کراچی:

بدھ سے وسطی و بالائی سندھ ہیٹ ویو کی نئی لہر کی لپیٹ میں آئیں گے جبکہ کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، تاہم شہر کا موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل کو ہیٹ ویوالرٹ جاری کیاگیا جس کے مطابق بدھ سے دیہی سندھ کے مختلف اضلاع شدیدگرمی کی لپیٹ میں آسکتے ہیں جبکہ صوبے کے بالائی اور وسطی اضلاع میں ایک اور ہیٹ ویو آنےکا امکان ہے، دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے4 تا6 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ سکتا ہے۔

 ہیٹ ویو کی صورتحال کے پیش نظر بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، دن کے وقت براہ راست سورج کی روشنی سے بچیں اور پانی کا استعمال زیادہ کریں۔

ارلی وارننگ سینٹر کے مطابق کراچی ڈویژن میں اگلے 3 دن کے دوران موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان  ہے،اس دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 تا 37 ڈگری ریکارڈ ہوسکتا ہے، صبح کے وقت نمی کا تناسب 65 سے 75 فیصد اور شام کے وقت  60 تا 65 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

صبح و شام کے اوقات میں نمی کا تناسب بڑھنے کے نتیجے میں اصل درجہ حرارت سے زیادہ گرمی محسوس کی جاسکتی ہے،کراچی میں سمندر کی جنوب مغربی سمت کی ہواؤں کے ساتھ مغربی جانب کی ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔

منگل کو شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35.

5ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ نمی کا تناسب 59فیصد ریکارڈ ہوا جبکہ دیہی سندھ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت جیکب آباد میں 47ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے زیادہ درجہ حرارت ہیٹ ویو کے وقت

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری 
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان