بھارتی پروازوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود کی مزید بندش سے متعلق فیصلہ جمعرات کو متوقع
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود کی جزوی بندش نے بھارتی ایئرلائنز کو شدید مالی نقصان سے دوچار کر دیا ہے، اب تک بھارتی ایئرلائنز کو مجموعی طور پر 8 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود کی جزوی بندش نے بھارتی ایئرلائنز کو شدید مالی نقصان سے دوچار کر دیا ہے، اب تک بھارتی ایئرلائنز کو مجموعی طور پر 8 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ بھارتی پروازوں پر مزید پابندیوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ جمعرات کو متوقع ہے۔ بندش کے باعث بوئنگ 777 اور ائیر بس طیاروں کی تقریباً 150 پروازوں کو روزانہ 2 سے 4 گھنٹے اضافی سفر طے کرنا پڑ رہا ہے، جس سے نہ صرف ایندھن کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ فلائٹ آپریشنز کی پیچیدگی بھی بڑھ گئی ہے۔ ایئر انڈیا کو صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایندھن کی مد میں 5 ارب روپے اضافی خرچ کرنے پڑے، جبکہ طویل فاصلے کی پروازوں کے لیے مجبوری میں کیے گئے اسٹاپ اوورز کی وجہ سے مزید 3 ارب روپے کا خرچ ہوا۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ایئرلائن ایئر انڈیا نے حکومتِ بھارت سے مالی امداد کی باضابطہ درخواست بھی دے دی ہے، تاکہ موجودہ صورتحال میں نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی ایئرلائنز کو بھارتی پروازوں ارب روپے
پڑھیں:
پاکستان کی ملٹری ٹیکنالوجی میں بھارت پر فیصلہ کُن برتری
22 اپریل 2025ء کو پہلگام ، مقبوضہ کشمیر میں 26 بھارتی شہری نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تو جلد ہی حکومت بھارت نے الزام لگا دیا کہ اس حملے کے پیچھے پاکستانی تنظیموں کا ہاتھ ہے۔
یہ نہ دیکھا کہ بھارت پچھلے ستتر برس کے دوران مقبوضہ کشمیر میںایک لاکھ سے زائد مسلمان شہید کر چکا۔ کیا ان کے طیش میں آئے لواحقین کوئی جوابی کارروائی نہیں کرسکتے؟اہل کشمیر کی تحریک آزادی روکنے کے لیے ہی تو پانچ سے سات لاکھ بھارتی سیکورٹی فورسز وادی میں تعینات ہیں! پھر یہ بھی نہ سوچا گیا، لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں پہلگام میں حملہ کیسے ہو گیا؟
بھارتی حکومت نے نہ صرف کوئی ثبوت نہیں دئیے بلکہ حکومت پاکستان کی مشترکہ تحقیقات کرانے کی پیشکش مسترد کر دی۔ یوں بھارتی جنگجو وزیراعظم ، نریندر مودی نے امن پر جنگ کو ترجیح دی اور وجہ یہی کہ احساس کمتری کا شکار مودی مسلم دشمن ذہنیت رکھتا ہے۔
موصوف کی پارٹی،آر ایس ایس کی زیرقیادت سبھی انتہا پسند تنظیمیں روز اول سے یہ پروپیگنڈا کر رہی ہیں کہ مسلمانان بھارت کی وجہ سے ہندو عوام ترقی نہیں کر سکے اور غربت کا شکار ہیں۔ اس جھوٹ کو اتنی بار بولا گیا کہ بقول نازی جرمن وزیر، گوئبلز وہ سچ بن گیا۔
نفرت و تعصب پر مبنی پروپیگنڈا عام بھارتی کے دل ودماغ میں اتنا گھر کر چکا کہ اب وہ محبت وامن و رواداری کی زبان بولنے کو تیار نہیں۔ یہ نفرت بھارتی معاشرے میں اتنی پھیل چکی کہ حال ہی میں حیدرآباد دکن میں ایک گروہ نے صرف اس لیے بیکری میں توڑ پھوڑ کی کہ اس کا نام ’’کراچی‘‘ تھا۔ ہندو عوام اپنے باپو، گاندھی کا یہ قوم فراموش کر چکے :’’آنکھ کے بدلے آنکھ کا اصول پوری دنیا تباہ کر سکتا ہے۔‘‘مگر مودی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت ودشمنی کو ہوا دیتا ہے کہ اسی حکمت عملی نے اسے اقتدار تک پہنچایا اور ہندو عوام میں مقبول بنا دیا۔
’’خفیہ پن ‘‘کی حکمت عملی
مودی کی زیرکمان بھارتی افواج پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگیں۔ فرانسیسی جنگی طیارے، داسو رافیل اور روسی ائیرڈیفنس میزائیل سسٹم، ایس۔ 400 پا کر مودی کا غرور انتہا کو پہنچ گیا تھا۔ اس کو یقین تھا کہ ان دو نئے ہتھیاروں کے بل بوتے پر افواج پاکستان کو زیر کرنا ممکن ہے۔ لیکن وہ یہ امر فراموش کر گیا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بھی حملے کا جواب دینے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔ پہلے حملہ کرنا مسلمان کا دستور نہیں، مگر وہ اپنا دفاع ضرور مضبوط رکھتا ہے کہ حملہ آور کو منہ توڑ جواب دے سکے۔
دور جدید میں معلومات کی فراوانی کے سبب اب ہر کوئی نہ صرف یہ جانتا ہے کہ ایک ملک کتنی افواج اور ہتھیار رکھتا ہے بلکہ نیٹ سے کسی بھی ہتھیار کے متعلق اچھی خاصی ٹیکنیکل معلومات بھی مل جاتی ہے۔ افواج پاکستان مگر اس دور میں بھی اپنے عسکری اثاثہ جات کی اہم معلومات صیغہ راز میں رکھنے میں کامیاب رہیں۔ گو بنیادی معلومات نیٹ پر موجود تھیں مگر اس سے صرف عوام ہی کچھ فائدہ اٹھا سکتے تھے۔ دیگر افواج اس سے کوئی اہم باتیں اخذ نہیں کر سکتیں۔
پہلا انتباہ
29 اپریل کی رات افواج پاکستان نے مودی سرکار کو پہلا انتباہ کیا کہ وہ اپنی جنگجوئی سے باز آ جائے اور گفت وشنید کو ترجیح دے۔ ہوا یہ کہ چار رافیل پاکستانی سرحد کے کافی نزدیک آ گئے۔ تب پاکستانی فضا میں چینی ساختہ جنگی طیارے ، جے۔10 سی محو پرواز تھے۔ ان میں ایڈوانسڈ الیکٹرونک واروئیر سسٹم لگے تھے۔ان سسٹموں نے پاکستانی زمینی الیکٹرونک واروئیر سسٹمز کی مدد سے بھارتی رافیل طیاروں کے ریڈار اور کیمونکیشن نظام جام کر دئیے۔ یعنی ان کا اپنے زمینی کنٹرول روم سے رابطہ ٹوٹ گیا اور ریڈار جام ہونے سے وہ اندھے ہو گئے۔ان طیاروں کو افراتفری میں سری نگر ہوائی اڈے پر لینڈنگ کرنا پڑی۔
بھارتی حملہ
اس پہلی جھڑپ سے کوئی مدبر حکمران ہوتا تو سمجھ جاتا کہ حریف پوری طرح چوکنا وتیار ہے، مگر غرور و تکبر نے مودی میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود کر دی تھی۔ چناں چہ سات مئی کی رات سیکڑوں بھارتی طیاروں نے پاکستانی علاقوں میں فضا سے زمین پر مار کرنے والے دورمار فرانسیسی و برطانوی ساختہ سٹارم شیڈو (Storm Shadow)، فرانسیسی ساختہ گلائیڈ بم،ہیمر (AASM Hammer) بھارتی و اسرائیلی ساختہ مٹر گشت ہتھیار (loitering munition) سکائی اسٹرائکر برسا دئیے۔ کہا جاتا ہے، براہموس کروز میزائیل بھی داغے گئے۔ اس حملے میں بچوں و خواتین سمیت تیس سے زائد پاکستانی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ بھارت نے عالمی قوانین نظرانداز کرتے ہوئے عبادت گاہوں (مساجد) اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کا منہ توڑ جواب
جب بھارتی طیاروں نے حملہ کیا تو پاکستان کی فضا ائیر ٹریفک کے لیے کھلی تھی اورقومی و بین الاقوامی ائیرلائنز کی سیکڑوں پروازیں اڑ رہی تھیں۔ اس لیے پاکستان کا ائیر ڈیفنس میزائیل سسٹم خاموش حالت میں تھا۔ یوں بھارت کو موقع مل گیا کہ وہ پاکستانی علاقوں میں آزادی سے وار کر سکے۔ اگر پاکستان کا ائیر ڈیفنس میزائیل سسٹم متحرک ہوتا تو بیشتر بھارتی میزائیل و بم فضا میں ہی ناکارہ بنا دئیے جاتے۔
بھارتی میزائیل آنے کے بعد بھی وہ متحرک نہیں کیا گیا کہ خدشہ تھا، کوئی نجی فلائٹ نشانے پر آ سکتی ہے۔ یوں کئی سو مسافروں کی جانیں خطرے میں پڑ جاتیں۔ جن عالمی ائرلائنز کے جہاز محو پرواز تھے، انھیں بھارتی حکومت پر مقدمہ دائر کرنا چاہیے کہ اس کی جنگجوئی نے ان کے مسافروں کی قیمتی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔
تاہم پاک فضائیہ کے جنگی طیارے و دیگر اثاثے حالت جنگ میں تھے۔اسی لیے وہ دیکھتے ہی دیکھتے فضا میں بلند ہو گئے۔ ان میں سب سے آگے جے ۔10 سی تھے کہ یہ طیاروں کی 4.5 نسل کا طیارہ ہے جس میں ہمہ اقسام کے کئی جدید ترین آلات نصب ہیں۔ مزید براں یہ بصر کی حد سے ماورا (Beyond-Visual-Range) فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائیل ، پی ایل۔15 بھی رکھتا ہے جس کی حد مار ڈیرھ سو سے تین سو کلومیٹر بتائی جاتی ہے۔
پاکستانی جنگی طیاروں نے اپنے ریڈار وریڈیو بند کر دئیے تاکہ وہ بھارتی زمینی اور محو پرواز بھارتی طیاروں کے ریڈاروں اور ریڈیائی سسٹمز میں شناخت نہ ہو سکیں۔ جبکہ فضا میں اڑتے پاکستانی اواکس (Airborne early warning and control) طیارے مخصوص آلات کی مدد سے اپنے شاہینوں کو بھارتی ٹارگٹوں کے بارے میں پوری معلومات دیتے رہے۔ زمینی ریڈاروں اور دیگر آلات سے بھی اس مہم کے دوران بھرپور مدد لی گئی۔ یوں تمام عسکری اثاثہ جات کے زبردست تال میل سے جب شاہین اپنے اہداف کے نزدیک پہنچ گئے تو انھوں نے پی ایل ۔15 میزائیل داغ دئیے۔ ان میزائیلوں کو اواکس طیاروں نے بھی گائیڈینس فراہم کی۔
جب پی ایل ۔15 میزائیل اپنے ٹارگٹ سے دس تا بیس کلومیٹر دور ہو تو اس میں نصب ریڈار چالو ہو کر اپنے ہدف کو ’’لاک‘‘کر لیتا ہے۔ اس کے بعد ہدف کے لیے بچنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے کہ پی ایل۔15 ہائپرسونک میزائیل ہے، یہ آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار (5ماخ)کی سپیڈ سے اڑتا ہے۔
پاکستان کا دعوی ہے، سات مئی کی رات پون یا ایک گھنٹے کی فضائی جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کے چھ طیارے …تین رافیل، ایک مگ۔29 ،ایک سخوئی۔30 ایم کے آئی اور ایک میراج۔2000مار گرائے گئے۔ اس نقصان سے عیاں ہے، رافیل میں لگے جدید ترین ریڈار (RBE2 AESA) بھی پاکستانی میزائیلوں کو بروقت نہیں دیکھ سکے۔
یہ ریڈار 200 کلومیٹر دور تک ہر اڑتی شے شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایک خیال یہ ہے، افواج پاکستان اپنے فضائی وزمینی الیکٹرونک وار وئیر آلات کی مدد سے بھارتی طیاروں کے ریڈار و برقی آلات جام کرنے میں کامیاب رہیں اور بھارتی پائلٹ دور سے آتے میزائیلوں کو شناخت نہ کر سکے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مغربی عسکری ٹیکنالوجی کا شاہکار سمجھا جانے والا رافیل فضائی معرکے میں تباہ ہوا۔ جبکہ اس مجادلے نے ثابت کر دیا کہ چین کی عسکری ٹیکنالوجی مغربی ٹیکنالوجی کے ہم پلّہ اور بااعتماد ہو چکی جسے مغرب میں ’’نقلچی ‘‘اور غیر معیاری سمجھا جاتا ہے۔
گو کسی بھی فضائی یا زمینی معرکے میں بہترین مہارت و تربیت اور جوانوں کا جوش وجذبہ بھی مجموعی کامیابی یا ناکامی میں اہم کردار ادا کرتے ہیںاور یہ دونوں خوبیوں دکھانے میں افواج پاکستان کے جوان عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے بھارت پر جو جوابی فضائی وار کیا، دنیا بھر میں ماہرین عسکریات اس کا مطالعہ وتجزیہ کر رہے ہیں۔ نیز آنے والے برسوں میں پروفیسر دوران تعلیم اس کا حوالہ دیں گے۔ سات مئی کی رات پاک بھارت کی فضائی ’’ڈاگ فائٹ‘‘میں تقریباً سوا سو طیاروں نے حصہ لیا اور انھوں نے اپنے اپنے ملک میں، سرحد پار کیے بغیر لڑائی لڑی۔
خطّے میں پہلی ڈرون جنگ
بھارت کا دعوی ہے، اس کے بعد پاکستان مقبوضہ کشمیر میں گولہ باری کرنے لگا۔اس نے امرتسر سمیت بھارتی شہروں پر آٹھ میزائیل بھی پھینکے جو ۱یس۔400 کی مدد سے تباہ کر دئیے گئے۔ مگر پاکستان کا کہنا ہے، بھارتی حکومت نے خود بھارتی پنجاب میں میزائیل پھینکے تاکہ سکھوں کو پاکستانی قوم کے خلاف کیا جا سکے۔ پاکستان کو بھارتی پنجاب کی شہری آبادی پر میزائیل داغ کر کیا ملے گا؟
بھارت کا دعوی ہے ، آٹھ مئی کی صبح سے اس نے پاکستان کے ائیر ڈیفنس میزائیل نظام کو ناکارہ بنانے کے لیے عسکری مہم کا آغاز کر دیا۔ یہ عمل اصطلاح میں ’’سیڈ‘‘(Suppression of Enemy Air Defenses) اور ’’ڈیڈ ‘‘(Destruction of Enemy Air Defenses) کہلاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نے کراچی اور لاہور سمیت کئی پاکستانی مقامات پر بھارتی و اسرائیل ساختہ ڈرون اور مٹرگشت ہتھیار بھجوائے۔ بیشتر کو افواج پاکستان نے الیکٹرونک واروئیر آلات اور اپنے میزائیلوں کی مدد سے تباہ کر دیا۔ لڑائی ختم ہونے تک پاکستانی سیکورٹی فورسز تقریباً ایک سو بھارتی ڈرون اور مٹرگشت ہتھیار تباہ کر چکی تھیں۔
بھارتی حکومت کا دعوی ہے، پاکستان نے بھی ’’سیڈ‘‘اور’’ڈیڈ‘‘مقاصد حاصل کرنے کی خاطر تین سے چار سو کے درمیان ڈرون اور مٹر گشت ہتھیار بھارت کے شہروں کی سمت بھجوائے جنھیں اس کے ائیر ڈیفنس میزائیلوں نے ناکارہ بنا دیا۔ پاکستانی میزائیل بھی تباہ کیے گئے۔ پاکستانی حملے نے بقول بھارتی حکومت کے ’’36‘‘ علاقوں کو ٹارگٹ کیا۔ بی بی سی نے بھارت اور پاکستان کی جانب سے ڈرون کے وسیع پیمانے پر استعمال کو’’ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان پہلی ڈرون جنگ‘‘کا نام دیا۔
بھارتی میڈیا کی اشتعال انگیزی
پچھلے دس برس کے دوران مودی سرکار قومی میڈیا پر قبضہ کر چکی۔آج بھارت میں صرف وہی خبر نشر ہوتی ہے جو مودی جنتا چاہے۔اسی لیے پہلگام واقعہ ہوتے ہی بھارتی حکومت کی ایما پر میڈیا پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے لگا۔ اس نے اتنی زیادہ اشتعال انگیز رپورٹیں دیں کہ ہندو عوام میں پاکستان سے نفرت دوچند ہو گئی۔ میڈیا نے جھوٹی خبروں کی بھی بھرمار کر دی۔
بتایا گیا کہ بھارتی افواج بس اب یا تب کراچی ولاہور پہ قبضہ کرلیں گی۔ایک جھوٹ یہ تراشا گیا کہ پاکستان بھارت پر میزائیل حملے کر رہا ہے۔ ظاہر ہے، پاکستان ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتا تھا اور اس نے ہلکے پھلکے انداز میں بھارتی جارحیت کا جواب دیا۔مگر بھارتی میڈیا نے پاکستان کے معمولی اقدامات کو ’’حملہ‘‘قراردے ڈالا۔ اس جھوٹ کے باعث ہی افواج پاکستان کو کہنا پڑا کہ جب وہ صحیح معنوں میں حملہ کریں گی تو پوری دنیا دیکھے گی۔ مزید یہ کہ حملے کا وقت اور مقام اب پاکستان طے کرے گا۔
پاکستانی راکٹ بھارتی سرزمین پر
یہ عیاں ہے، پاکستان کے صبر وبرداشت کو مودی جنتا نے کمزوری سمجھ لیا۔ دس مئی کو صبح سویرے اس نے ایک اور جارحانہ اقدام کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے جنگی اڈوں پر فضاسے زمین پر مار کرنے والے دور مار میزائیل برسا دئیے۔اس بار کئی میزائیل پاکستانی ائیرڈیفنس سسٹم ناکارہ بنانے میں کامیاب رہا تاہم کچھ نورخان ائیربیس ، چکلالہ میں جا گرے۔انھوں نے جانی ومالی نقصان پہنچایا۔ اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور اس نے ’’آپریشن بنیان مرصوص ‘‘کا آغاز کر دیا۔ اس حملے کی خبر دنیا بھر کی سبھی معروف نیوز سائٹس نے شہ سرخی میں دی۔ یوں افواج پاک کا یہ کہا درست ثابت ہوا کہ جب وہ حملہ کریں گی تو دنیا بھر کو معلوم ہو جائے گا۔
افواج پاکستان کے آپریشن کے تحت بنیادی طور پر ’’فتح اول ‘‘اورفتح دوم ‘‘بھارت کی ’’26‘‘ عسکری تنصیبات پر برسائے گئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے صرف عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جبکہ بھارت نے شہری تنصیبات کو ٹارگٹ کر کے لڑائی کا آغاز کیا تھا۔ پاکستانی میڈیا میں یہ غلط رپورٹ ہوا کہ ’’فتح ‘‘میزائیل ہے۔ یہ دراصل گائیڈڈ ملٹی پل راکٹ سسٹم ہے۔ عسکریات میں راکٹ میزائیل سے کمتر ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ گویا افواج پاکستان نے آپریشن کا آغاز اپنے سب سے عام ہتھیار، فتح راکٹوں سے کیا۔ اس کے باوجود وہ بھارت کا ائیر ڈیفنس میزائیل نظام توڑنے اور کئی علاقوں کو نشانہ میں کامیاب رہے جو حیرت انگیز کامیابی ہے۔
یاد رہے ، بھارت کا ائیر ڈیفنس میزائیل نظام چار مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلا مرحلہ طیارہ شکن توپوں، پورٹیبل میزائیلوں اور کائنیٹک (kinetic) و نان کائنیٹک فضائی سسٹمز پر مشتمل ہے۔ دوسرے مرحلے میں شارٹ رینج سام (زمین سے فضا میں مار کرنے والے) میزائیل جیسے اسرائیل ساختہ اسپائڈر اور روس کے بنے 9K33 Osa اور Pechora آتے ہیں۔ تیسرا مرحلہ میڈیم رینج والے سام میزائیلوں مثلاً اسرائیل و بھارت کے اشتراک سے بنا باراک 8 اور آکاش رکھتا ہے۔ چوتھا مرحلہ ایس۔400 کے میزائیل رکھتا ہے ۔اس روسی سسٹم کو بھارت نے ’’سدرشن‘‘کا نام دیا ہے۔
فتح راکٹ پاکستان کے عسکری سائنس وٹیکنالوجی سے متعلق ادارے، نیسکوم کے ماہرین کا تیار کردہ ہے۔ اس کی دو اقسام ، فتح اول (حد مار 140کلومیٹر) اور فتح دوم (حد مار 400 کلومیٹر) تیار ہو چکیں۔ مزید دو قسموں، فتح سوم (حد مار 450 کلومیٹر) اور فتح چہارم (حد مار 700 کلومیٹر) پر کام جاری ہے۔ فتح دوم اور فتح چہارم پر زیادہ وزنی بم لدتا ہے۔ ان کی رفتار خفیہ رکھی گئی ہے کہ دشمن پاکستانی راکٹوں کی صلاحیت نہ جان سکے۔
اس خفیہ پن کا نتیجہ ہے کہ بھارت مربوط و مضبوط ائیر ڈیفنس میزائیل نظام رکھنے کے باوجود پاکستانی راکٹوں کو نہیں روک پایا اور انھوں نے بھارتی فضائی جنگی اڈوں پر گر کر انھیں کافی نقصان پہنچایا۔خیال ہے کہ بیاس (مشرقی پنجاب) اور ناگروتا (جموں) میں بھارتی براہموس کروز میزائیل کے ذخیرے فتح راکٹوں نے تباہ کیے۔ ناگروتا میں بھارتی فوج کی کور، XVI Corps کا ہیڈکوارٹر واقع ہے۔
یہ افواج پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ بھارتی حکمران طبقہ جس ائیر ڈیفنس میزائیل نظام پر غرور کرتا تھا ، اس کو محض راکٹوں سے توڑ دیا گیا۔ گویا پاکستان نے دنیا والوں کو دکھا دیا کہ افواج بھارت جس نظام کو اپنا بہترین دفاع سمجھتی ہیں، اس کوصرف راکٹوں سے متزلزل کرنا ممکن ہے۔ ذرا سوچیئے، جب پاکستان اس بھارتی نظام کو اپنے بلاسٹک اور کروز میزائیلوں سے نشانہ بنائے گا تو اس کا کتنا برا حال ہو گا۔ بڑے پاکستانی بلاسٹک میزائیلوں کی رفتار تو نیچے آتے ہوئے آواز کی سپیڈ سے دس گنا زیادہ(ماخ 10 ) تک پہنچ سکتی ہے۔
پاکستان کا پُراسرار ہتھیار
مشرقی پنجاب میں واقع آدم پور بھارتی فضائیہ کا دوسرا بڑا جنگی اڈہ ہے۔ یہاں بھارت نے ایس ۔400 کی ایک بیٹری نصب کی تھی۔ آپریشن بنیان مرصوص کے تحت پاکستان وچین کی مشترکہ تخلیق، جے ایف ۔17 بلاک تھری نے اس بیٹری کے ریڈار اور کمانڈ پوسٹ کو CM-400AKG میزائیل مار کر تباہ کر دیا۔ اس حملے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ ایس ۔400 کا ایک آپریٹر، رام بابو پاکستانی میزائیلوں کی زد میں آ کر مارا گیا۔
CM-400AKG پاکستان کا ایک پُراسرار ہتھیار ہے۔ بعض ماہرین عسکریات اسے راکٹ سمجھتے تو کچھ اس کو بلاسٹک میزائیل قرار دیتے ہیں۔ خیال ہے کہ صرف جے ایف ۔17 بلاک تھری ہی یہ انوکھا ہتھیار استعمال کرتا ہے ، گو اسے ایک چینی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ یہ ہائپرسونک (ماخ5 کی رفتار والا)ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ وجہ یہ کہ پاکستانی شاہین اسے بہت بلندی سے چھوڑتا ہے۔ CM-400AKG پھر نیچے آتے ہوئے ماخ 5 کی رفتار پا لیتا ہے، خصوصاً جب حالات بھی سازگار ہوں۔ بہرحال CM-400AKG نے بھارت کے حکمرانوں کے تکبر کی نشانی، ایس۔400 کو بھاری نقصان پہنچا کر ان کی جھوٹی انا کو سخت صدمہ پہنچایا۔ اس پاکستانی ہتھیار نے دکھا دیا کہ ایس ۔400 ناقابل شکست نہیں اور اس کو ناکارہ بنانا ممکن ہے۔
توپ خانے کی عمدہ کارکردگی
پاک فوج کے توپ خانے نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی اہم عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ہتھیاروں کے ذخیرے اور کئی چوکیاں تباہ کر دی گئیں۔ اس موقع پر نہایت سرعت اور دلیری کے مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ پاکستانی توپوں کی سمع توڑ گھن گرج نے دشمن کو اپنی چوکیوں پر سفید جھنڈے لہرانے پہ مجبور کر دیا۔ یہ کامیاب آپریشن چین ساختہ، SH-15 توپ کی مدد سے بھی انجام پایا۔ یہ پاکستان کی پہلی 155 ملی میٹر والی جدید ترین توپ ہے جو 72کلومیٹر دور تک درست نشانے پر گولے پھینک سکتی ہے۔ یہ توپ تین سال پہلے پاک فوج کو ملی تھی۔
پاک بحریہ کے جنگی بحری جہاز بھی پوری طرح الرٹ رہے۔ بھارتی میڈیا دعوی کرتا رہ گیا کہ بھارت کا طیارہ بردار جہاز بس کچھ دیر میں کراچی پر قبضہ کرنے والا ہے۔ مگر پاک بحریہ کے جوانوں نے اسے پاکستان کے پانیوں کے قریب بھی پھٹکنے نہ دیا۔افواج پاکستان کے سائبر سیکورٹی ونگ نے دشمن پر سائبر حملہ بھی کیا اور بھارت کی اہم سرکاری ونجی ویب سائٹس کو ہیک کر کے حقائق ان کی وال پر لکھ دئیے۔ نیز بجلی کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا ۔
پاکستان کی سول حکومت سفارتی محاذ پر سرگرم رہی۔ وزیرخارجہ نے تمام دوست اور غیرجانب دار ممالک سے مسلسل رابطہ رکھا اور انھیں مودی سرکارکی جارحیت کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ امید ہے، مستقبل میں بھی سول حکومت افواج پاکستان کے تعاون ومشوروں سے ایسی مربوط حکمت عملی بنائے گی کہ عالمی سطح پر دشمن کا ہر میدان میں بھرپور مقابلہ کیا جا سکے۔ افواج کو عوام کی بھی زبردست حمایت حاصل رہی۔ عوام پاکستان نے انفرادی یا جماعتی اختلافات پس پشت ڈال کر اجتماعیت کو اپنا لیا اور اپنی افواج کا خوب حوصلہ بڑھایا۔ اس عمل سے قومی اتحاد اور یک جہتی نے جنم لیا اور ایک نیا پُرامید پاکستان ابھر کر سامنے آیا۔ یہ حقیقت ہے کہ مل کر ساتھ چلنے سے ہی پاکستان ہر لحاظ سے ترقی کرے گا۔ جبکہ اپنی الگ راہ نکالنے کا عمل قوم کے اتحاد میں دراڑیں پیدا کرتا ہے۔
حرف آخر
یہ عیاں ہے، افواج پاکستان نے دشمن کو کڑا جواب دے کر ثابت کر دیا کہ بھارت روایتی جنگ میں کبھی ان کو شکست نہیں دے سکتا۔اگر بھارت زیادہ جدید ہتھیار خریدے گا تو پاکستان بھی ہم پلہ اسلحہ خرید کر خطے میں عسکری طاقت کا پلڑا متوازن کر دے گا۔ لہذا عقل کا تقاضا ہے کہ بھارتی حکمران گفت وشنید سے تمام مسائل حل کریں تاکہ جنوبی ایشیا کے عوام امن وسکون سے رہ سکیں۔ امن پا کر وہ ترقی بھی کریں گے۔ مگر بھارت کے موجودہ انتہا پسند اور مسلم دشمن حکمران طبقے نے اپنا راستہ نہیں بدلا اور خاص طور پر پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو لڑائی پھیل کر ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ نریندر مودی اور اس کے ہم نوا ؤں نے اپنے جنگجویانہ نظریات کی بدولت جنوبی ایشیا ہی نہیں پوری دنیا کے اربوں انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔