خیبر پختونخوا میں پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 5 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو نے ان کیسز کی تصدیق کی ہے۔ بنوں کی یونین کونسل سین تانگہ سے 28 ماہ کے ایک بچے میں جبکہ لکی مروت کی یونین کونسل بخمل احمد زئی سے 26 ماہ کی ایک بچی میں وائرس پایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے دو مختلف اضلاع میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس سے صوبے میں رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 5 ہوگئی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق، بنوں اور لکی مروت سے تعلق رکھنے والے دو کمسن بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو نے ان کیسز کی تصدیق کی ہے۔ بنوں کی یونین کونسل سین تانگہ سے 28 ماہ کے ایک بچے میں جبکہ لکی مروت کی یونین کونسل بخمل احمد زئی سے 26 ماہ کی ایک بچی میں وائرس پایا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق، رواں سال خیبر پختونخوا میں بنوں سے دو جبکہ تورغر، ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے۔
ملک بھر میں اب تک پولیو کے کل 10 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں خیبر پختونخوا سے 5، سندھ سے 4 اور پنجاب سے ایک کیس شامل ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال 2024 میں ملک بھر میں پولیو کے 74 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ ان میں بلوچستان سے 27، سندھ سے 23، خیبر پختونخوا سے 22 جبکہ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس شامل تھا۔ محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیو سے بچاؤ کے لیے بچوں کو بروقت ویکسین دلائیں اور انسداد پولیو مہمات میں بھرپور تعاون کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی یونین کونسل خیبر پختونخوا میں پولیو لکی مروت پولیو کے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث نکلیں۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق صوبے کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 67 خواتین دہشتگردی کے مختلف واقعات میں ملوث پائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے الزامات میں 49 خواتین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 4 خواتین سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں مار دی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ 14 خواتین اب بھی مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ان خواتین کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے رہا ہے اور انہیں دہشتگردی کی منصوبہ بندی، سہولت کاری، اور حملوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث پایا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ان خواتین کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سیکیورٹی ادارے باقی مطلوبہ عناصر کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 5