فائل فوٹو۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کے الیکٹرک کے خلاف قرار داد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کی ناانصافیوں کے خلاف عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ 

پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کمیٹی بنی ہوئی ہے، دونوں جانب کے ارکان ہیں۔ 

جس پر ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کہا کہ کس قانون کے تحت اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اس کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے، مگر کچھ نہیں ہوا۔ 

پیپلز پارٹی کے رکن اور صوبائی وزیر ایکسائز مکیش کمار چاؤلہ نے کہا ایوان کی بڑی کمیٹی ہے، جس میں اپوزیشن لیڈر بھی ہیں، کل بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہے۔ 

مکیش چاؤلہ کا مزید کہنا تھا کہ جب پہلے ہی کمیٹی بنی ہے تو اس پر مزید کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی۔ سندھ اسمبلی نے قرارداد کثرت رائے سے مسترد کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی­کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ممبران کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز دیے گئے، جن میں سے 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ لیے گئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے اور چیئرمین و ممبران پی ٹی اے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں کی گئی تھی، جب کہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔

ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں اور اس بارے میں کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔

ان کے مطابق معاملہ اب پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے زیر غور ہے۔

کنوینئر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جب تک قانون میں ابہام موجود ہے، کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہییں؟ اس پر ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور ہو بھی جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں نے کے الیکٹرک کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا
  • کیمبرج امتحانات میں خلاف ورزی امتحان کی مکمل ساکھ کو متاثر کرتی ہے، قومی اسمبلی ذیلی کمیٹی
  • متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات اور وزارت اطلاعات آمنے سامنے
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندورنی کہانی، رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندرونی کہانی: رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی،اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • نوجوانوں کو تاریخی مشن کو انجام دینےکاروشن باب رقم کرنا ہوگا، چینی صدر
  • پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف
  • جسٹس سر فراز اسلام آباد‘ جسٹس جنید سندھ‘ جسٹس عتیق پشاور‘ جسٹس روزی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر