لاہور ہائیکورٹ میں بلاول بھٹو کیخلاف پٹیشن گمراہ کن ہے: ندیم افضل چن
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ندیم افضل چن—فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں بلاول بھٹو زرداری کے خلاف پٹیشن گمراہ کن ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے خلاف پٹیشن پر مرکزی سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے وزیراعظم کے بلاول بھٹو کو سفارتی وفد کی قیادت دینے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پٹیشن میں دیے گئے نکات بد نیتی اور لا علمی پر مبنی ہیں، بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے باضابطہ چیئرمین ہیں۔
ندیم چن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے اتحاد کا معاہدہ الیکشن کمیشن میں جمع ہے، ماضی میں ایسی ہی پٹیشنز ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن نے مسترد کیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ وکلاء ذاتی مفاد کےلیے پارٹی کے خلاف سازشوں میں ملوث ہیں، پیپلز پارٹی ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ پہلے دباؤ میں آئی، نہ اب آئے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ندیم افضل چن پیپلز پارٹی بلاول بھٹو پارٹی کے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-23
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفا دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائیکورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، عدالت عظمیٰ کا اصل اختیار ختم کرکے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے اپنا استعفا صدر آصف زرداری کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں، یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔