید تسلسل اور عام شہریوں کے قتل عام پر شدید تنقید کرتے ہوئے یائر گولن نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ کے وزراء کرپٹ ہیں جبکہ ہمیں جنگ کو فی الفور ختم کر دینا چاہیئے اور اسرائیلی قیدیوں کو واپس لا کر اسرائیل کی تعمیر نو کرنی چاہیئے۔ اسرائیلی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت یہ جنگ؛ ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزالل اسموٹریچ کے خوابوں کا تجسم ہے، اور اگر ہم نے انہیں اپنے خوابوں کو پورا کرنے دیا تو ہم (اسرائیل) ایک ''دھتکاری ہوئی'' اور ''تنہائی کا شکار'' ریاست بن جائیں گے!! صہیونی سیاستدان نے مزید کہا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ہم ایک صہیونی، یہودی اور جمہوری ریاست کے طور پر اپنی اقدار کا دفاع کریں!
بعدازاں اپنے تبصرے پر ہونے والی شدید تنقید کا جواب دیتے ہوئے یائر گولن نے یہ دعوی بھی کیا کہ اسرائیلی فوج ''اخلاقی ترین'' اور ''ایماندار ترین'' ہے، لیکن کابینہ کرپٹ ہے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یائر گولن نے عام شہریوں کہ اسرائیل کرتے ہوئے قتل عام کہا کہ
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔