خواتین کےکپڑوں کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے خواتین کےکپڑوں کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ اٹھا دیا،انہوں نے کہا برینڈزکا نام دے کرلوکل ٹیکسٹائل نےاپنی قیمتیں بڑھا دی ہیں،جو لیڈیزسوٹ 7 سے8 ہزار روپےمیں ملتا تھا اب اس کی قیمت 20 ہزار ہے،ان پرچیک اینڈ بیلنس کون رکھے گا؟جوگھر سے اٹھتا ہےوہ ٹیکسٹائل کےکام پر لگ جاتا ہےاپنا نام رکھ لیتا ہے۔
اس موقع پرپارلیمانی سیکرٹری تجارت ذوالفقارعلی بھٹی نےکہا کہ لوکل مارکیٹ اور ریٹیل مارکٹ پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے،لوکل مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رات کے اندھیرے میں اسلام آباد کے مختلف ریسٹورنٹس پر مضر صحت گوشت کی سپلائی پکڑی گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سندھ اسمبلی سے ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ایکسپلوزو بل 2024 منظور
کراچی:سندھ اسمبلی نے ایکسپلوزو بل 2024 اور سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن بل کی منظوری دے دی جبکہ ایوان کی کارروائی کے دوران آغا خان پراپرٹیز سے متعلق بل بھی متعارف کروا دیا گیا۔
صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ بلوں کی منظوری سے قبل وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیاء الحسن لنجار نے بلوں پر متعلقہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں،
ایوان کی کارروائی کے دوران آغا خان پراپرٹیز سے متعلق بل متعارف کروا دیا گیا جس کا مقصد آغا خان کی پراپرٹیز کے متعلق قانون میں تبدیلی ہے۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
ایوان کی کارروائی کے دوران محکمہ ترقی نسواں سے متعلق وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے اپنے محکمے سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالات کے جواب دیے جبکہ ایوان میں عوامی اہميت کے حامل کئی توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کیے گئے۔
وقفہ سوالات میں ایم کیو ایم کی رکن بلقیس مختار کے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ سال 2022-23 میں 2380 شکایات موصول ہوئیں تمام شکایات کا ازالہ ہوگیا۔ ان میں کاروکاری، گھریلو تشدد اور دیگر شکایات تھیں۔
ایم کیو ایم کے رکن محمد شارق کے سوال کے جواب میں شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ شکایت کے بعد خواتین دارالامان آتی ہیں جہاں کوئی بھی ہنر سیکھ کر وہ خود مختار زندگی گزار سکتی ہیں۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ دارالامان آنے والی خواتين کی ذہنی صحت کے متعلق دیکھ کر انہیں کوئی ہنر سکھانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے بہت سی خواتین کی کامیاب اسٹوریز موجود ہیں جو خود مختار ہوئی ہیں۔ دارالامان میں بیوٹی پارلر کے علاوہ سلائی سمیت مختلف کورس کروائے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے ایسی خواتین دارالامان آتی ہیں وہ پہلے سے اسکلڈ ہوتی ہیں، وہی خواتین دوسری خواتین کو سیکھاتی ہیں، ہم ان خواتین کو تنخواہ دیتے ہیں اور باہر سے کسی کو ہائر کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
ایک سوال کے جواب میں شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ کراچی میں دارالامان پناہ این جی او کے ساتھ مل کر چلا رہے ہیں۔ سکھر، نواب شاہ، لاڑکانہ اور حیدرآباد میں دارالامان موجود ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد کو دیکھ کر بجٹ بناتے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ میں ہر چھ ماہ میں خود دورہ کرتی ہوں، کوئی بھی خاتون جب دارالامان میں آتی ہے تو اس کو ضرورت زندگی مہیا کی جاتی ہے۔ شکایات کو فوری حل کیا جاتا ہے، ہمارے پاس سیف ہاوسز بھی ہیں۔ جو کیسز تین دنوں میں حل ہو جاتے ہیں تو ان کو سیف ہاؤسز میں شفٹ کیا جاتا ہے۔
شاہینہ شیر علی نے کہا کہ ہم نشے کی عادی خواتین کو ری ہیبلیٹیشن سینٹر بھیجتے ہیں، مناسب لباس فراہم کیا جاتا ہے۔ طبی سہولیات کے لیے 24 گھنٹے لیڈی ڈاکٹر موجود ہوتی ہیں۔ خواتین کے ساتھ جو بچے ہوتے ہیں ان کے لیے 8 سے 12 بجے تک کلاسز ہوتی ہیں۔ خواتین کو جیولری، سلون اور دیگر کورسز کروائے جاتے ہیں، خواتین کو لیگل سپورٹ بھی مفت فراہم کی جاتی ہے اور شیلٹر ہومز سندھ حکومت خود چلاتی ہے۔
سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں محکمہ بلدیات کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے توجہ نوٹس کا جواب دیا۔
ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ یہ بات میں بارہا کہہ چکا ہوں جتنے پانی کی ضرورت ہے اتنا پانی ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن نے اپنے حلقہ پی ایس 130 کی بات کی ہے تو وہاں دو راستوں سے پانی کی فراہمی کی جاتی ہے۔ ایک یونیورسٹی ریزوائر اور دوسری حب ڈیم سے سپلائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حب سے شیڈول سپلائی 15 دن کے بعد 56 گھنٹے کی ہے، البتہ لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل ہو جائیں تو یہ سپلائی متاثر ہوتی ہے جبکہ یونیورسٹی ریزوائر سے ان کو 24 گھنٹوں میں کم و بیش 18 گھنٹوں سے زائد کی روزانہ سپلائی ہوتی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ حب ڈیم سے کینال کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اس سال کے آخر میں حب سے پانی کی فراہمی میں اضافہ ہوگا جبکہ یونیورسٹی ریزوائر سے بھی آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں پانی کی فراہمی کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ایم پی اے سجاد سومرو کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ لیاری میں سیوریج کا پورا نظام پمپنگ اسٹیشن سے ہی چلتا ہے اور یہاں پر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 16 گھنٹے تک طویل ہو رہا ہے، ہم نے ان پمپنگ اسٹیشنز پر جنریٹرز اور ڈیزل کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا ہے اور ہم ایک خطیر رقم کے الیکٹرک کو بھی ان پمپنگ اسٹیشن کو لوڈشیڈنگ سے مستثنا کرنے کے لیے دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سندھ حکومت مکمل بلز کی فراہمی کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ریکوری کو جواز بنا کر علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرتی ہے اور اس کی وجہ سے پمپنگ اسٹیشنز بھی متاثر ہوتے ہیں جبکہ جو بلز ادا کرتے ہیں ان کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کو ہر ماہ باقاعدگی سے ان کے واجبات ادا کر رہی ہے اور ہمارا کوئی ادارہ یا عمارت دیفالٹر نہیں ہ،ے اس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا واضح موقف ہے کہ کے الیکٹرک جو ادارے یا لوگ ادائیگی پوری اور بروقت کرتے ہیں کے الیکٹرک ان کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے اپنا سسٹم بنائے۔
سعید غنی نے کہا کہ اس وقت سوئی گیس کی لائنوں کی تنصیب کے باعث لیاری کی کم و بیش تمام گلیاں اور سڑکیں کھودی گئی ہیں ہم ان کو مکمل طور بنانے کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر لیاری ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ کے تحت اسٹڈی مکمل کروا چکے ہیں اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کو اے ڈی پی میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اس میں تمام سیوریج کے سسٹم، پانی کے سسٹم، لیاری کی سڑکیں اور گلیاں، پارکس سب کو ٹھیک کر رہے ہیں جس سے عام عوام کو فائدہ پہنچے گا۔