بلوچستان ہاؤس کراچی میں ملازموں کی بھرمار، حیرت انگیز حقائق سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی کے مہنگے ترین علاقے میں واقع بلوچستان ہاؤس میں ملازموں کی بھرمار کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قمیت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
سرکاری دستاویزات میں بلوچستان ہاؤس میں کیے جانے والے شاہانہ اخراجات کا پردہ فاش ہوا ہے جس پر اپوزیشن نے آواز اٹھا دی ہے۔ بلوچستان ہاؤس کراچی کے مہمانوں اور وی آئی پیز کی خدمت کے لیے 267 ملازمین تعینات ہیں۔ ان میں 56 ڈرائیور، 18 چوکیدار، 16 سوئیپرز، 16 مالی، 14 بیرے، 9 باورچی، 8 پلمبرز، 8 ہیلپرز، 4 فراش ایک کیئرٹیکر، ایک پی ایس، 2 اسسٹنٹس، 5 والومین، 4 ویٹرز بھی شامل ہیں۔
اپوزیشن کے رکن اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے بیشتر ملازمین ڈیوٹی پر موجود ہی نہیں اور اٹیچمنٹ پر دوسرے لوگوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے سوال میں اس کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا اور 5 مئی کے اجلاس میں اس پر بحث بھی کی گئی تھی اور رکن اسمبلی سید ظفر آغا نے اس کو کمیٹی کے سپرد کرکے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اس کو نمٹا دیا تھا۔
مزید پڑھیے: گرین بسوں کی خریداری میں تاخیر پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا اظہار برہمی
اپوزیشن رکن کا کہنا ہے کہ بلوچستان ہاؤس کراچی میں کی گئی غیر ضروری اضافی بھرتیاں بجٹ اور خزانے پر اضافی بوجھ کے ساتھ کرپشن اور اقربا پروری کی زندہ مثال بھی ہے۔
اپوزیشن رکن کی جانب سے اس حوالے سے تحریک چلانے اور متعلقہ فورم پر اس مسئلے کو اٹھانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہاؤس کراچی بلوچستان ہاؤس ملازمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہاؤس کراچی بلوچستان ہاؤس ملازمین
پڑھیں:
2 جماعتوں نے بذریعہ سوشل میڈیا نفرت انگیز بیانیہ بنایا: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2 جماعتوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز بیانیہ بنایا۔
نارووال کے موضع لیسر میں تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ امن، تعلیم اور ترقی سے علاقے میں تبدیلی لائے ہیں، ہم نے ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مضبوط جمہوریت کے لیے مضبوط بلدیاتی ادارے ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 4 سال آپ اس ملک کے کرتا دھرتا رہے، بتائیں کیا کیا؟ صرف نوجوان نسل کو چور چور کہنا اور گالی دینا سکھایا۔
اس سے قبل آر ایل این جی کنکشنز کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا تھا کہ حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سیاسی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ہے، وہاں کے سیاست دان پاکستان کا نام لے کر عوامی جذبات بھڑکاتے ہیں، پاکستان مخالف بیانیے سے ووٹ لینے کی کوشش بھارت کی سیاسی کمزوری ہے۔