سندھ اسمبلی میں کے الیکٹرک کے خلاف ایم کیو ایم کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کمیٹی بنی ہوئی ہے، دونوں جانب کے ارکان ہیں۔ جس پر ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کہا کہ کس قانون کے تحت اس کی مخالفت کر رہی ہیں، اس کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے، مگر کچھ نہیں ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کے الیکٹرک کے خلاف قرار داد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کی ناانصافیوں کے خلاف عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کمیٹی بنی ہوئی ہے، دونوں جانب کے ارکان ہیں۔ جس پر ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کہا کہ کس قانون کے تحت اس کی مخالفت کر رہی ہیں، اس کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے، مگر کچھ نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اور صوبائی وزیر ایکسائز مکیش کمار چاؤلہ نے کہا ایوان کی بڑی کمیٹی ہے، جس میں اپوزیشن لیڈر بھی ہیں، کل بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہے۔ مکیش چاؤلہ کا مزید کہنا تھا کہ جب پہلے ہی کمیٹی بنی ہے تو اس پر مزید کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی۔ سندھ اسمبلی نے قرارداد کثرت رائے سے مسترد کر دی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کی مخالفت نے کہا کہ ایم کی کے رکن
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔